سرینگر: تین الگ الگ سمن سیکرٹری کی طرف سے ڈسپلنری کمیٹی، دفتر جوائنٹ رجسٹرار (جوڈیشل)، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کی طرف سے ان وکلاء کو جاری کیے گئے ہیں۔ انہیں 17 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، جن میں میاں عبدالقیوم، غلام نبی ٹھاکر عرف شاہین اور نذیر احمد رونگا شامل ہیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 'آپ کو اس کمیٹی کے سامنے دسمبر 17 کو صبح 10:30 بجے ہائی کورٹ جموں و کشمیر اور لداخ سرینگر میں مذکورہ بالا عنوان والی شکایت میں ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے'۔ JKHC summons Mian Qayoom
ہائی کورٹ کے ججوں سنجیو کمار، سنجے دھر اور محمد اکرم چودھری کے دستخط شدہ ہائی کورٹ جموں و کشمیر اور لداخ کی طرف سے آرڈر کی کاپی میں لکھا گیا ہے کہ 'ایک شکایت، اچل سیٹھی، سکریٹری برائے حکومت، محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ تین ایڈووکیٹ، یعنی میاں عبدالقیوم، غلام نبی ٹھاکر عرف شاہین اور نذیر احمد رونگا کے خلاف ایڈووکیٹ ایکٹ 1961 کے تحت پیشہ ورانہ اور دیگر بدانتظامی کا ارتکاب کرنے پر تادیبی کارروائی شروع کرنے کے لیے کہا گیا ہے اور یہ عدالت کے رجسٹرار جنرل کی جانب سے ہمارے سامنے پیش کیے گئے چیف جسٹس حکم کے تحت کیا گیا ہے'۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'شکایت کے مندرجات اور ریکارڈ پر رکھے گئے مواد کو دیکھنے کے بعد، ہمارا خیال ہے کہ پہلی نظر میں، سیکرٹری قانون کی طرف سے مذکورہ بالا وکلاء کے خلاف لگائے گئے الزامات قابل سماعت ہیں۔ اس لیے آئندہ سماعت کی تاریخ تک یا اس سے پہلے مذکورہ بالا وکلاء کو ان کے جواب کے لیے نوٹس بھیجی جاتی ہے'۔ قابل ذکر ہے کہ سیکرٹری قانون نے اپنی شکایت میں تینوں وکلاء پر ملک مخالف، حریت نظریہ کی حمایت کرنے، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کام کو علیٰحدگی پسند گروپ میں تبدیل کرنے اور حکومت مخالف سرگرمیوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے۔ JKHC summons Mian Qayoom
یہ بھی پڑھیں : Mian Qayoom Notice to Greater Kashmir غلط خبر شائع کرنے کے خلاف میاں قیوم نے اخبار سے وضاحت طلب کی