گزشتہ ایک برس کے دوران وادی کشمیر میں دل کا دورہ پڑنے سے اموات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
ہارٹ آٹیک سے مرنے والے افراد بظاہر تندرست اور توانا دکھائی دیتے ہیں، لیکن آچانک بے ہوش ہوکر وہ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔
جان لیوا ہارٹ اٹیک کی وجوہات اگچہ کئی ساری ہیں، لیکن شدید غصے کا اظہار ،بہت زیادہ تشویش ،ذہنی دباؤ، کھانے پینے کے بدلتے اطوار وغیرہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔
ماہرین امراض قلب کہتے ہیں نوجوانون ورزش وغیرہ سے دور ہوتے جارہے ہیں، نیند کا پورا نہ ہونا، فاسٹ فوڈ کا بےتحاشا استعمال اور سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان کے علاوہ منشیات کی لت بھی نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے اہم وجوہات مانے جارہے ہیں۔
دل کو اچانک آکسیجن یا خون کی فراہمی بند ہوجانے سے ایک تنددست اور صحت مند انسان کی موت کسی بھی وقت ہوسکتی ہے۔
عالمی وبا کروناوائرس کے بیچ وادی کشمیر میں دل کا دورہ پڑنے سے اب تک کئی صحت مند نوجوانوں کی موت بھی واقع ہوچکی ۔ کروڈ 19 کی وبائی بیماری کے دوران نوجوانوں میں ہاٹ آٹیک کے بڑھتے واقعات کے تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا وائرس ہے۔جو اب مختلف صورتوں میں سامنے آرہا ہے۔ جس کے باعث بھی ہاراٹیک ہونے کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خوبصورت ٹوکریاں فروخت کرنے والوں کا برا حال
کارڈیالوجسٹ احتیاطی تدابیر اور پرپیز سے کام لےکر دل کے دورے کو وقوع پزیر ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔ کارڈیالوجسٹ کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی اور منشیات کی لت سے دور رہنا سب سے اہم ہے۔ جبکہ مثبت سوچ، غصہ سے پرہیز،ورزش اور کھیلوں میں حصہ لینا اور پابندی سے نیند کرنا کچھ ایسی اہم ہدایات ہیں جن کی بدولت ہاراٹیک ہونے کے واقعات کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
بہرحال یہ حقیقت ناقابل تردید ہے کہ جدید تکنیک اور سائنسی ایجادات نے انسان کو لاتعداد سہولت فراہم کی ہیں لیکن دنیا کی تاریخ میں انسانی زندگی کا معیار بھی کبھی اتنی جلدی نہیں بلا ہے جتنا کہ اس دور میں بدل چکا ہے۔