ETV Bharat / state

کشمیر: انڈین پینل کوڈ اور رنبیر پینل کوڈ میں فرق

author img

By

Published : Nov 5, 2019, 12:11 AM IST

جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کےساتھ ہی تعزیرات ہند یعنی انڈین پینل کوڈسمیت 164 مرکزی قوانین نافذالعمل ہوگئے ہیں جبکہ آر پی سی یعنی رنبیر پینل کوڈ کا 87برس بعد خاتمہ ہوگیا ہے۔

فائل فوٹو

آر پی سی کا وجود 1932 میں اس وقت کے مہاراجہ رنبیر سنگھ کے دور اقتدار میں عمل میں لایا گیا تھا۔ جس کے بعد رنبیر پینل کوڑ متحدہ جموں و کشمیر میں لاگو تھا۔ لیکن اب جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کی رو سے اس کو ختم کیا گیا ہے۔

انڈین پینل کوڈ اور رنبیر پینل کوڈ میں فرق

قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ آر پی سی کو انڈین پینل کوڈ کے رہنما خطوط پر ہی مرتب کر کے سابق ریاست جموں و کشمیر میں نافذ کیاگیا تھا۔ اور انڈین پینل کوڈ اور رنبیر پینل کوڈ میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔

ادھر اب جموں و کشمیر کو ریاست کی فہرست سے ہٹاکر اسے وفاق کےزیر انتظام علاقوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ نئے نقشے میں 29ریاستوں کی تعداد کم کر تے ہوئے 28کر لی گئی ہیں جبکہ مرکزی زیر انتظام علاقوں میں مزید 2 کا اضافہ عمل میں لاکر 9کر دیا گیا ہے۔

تنظیم نو کے بعد 31 اکتوبر کو مرکزی زیر انتظام دو علاقے جموں وکشمیر اور لداخ معرض وجود میں آگئے ہیں۔ سابق ریاست جموں وکشمیر 1947میں 14اضلاع پر مشتمل تھی لیکن یہاں کی سابق حکومتوں نے 2019تک ان اضلاع کی تعداد بڑھا کر 22کی تھی۔

اب زیر انتظام جموں وکشمیر کا قیام پانڈیچری کی طرز پر قانون سازیہ کے ساتھ عمل میں لایا گیا ہے جبکہ لداخ چندی گڑھ طرز پر قانون سازیہ کے بغیر زیر انتظام علاقہ ہوگا۔

واضح رہے کہ جمعرات کو جموں وکشمیر میں تنظیم نو قانون نافذالعمل میں لایا گیا جس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ جموں وکشمیر اور لداخ 2مرکزی زیر انتظام علاقوںمیں تقسیم ہو گئے ہیں۔

آر پی سی کا وجود 1932 میں اس وقت کے مہاراجہ رنبیر سنگھ کے دور اقتدار میں عمل میں لایا گیا تھا۔ جس کے بعد رنبیر پینل کوڑ متحدہ جموں و کشمیر میں لاگو تھا۔ لیکن اب جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کی رو سے اس کو ختم کیا گیا ہے۔

انڈین پینل کوڈ اور رنبیر پینل کوڈ میں فرق

قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ آر پی سی کو انڈین پینل کوڈ کے رہنما خطوط پر ہی مرتب کر کے سابق ریاست جموں و کشمیر میں نافذ کیاگیا تھا۔ اور انڈین پینل کوڈ اور رنبیر پینل کوڈ میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔

ادھر اب جموں و کشمیر کو ریاست کی فہرست سے ہٹاکر اسے وفاق کےزیر انتظام علاقوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ نئے نقشے میں 29ریاستوں کی تعداد کم کر تے ہوئے 28کر لی گئی ہیں جبکہ مرکزی زیر انتظام علاقوں میں مزید 2 کا اضافہ عمل میں لاکر 9کر دیا گیا ہے۔

تنظیم نو کے بعد 31 اکتوبر کو مرکزی زیر انتظام دو علاقے جموں وکشمیر اور لداخ معرض وجود میں آگئے ہیں۔ سابق ریاست جموں وکشمیر 1947میں 14اضلاع پر مشتمل تھی لیکن یہاں کی سابق حکومتوں نے 2019تک ان اضلاع کی تعداد بڑھا کر 22کی تھی۔

اب زیر انتظام جموں وکشمیر کا قیام پانڈیچری کی طرز پر قانون سازیہ کے ساتھ عمل میں لایا گیا ہے جبکہ لداخ چندی گڑھ طرز پر قانون سازیہ کے بغیر زیر انتظام علاقہ ہوگا۔

واضح رہے کہ جمعرات کو جموں وکشمیر میں تنظیم نو قانون نافذالعمل میں لایا گیا جس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ جموں وکشمیر اور لداخ 2مرکزی زیر انتظام علاقوںمیں تقسیم ہو گئے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.