اجلاس کے دوران پارٹی نے عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے حوالے سے زیر سماعت معاملے پر جلد شنوائی اور جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ دلانے سے لے کر جلد انتخابات اور تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات پر زور دیا-
اجلاس کے دوران پارٹی کے صدر الطاف بخاری کا کہنا تھا کہ "ہماری پارٹی کی بنیاد عوام کو راحت پہنچانے کے لئے رکھی گی تھی - ہم سماجی ، معاشی اور سیاسی مسائل کو حقیقت پسندانہ نقطہ نظر سے حل کرنے میں یقین رکھتے ہیں- پارٹی کے بنیادی اصولوں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہو سکتا'-
ان کا کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر کی تاریخ کے 70 سالوں سے عوام کے ساتھ دھوکا ہوا ہے - انکو سبز باغ دیکھائے گئے ہیں'-
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " ہم چاہتے ہیں کی عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370 اور 35 اے کے معاملے پر جلد شنوائی ہو- اس ضمن میں ہمارے ایک سینئر لیڈر جگموہن سنگھ رائنا نے بھی عدلت میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخی کے خلاف عرضی دائر کی ہے.'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر کو دوبارہ سے ریاست کا درجہ دینے میں مرکزی سرکار کو مزید دیری نہیں کرنی چاہیے- لوگ ناامید اور ناراض ہے اسی لئے یہی صحیح موقع ہے جب آپ ان کے خوشیوں پر کھرے اتر سکتے ہیں'-
بخاری نے اجلاس کے دوران یہ بھی دعویٰ کیا کہ 'حد بندی سے متعلق سے کوئی بھی فیصلہ پارٹی کو قابل قبول نہیں ہوگا اور جلد ہی پارٹی اپنا موقف کمیشن کے سامنے پیش کرے گی'-
جموں و کشمیر میں جلد انتخابات منعقد کروانے اور تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کے حوالے سے بھی اجلاس کے دوران بات کی گی اور پارٹی کے تمام اراکین کا ماننا تھا کہ 'مرکز کو اس ضمن میں سنجیدہ کر فیصلہ لینا چاہیے۔ اس کے علاوہ پارٹی نے زراعت، سیاحت، بے روزگاری جیسے دیگرمسائل کو بھی حل کرنے پر زور دیا'-