سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کی سرینگر بنچ نے حالیہ فیصلے میں سول مقدمات ضابطہ قانون (سی پی سی) کے آرڈر 6 رول 17 کے تحت ترمیمات منظور کرنے کے لیے عدالتوں کو لبرل نقطہ نظر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس ایم اے چودھری کی زیرصدارت ہائی کورٹ بنچ نے زور دیا کہ ایسی ترمیمات کی اجازت دی جائے، بشرطیکہ وہ مخالف فریق کو ناقابل تلافی نقصان نہ پہنچائیں یا مقدمے کے بنیادی نوعیت کو تبدیل نہ کریں۔
جسٹس چودھری کی سربراہی والی بنچ نے یہ حکم چاڈورہ کے سب جج عدالت کی طرف سے سول مقدمے کے حکم میں ترمیم کی درخواست مسترد کرنے کے چیلنج کے خلاف سماعت کے دوران صادر کیا۔ یہ تنازعہ بڈگام ضلع میں آبائی جائیداد کے حوالہ سے ایک کیس کے متعلق ہے جس میں مدعی، حاجہ عرف حاجراء بانو، نے اپنے بھائی اور اپنے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف تقسیم جائیداد کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ ابتدائی دلائل کے بعد مدعی نے اصل جائیداد کے ایک حصے سے متعلق حال ہی میں دریافت ہوئے بیع نامے کو بھی اصل جائیداد میں شامل کرنے کے لیے عرضی میں ترمیم کرنے کی درخواست کی تھی۔
ٹرائل کورٹ نے سی پی سی کے آرڈر 2 رول 2 کا حوالہ دیتے ہوئے ترمیم کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ جسٹس چودھری نے وضاحت کی کہ آرڈر 2 رول 2 صرف علیحدہ مقدموں پر لاگو ہوتا ہے نہ کہ موجودہ مقدمے کے اندر ترمیمات پر۔ بنچ نے زور دیا کہ ٹرائل کورٹ نے مقدمے کے آغاز سے پہلے لازمی لبرل نقطہ نظر اختیار کیے بغیر ترمیم کو مسترد کرکے غلطی کی ہے۔
مزید پڑھیں: سرکاری محکمہ کی فرضی ویب سائٹ بنانے معاملے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
عدالت نے تنازعات میں اصل تنازعہ کا تعین کرنے میں ترمیمات کی اہمیت پر زور دیا اور نوٹ کیا کہ پٹیشنر/مدعی نے مقدمے کی جائیداد کے ایک حصے سے متعلق بیع نامے کے ذکر کے بارے میں ترمیم کی درخواست کی ہے۔ اس لیے تنازعہ کے مؤثر فیصلے کے لیے بنچ نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی کہ مطلوبہ ترمیم کی اجازت دے اور قانون کے مطابق مزید کارروائی کے لیے ترمیم شدہ عرضی کو شامل کرے۔