کوروناوائرس کی موجودہ بحرانی صورتحال سے جہاں عوام پہلے ہی پریشان ہیں وہیں اب ایندھن کی قیمتوں میں مستقل اضافے سے لوگوں کے بجٹ پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے۔
ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ یونین ٹریٹری میں بڑھتی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں نے اب تک کے تمام ریکارڈ توڈ دئے ہیں۔
سرینگر میں اس وقت پٹرول کی قیمت 104.66 جبکہ ڈیزل کی قیمت 93.49 روپے فی لیٹر ہے۔ ادھر جموں میں پٹرول 101.09 فی لیٹر اور ڈیزل 90.44 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے۔
ایندھن کی مسلسل بڑھتی قیمتیں، عوام کے لیے باعث عذاب پٹرولیم مصنوعات میں آئے روز کے اضافے نے لوگوں بلخصوص متوسط طبقے کے لوگوں کو مزید پریشانی میں مبتلا کیا ہے۔ لوگ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وبا کے اس دور میں لوگ پہلے ہی بے کاری اور بے روزگاری کی مار جھیل رہے ہیں۔ اس بیچ اب پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں جلتی پر تیل کا کام کررہی ہیں۔ادھر ایندھن لگاتار مہنگا ہونے سے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافے دیکھنے کو مل رہا ہے۔ رومزرہ استعمال کی جانے والی سبزیاں اور کھانے کے تیل سے لے کر مصالحہ جات تک قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ اب یہ ضروری چیزیں بھی مزدور اور متوسط طبقے کے لوگوں کے خرید سے باہر ہورہی ہیں۔کمر توڈ مہنگائی کا اثر عیدالاضحیٰ پر ہونی والی خریداری سے دیکھا جاسکتا ہے۔ یوم عرفہ یا اس سے قبل کے ایام کے دوران خریداری کے تعلق سے بازاروں میں جو گہماگہمی دیکھنے کو ملتی تھی۔ وہیں قربانی کے جانوروں کی خریداری کے حوالے سے لوگوں میں جو جوش و خروش پایا جاتا تھا اس میں کافی حد تک کمی دیکھی جارہی ہے۔ پڑولیم مصنوعات میں بے تحاشا اضافے کا براہ راست اثر لوگوں کے بجٹ پر پڑ رہا ہے۔ وہیں لوگ ان دنوں پیسے بچانے کی خاطر کم ایندھن خریدنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والے اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ ایندھن مہنگا ہونے سے بِکری کی شرح میں بھی نمایاں اثر پڑ رہا ہے۔جولائی کے مہینے کی ابتداء سے ابتک پیٹرول کی قیمتیں تقریباً چھ بار بڑھا دی گئی ہیں۔ اس سے قبل جون کے مہینے میں ایندھن کی قیمتوں میں 16 دن تک اضافہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: مودی حکومت مہنگائی کم کرے یا کرسی خالی کرے: کانگریس
واضح رہے مئی کے مہینے سے ابتک فی لیٹر پٹرول میں تقریباً 11 روپے کا اضافہ درج کیا جا چکا ہے۔