سرینگر (جموں و کشمیر): رواں برس متعدد ریاستوں میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے جس کو 2024 کے موسم گرما میں منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے ’سیمی فائنل‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جہاں شمال مشرقی ریاستوں کے علاوہ کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں امسال اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے وہیں جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے کوئی بھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں 2018میں مخلوط سرکار ختم ہونے کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد نہیں کئے گئے۔ Assembly Election in Kashmir
الیکشن کمیشن کے افسران کے مطابق شمال مشرقی ریاستوں - ناگالینڈ ،تریپورہ اور میگھالیہ - میں سب سے پہلے اسمبلی انتخابات ہوں گے، غالباً فروری، مارچ میں۔ ان ریاستوں کی متعلقہ قانون ساز اسمبلیوں کی مدت مارچ میں مختلف تاریخوں کو ختم ہو رہی ہے۔ تریپورہ میں بی جے پی کی سرکار ہے، ناگالینڈ میں نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی اقتدار میں ہے۔ نیشنل پیپلز پارٹی، شمال مشرق کی واحد پارٹی ہے جس کے پاس قومی پارٹی کی شناخت ہے اور اس وقت میگھالیہ میں سرکار چلا رہی ہے۔
الیکشن کمیشن کے افسران کا کہنا ہے کہ ’’شمال مشرقی ریاستوں کے بعد کرناٹکا میں انتخابات ہو سکتے ہیں، کرناٹک اسمبلی - جس کی مدت مئی مہینے کی 24 تاریخ کو ختم ہو رہی ہے، وہیں اس ریاست میں نئی اسمبلی اپریل مہینے کی آخر تک قائم ہونے کا امکان ہے۔ سال کے آخری حصے میں میزورم، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان اور تلنگانہ کی قانون ساز اسمبلیوں کی شرائط کے ساتھ اسمبلی انتخابات کا سلسلہ دسمبر اور جنوری 2024 میں مختلف تاریخوں پر ختم ہو رہا ہے۔ اس مرحلے پر ان پانچ ریاستوں میں انتخابات ایک ساتھ ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’امسال جموں و کشمیر میں بھی انتخابات ہونے کا امکان ہے، اس پر ابھی غور و فکر کیا جا رہا ہے، تمام متعلقہ ایجنسیز سے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد موسم گرما میں مرکزی زیر انتظام خطے میں انتخابات منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کی حتمی ووٹر لسٹ گزشتہ سال 25 نومبر کو شائع کی گی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور 2019 میں سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ خطے میں انتخابات کرائے جائیں، تاہم ابھی تک اس حوالہ سے حتمی اعلان نہیں ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی انتخابی فہرست کے حوالے سے افسران کا کہنا تھا کہ ’’انتخابی فہرستوں سے ناموں کے حذف ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے مجموعی طور پر 7,72,872 ووٹرز کا اضافہ ہوا۔ حتمی انتخابی فہرستوں میں کل 83,59,771 ووٹرز ہیں - 42,91,687 مرد، 40,67,900 خواتین اور 184 خواجہ سرا۔‘‘Kashmir Post 370 Abrogation
جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں تاخیر کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’وادی میں سخت سردی کے حالات کی وجہ سے انتخابات صرف گرمیوں میں ہی کرائے جا سکتے ہیں۔ ڈی ڈی سی انتخابات جو سردیوں میں منعقد کے گئے تھے، کے دوران عملے اور ووٹرز کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جموں و کشمیر میں انتخابات کے انعقاد میں خطہ کی سیکورٹی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر لاجسٹک مشق کی ضرورت ہوتی ہے جس میں امن برقرار رکھنے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کے ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر میں انتخابی مشق عام طور پر ایک ماہ پر محیط ہوتی ہے۔‘‘ Politics over Kashmir Assembly Election