ETV Bharat / state

کشمیر: روایتی کانگڑی اپنی اہمیت کھو رہی ہے؟

author img

By

Published : Dec 3, 2019, 8:41 PM IST

وادی کشمیر میں موسم سرما کی آمد کی ساتھ ہی لوگوں نے ٹھنڈ کا مقابلہ کرنے کے لئے روایتی طور طریقوں کو اپنانا شروع کیا ہے جس میں روایتی کانگڑی کا استعمال بھی شامل ہے۔

روایتی کانگڑی اپنی اہمیت کھو رہی ہے؟
روایتی کانگڑی اپنی اہمیت کھو رہی ہے؟

اگرچہ کانگڑی سردی سے بچاؤ کا بہترین اور پسندیدہ ذریعہ مانا جاتا ہے لیکن دور جدید میں گرمی کو میسر کرنے والے نئے آلات نے کانگڑی کی اہمیت کو کافی حد تک کم کیا ہے۔

روایتی کانگڑی اپنی اہمیت کھو رہی ہے؟

گزشتہ چند سال سے شہر و دیہات اور قصبہ جات کے دکانوں پر مختلف قسم کے گرمی دینے والے آلات کی کثرت پائی جاتی ہے۔ لوگ جہاں گیس، بجلی اور تیل خاکی سے چلنے والے ان آلات کی خریداری کرتے دیکھے جا رہے ہیں وہیں تاریخی کانگڑی کی خریداری اتنی زیادہ نظر نہیں آ رہی ہے۔

کانگڑی کی افادیت کم ہونے میں کئی ایک وجوہات کار فرما سمجھے جاتے ہیں۔ ایک جانب جہاں کانگڑیوں میں درکار کوئلہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں دوسری جانب کانگڑیوں کی قیمت بھی آسمان چھو رہی ہے۔

شہر و قصبہ جات میں تین سال قبل جو کانگڑی 100روپے میں فروخت کی جاتی ہے وہ آج کی تاریخ میں 300سے 500جا پہنچی ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بازاروں میں دستیاب ان آلات کی قیمتیں بھی کم نہیں ہے، تاہم یہ استعمال کرنے میں آسان لگتے ہیں۔ اس میں نہ تو کوئلہ ڈالنے کی جھنجھٹ ہی ہے اور نہ ہی صبح سویرے کانگڑی کی طرح تیار کرنے کی ہی۔

کچھ برس قبل یہ جدید آلات سرکاری دفاتر اور سماج کے سرمایہ دار گھروں میں ہی سردیوں کے دوران کانگڑی کے بدلے استعمال میں لائے جاتے تھے لیکن اب یہ عام ہو چکے ہیں۔

وادی کشمیر میں بجلی کی آنکھ مچولی پورے سرما میں دیکھی جاتی ہے جبکہ بھاری بارشوں اور برفباری کی وجہ سے سرینگر - جموں قومی شاہراہ بند بھی رہتی ہے جس وجہ سے دوسرے ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ تیل خاکی میں بھی قلت پائی جاتی ہے، ایسے میں ان آلات کا استعمال کرنا ناممکن بن جاتی ہے۔ تاہم ان حالات میں کانگڑی کا استعمال بھرپور طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔

بہر حال سردیوں کے بچائو کے لئے اگرچہ جدید آلات کے استعمال سے کانگڑی کی اہمیت کم ہو گئی ہے لیکن وادی کشمیر میں روایتی اور تاریخی کانگڑی کا استعمال مکمل طور پر ترک نہیں کیا جا سکتا۔

اگرچہ کانگڑی سردی سے بچاؤ کا بہترین اور پسندیدہ ذریعہ مانا جاتا ہے لیکن دور جدید میں گرمی کو میسر کرنے والے نئے آلات نے کانگڑی کی اہمیت کو کافی حد تک کم کیا ہے۔

روایتی کانگڑی اپنی اہمیت کھو رہی ہے؟

گزشتہ چند سال سے شہر و دیہات اور قصبہ جات کے دکانوں پر مختلف قسم کے گرمی دینے والے آلات کی کثرت پائی جاتی ہے۔ لوگ جہاں گیس، بجلی اور تیل خاکی سے چلنے والے ان آلات کی خریداری کرتے دیکھے جا رہے ہیں وہیں تاریخی کانگڑی کی خریداری اتنی زیادہ نظر نہیں آ رہی ہے۔

کانگڑی کی افادیت کم ہونے میں کئی ایک وجوہات کار فرما سمجھے جاتے ہیں۔ ایک جانب جہاں کانگڑیوں میں درکار کوئلہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں دوسری جانب کانگڑیوں کی قیمت بھی آسمان چھو رہی ہے۔

شہر و قصبہ جات میں تین سال قبل جو کانگڑی 100روپے میں فروخت کی جاتی ہے وہ آج کی تاریخ میں 300سے 500جا پہنچی ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بازاروں میں دستیاب ان آلات کی قیمتیں بھی کم نہیں ہے، تاہم یہ استعمال کرنے میں آسان لگتے ہیں۔ اس میں نہ تو کوئلہ ڈالنے کی جھنجھٹ ہی ہے اور نہ ہی صبح سویرے کانگڑی کی طرح تیار کرنے کی ہی۔

کچھ برس قبل یہ جدید آلات سرکاری دفاتر اور سماج کے سرمایہ دار گھروں میں ہی سردیوں کے دوران کانگڑی کے بدلے استعمال میں لائے جاتے تھے لیکن اب یہ عام ہو چکے ہیں۔

وادی کشمیر میں بجلی کی آنکھ مچولی پورے سرما میں دیکھی جاتی ہے جبکہ بھاری بارشوں اور برفباری کی وجہ سے سرینگر - جموں قومی شاہراہ بند بھی رہتی ہے جس وجہ سے دوسرے ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ تیل خاکی میں بھی قلت پائی جاتی ہے، ایسے میں ان آلات کا استعمال کرنا ناممکن بن جاتی ہے۔ تاہم ان حالات میں کانگڑی کا استعمال بھرپور طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔

بہر حال سردیوں کے بچائو کے لئے اگرچہ جدید آلات کے استعمال سے کانگڑی کی اہمیت کم ہو گئی ہے لیکن وادی کشمیر میں روایتی اور تاریخی کانگڑی کا استعمال مکمل طور پر ترک نہیں کیا جا سکتا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.