سرینگر: جموں وکشمیر وقف بورڈ نے ایک اہم فیصلے کے تحت وقف کے زیر نگران زیارت گاہوں، خانقاہوں اور مساجد کے ائمہ، خطباء اور موذنین کی تنخواہوں میں 30 فیصد کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ وہیں یہ بھی فیصلہ لیا گیا ہے کہ دور افتادہ علاقوں کے ائمہ اور خطیبوں کو وقف کی جانب سے معقول رہائشی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ یہ فیصلے وقف بورڈ کی ایک خاص میٹنگ کے دوران لئے گئے جس کی صدارت جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چیئرمپرس ڈاکٹر درخشان اندرابی نے کی۔
میٹنگ میں کئی دیگر فیصلہ بھی لئے گئے جن میں آفات سماوی، بیماری یا حادثات کے دوران ایک لاکھ روپے تک امداد، اماموں اور خطیبوں کے لیے کتب خانوں کی سہولیت بہم رکھنا بھی شامل ہیں تاکہ ائمہ اور خطباء کو بازار سے کتابیں خریدنے کے ضرورت نہ پڑے۔ اس دوران یہ بھی فیصلہ لیا گیا کہ ماضی کے برعکس کسی بھی امام اور خطیب کو مقامی لوگوں کی شکایت پر اپنے عہدے سے ہٹایا نہیں جائے گا بلکہ کوئی بھی شکایت موصول ہونے پر تحقیقات سے الزام ثابت ہونے کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: Waqf Properties Survey: ستر ہزار سے زائد وقف پراپرٹیز کا سروے مکمل
امام اور خطیب کی مانگ پر مذہبی سرگرمیوں سے متعلق فیصلے لیتے وقت زیارت گاہوں کی انتظامیہ کو اماموں سے مشاورت کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ادھر، میٹنگ میں وقف بورڈ کے اماموں اور خطیبوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نزول قرآن کانفرنس اور دیگر مذہبی اجتماعات خاص مواقع پر منعقد کریں۔ واضح رہے گزشتہ برس جب وقف بورڈ کو نئے سرے سے تشکیل دیا گیا تھا، اس وقت بھی کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ اس وقت یہ بھی واضح کیا گیا کہ وقف سیاست کا میدان نہیں ہے اور نہ ہی اسے سیاست کا اکھاڑہ بننے دیا جائے گا جبکہ وقف جائیداد سے متعلق وائٹ پیپر بھی منظر عام پر لایا جائے گا۔