جموں و کشمیر میں کورونا وائرس ایکٹیو کیسز کی تعداد 46 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 26 سو متاثرین ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
یکم اپریل سے کیسز میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق یکم اپریل سے 42 ہزار مثبت کیسز درج کیے گئے ہیں جبکہ 650 سے زائد مریض اس وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔
محکمہ اطلاعات نے کرفیو میں توسیع سے متعلق ایک نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ 17 مئی تک کورونا کرفیو نافذ رہے گا۔ شادی بیاہ کی تقریبات میں 25 لوگ ہی شرکت کر سکتے ہیں جبکہ اس سے قبل 50 لوگوں کی اجازت تھی۔
جبکہ تعزیت و جنازے پر 20 افراد ہی شامل ہوں گے چوںکہ شب قدر کی مقدس رات کے موقع پر جموں و کشمیر کی مسجدوں میں عبادت کرنے والے بھی کافی تعداد شامل ہوتے ہیں، ساتھ ہی درگاہوں پر فاتحہ کرنے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے لیکن کورونا کرفیو کے باعث سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل میں بھیڑ لگانے والوں پر سختی برتی جائے گی۔
ہر برس شب قدر اور عید الفطر سے قبل کشمیر کے بازار بالخصوص سرینگر خریداروں سے بھرا رہتا تھا لیکن لاک ڈاؤن سے بازار سنسان پڑے ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ سے کورونا کیسز کی تعداد میں شدید اضافہ ہوا ہے جس سے ہسپتالوں میں طبی سہولیات کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ جون تک کورونا وائرس کی یہ دوسری لہر کا زور اور بڑھے گا۔ کیسز میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ جون کے بعد ہی کیسز کم ہونے کے امکانات ہیں بشرط یہ کہ لوگ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔