ETV Bharat / state

دہلی میں 24 جون کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیا ہوگا؟

جس طرح یہاں کی سیاسی جماعتوں کو دہلی بلایا گیا ہے اس سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ مرکز اب جموں و کشمیر میں جلد جمہوری حکومت قائم کرنے کے حق میں ہے اور اس کے لئے یہاں کی سیاسی جماعتوں کو بھی اپنا موقف رکھنا چاہیے کیونکہ گفت و شنید سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

author img

By

Published : Jun 22, 2021, 5:32 PM IST

دہلی میں 24 جون کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیا ہوگا؟
دہلی میں 24 جون کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیا ہوگا؟

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 24 جون کو جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کا کل جماعتی اجلاس نئی دہلی میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ اجلاس جموں و کشمیر میں جمہوری عمل کو پھر سے بحال کرنے کی سمت بلایا۔ حالانکہ رواں ہفتے کی 24 تاریخ کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس کو لے کر یہ بھی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ مرکز کی مودی حکومت جموں و کشمیر کے حوالے سے کسی بڑے فیصلے کی تیاری میں ہے۔

اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے غرض سے یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو دعوت نامے بھیجے جانے کے ساتھ ہی گزشتہ دنوں سے میٹنگوں اور پریس کانفرنسز کا سلسلہ جاری ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کی بھی علحیدہ میٹنگیں منعقد ہوئیں۔ جس میں دعوت نامے بھیجے گئے سبھی جماعتوں کے علاوہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن میں شامل جماعتوں نے بھی اجلاس میں شرکت کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم کی جانب بلائی گئی اس میٹنگ میں کن مسائل اور معاملات پر بات ہوگی۔ کیا گپکار الائنس سے وابستہ جماعتیں دفعہ 370 اور 35اے کے بارے میں لب کشائی کریں گی یا پھر وہ بھی خاموشی کے ساتھ آئندہ ہونے والے انتخابات میں شمولیت کی خواہش اور نئی حد بندی کے حوالے سے اپنی آراء وزیر اعظم کے سامنے رکھیں گی۔

دہلی میں 24 جون کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیا ہوگا؟

جس طرح یہاں کی سیاسی جماعتوں کو دہلی بلایا گیا ہے اس سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ مرکز اب جموں و کشمیر میں جلد جمہوری حکومت قائم کرنے کے حق میں ہے اور اس کے لئے یہاں کی سیاسی جماعتوں کو بھی اپنا موقف رکھنا چائیے کیونکہ گفت و شنید سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کی رائے میں مین اسٹریم جماعتوں کے لئے یہ ایک بڑا موقعہ ہے کہ وہ اپنا نقطہ نظر پیش کریں اور جو جماعتیں اس میٹنگ میں شامل نہیں ہو گی وہ اپنے آپ کو لوگوں کی نمائندہ جماعت ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن جو کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے حوالے سے معرض وجود میں لائی گئی ہے۔ اجلاس میں دفعہ 370 کی بحالی سے متعلق اگر یہ اتحاد بات کریں گا لیکن اجلاس میں اس معاملے پر خاص توجہ دئے جانے کے کم ہی امکانات نظر آرہے ہیں۔ کیونکہ یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہے۔ جس کا فیصلہ آنے تک سبھی کو انتظار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: PAGD: 'پی اے جی ڈی وزیر اعظم مودی کے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرے گا'

ایسے میں اب جموں و کشمر میں سب کی نگاہیں رواں ماہ کی 24 تاریخ پر ٹکی ہوئی ہیں کہ کل جماعتی اجلاس میں کیا کچھ نکل کر آئے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 24 جون کو جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کا کل جماعتی اجلاس نئی دہلی میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ اجلاس جموں و کشمیر میں جمہوری عمل کو پھر سے بحال کرنے کی سمت بلایا۔ حالانکہ رواں ہفتے کی 24 تاریخ کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس کو لے کر یہ بھی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ مرکز کی مودی حکومت جموں و کشمیر کے حوالے سے کسی بڑے فیصلے کی تیاری میں ہے۔

اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے غرض سے یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو دعوت نامے بھیجے جانے کے ساتھ ہی گزشتہ دنوں سے میٹنگوں اور پریس کانفرنسز کا سلسلہ جاری ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کی بھی علحیدہ میٹنگیں منعقد ہوئیں۔ جس میں دعوت نامے بھیجے گئے سبھی جماعتوں کے علاوہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن میں شامل جماعتوں نے بھی اجلاس میں شرکت کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم کی جانب بلائی گئی اس میٹنگ میں کن مسائل اور معاملات پر بات ہوگی۔ کیا گپکار الائنس سے وابستہ جماعتیں دفعہ 370 اور 35اے کے بارے میں لب کشائی کریں گی یا پھر وہ بھی خاموشی کے ساتھ آئندہ ہونے والے انتخابات میں شمولیت کی خواہش اور نئی حد بندی کے حوالے سے اپنی آراء وزیر اعظم کے سامنے رکھیں گی۔

دہلی میں 24 جون کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں کیا ہوگا؟

جس طرح یہاں کی سیاسی جماعتوں کو دہلی بلایا گیا ہے اس سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ مرکز اب جموں و کشمیر میں جلد جمہوری حکومت قائم کرنے کے حق میں ہے اور اس کے لئے یہاں کی سیاسی جماعتوں کو بھی اپنا موقف رکھنا چائیے کیونکہ گفت و شنید سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کی رائے میں مین اسٹریم جماعتوں کے لئے یہ ایک بڑا موقعہ ہے کہ وہ اپنا نقطہ نظر پیش کریں اور جو جماعتیں اس میٹنگ میں شامل نہیں ہو گی وہ اپنے آپ کو لوگوں کی نمائندہ جماعت ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن جو کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے حوالے سے معرض وجود میں لائی گئی ہے۔ اجلاس میں دفعہ 370 کی بحالی سے متعلق اگر یہ اتحاد بات کریں گا لیکن اجلاس میں اس معاملے پر خاص توجہ دئے جانے کے کم ہی امکانات نظر آرہے ہیں۔ کیونکہ یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہے۔ جس کا فیصلہ آنے تک سبھی کو انتظار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: PAGD: 'پی اے جی ڈی وزیر اعظم مودی کے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرے گا'

ایسے میں اب جموں و کشمر میں سب کی نگاہیں رواں ماہ کی 24 تاریخ پر ٹکی ہوئی ہیں کہ کل جماعتی اجلاس میں کیا کچھ نکل کر آئے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.