ETV Bharat / state

صحافی گوہر گیلانی معاملہ: سماعت 20 مئی کو

جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ میں جمعہ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے صحافی گوہر گیلانی کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر تقریبا ایک گھنٹے تک سماعت ہوئی۔ دونوں وکیلوں کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اگلی سماعت 20 مئی کو مقرر کی۔

gowhargeelani
صحافی گوہر گیلانی معاملہ: سماعت 20مئی کو
author img

By

Published : Apr 24, 2020, 6:52 PM IST

گوہر گیلانی پر دو روز قبل جموں و کشمیر پولیس نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

جسٹس علی محمد ماگرے کی عدالت میں صحافی گوہر گیلانی کی عرضی پر ہوئی سماعت کے دوران دونوں وکیلوں نے اپنے دلائل پیش کیے۔ گوہر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر عائد کیے گئے ’’تمام الزامات بے بنیاد ہیں جس وجہ سے اس مقدمے کو خارج کرنا چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’جموں و کشمیر پولیس کی سائبر سیل صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت کارروائی کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے حق اختیار میں اور کچھ نہیں ہے۔ میرے موکل کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں آئی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کا کوئی معاملہ نہیں۔ یہ صرف پولیس کی جانب سے قانون کا غلط استعمال ہے اس لیے اسے خارج کیا جانا چاہئے۔‘‘

گیلانی نے بھی اپنی عرضی میں دعوی کیا ہے کہ ’’سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر اپنی رائے رکھنا چاہے وہ سیاسی ہو یا نہ ہو غیر قانونی بھی نہیں ہے۔‘‘

وہیں سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ’’گوہر گیلانی کی جانب سے انہیں پٹیشن کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ گیلانی کے وکیل نے عرضی دائر کرنے کا صحیح طریقہ نہیں اپنایا۔ ان کو ای میل کے ذریعے سماعت سے قبل پٹیشن کی کاپی مجھے بھیجنی چاہیے تھی۔‘‘

انہوں نے گوہر گیلانی کے وکیل کے دلائل کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’سائبر پولیس سٹیشن نے نہیں بلکہ گوہر گیلانی کے معاملے کو انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر کی ہدایت پر صدر پولیس اسٹیشن تحقیقات کیلئے 22اپریل کو منتقل کیا گیا ہے۔‘‘

سرکاری وکیل نے سیکشن 482 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ ابھی زیر تحقیقات ہے اور انہیں عرضی کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے جس وجہ سے وہ دفاعی وکیل کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہے۔

دونوں وکیلوں کی دلیلیں سننے کے بعد جسٹس علی محمد ماگرے نے سرکاری وکیل کو ارضی کی ’’پی ڈی ایف‘‘ PDF کاپی فراہم کرانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس مقدمے سے تعلق رکھنے والی تمام تفصیلات اور جواب اگلی تاریخ سے پہلے جمع کیے جانے چاہئیں۔‘‘

گوہر گیلانی کے معاملے پر اگلی سماعت 20 مئی کو ہونی متوقع ہے اور اس معاملے پر فیصلہ بھی سنائے جانے کے امکانات ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل پولیس نے گوہر گیلانی پر یو اے پی اے کے سیکشن 13 اور انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 505 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ان کے علاوہ وادی کی ایک خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف بھی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔

گوہر گیلانی پر دو روز قبل جموں و کشمیر پولیس نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

جسٹس علی محمد ماگرے کی عدالت میں صحافی گوہر گیلانی کی عرضی پر ہوئی سماعت کے دوران دونوں وکیلوں نے اپنے دلائل پیش کیے۔ گوہر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر عائد کیے گئے ’’تمام الزامات بے بنیاد ہیں جس وجہ سے اس مقدمے کو خارج کرنا چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’جموں و کشمیر پولیس کی سائبر سیل صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت کارروائی کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے حق اختیار میں اور کچھ نہیں ہے۔ میرے موکل کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں آئی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کا کوئی معاملہ نہیں۔ یہ صرف پولیس کی جانب سے قانون کا غلط استعمال ہے اس لیے اسے خارج کیا جانا چاہئے۔‘‘

گیلانی نے بھی اپنی عرضی میں دعوی کیا ہے کہ ’’سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر اپنی رائے رکھنا چاہے وہ سیاسی ہو یا نہ ہو غیر قانونی بھی نہیں ہے۔‘‘

وہیں سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ’’گوہر گیلانی کی جانب سے انہیں پٹیشن کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ گیلانی کے وکیل نے عرضی دائر کرنے کا صحیح طریقہ نہیں اپنایا۔ ان کو ای میل کے ذریعے سماعت سے قبل پٹیشن کی کاپی مجھے بھیجنی چاہیے تھی۔‘‘

انہوں نے گوہر گیلانی کے وکیل کے دلائل کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’سائبر پولیس سٹیشن نے نہیں بلکہ گوہر گیلانی کے معاملے کو انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر کی ہدایت پر صدر پولیس اسٹیشن تحقیقات کیلئے 22اپریل کو منتقل کیا گیا ہے۔‘‘

سرکاری وکیل نے سیکشن 482 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ ابھی زیر تحقیقات ہے اور انہیں عرضی کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے جس وجہ سے وہ دفاعی وکیل کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہے۔

دونوں وکیلوں کی دلیلیں سننے کے بعد جسٹس علی محمد ماگرے نے سرکاری وکیل کو ارضی کی ’’پی ڈی ایف‘‘ PDF کاپی فراہم کرانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس مقدمے سے تعلق رکھنے والی تمام تفصیلات اور جواب اگلی تاریخ سے پہلے جمع کیے جانے چاہئیں۔‘‘

گوہر گیلانی کے معاملے پر اگلی سماعت 20 مئی کو ہونی متوقع ہے اور اس معاملے پر فیصلہ بھی سنائے جانے کے امکانات ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل پولیس نے گوہر گیلانی پر یو اے پی اے کے سیکشن 13 اور انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 505 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ان کے علاوہ وادی کی ایک خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کے خلاف بھی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.