ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی خارج

author img

By

Published : Apr 20, 2021, 10:36 AM IST

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پیر کے روز مالی سال 22-2021 کے لیے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے لیے سرکار کی ای- نیلامی پالیسی کے خلاف دائر عرضی کو خارج کردیا۔

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا

شراب کے تاجر سندیپ چاٹو کی جانب سے دائر کی گئی عرضی کو خارج کرتے ہوئے جسٹس علی محمد ماگرے کی صدارت والی بینچ کا کہنا تھا کہ "شراب کی تجارت پر دعویٰ کرنا درست نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی کئی مرتبہ اس حوالے سے اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شراب میں تجارت کرنے کا کوئی بنیادی حق نہیں ہے۔"

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا

عرضی کو خارج کرتے ہوئے بنچ کا کہنا تھا کہ "یہ ریاست کا حق ہے اور اس کے نتیجے میں لائسنس کی تجدید ( ری نیول ) کا دعویٰ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے- اس طرح کے عمل کو قانون کے منافی ہونے کی وجہ سے عدالت میں نافذ کرنے کی کوشش نہیں کی جاسکتی ہے۔"

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا

بینچ نے درخواست گزار کے مزید اس دعوے کو مسترد کردیا کہ نئی نیلامی پالیسی کے ذریعہ اس کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور یہ کہ اسے 2023 تک اپنے پہلے سے رینیو کیے گئے لائسنس کے تحت سرینگر کے بٹوارے علاقے میں شراب کی تجارت چلانے کی اجازت دی جائے۔

بینچ نے زور دے کر کہا کہ سرکار نے سال 22-2021 کے لئے درست طریقے سے نیلامی پالیسی مرتب کی ہے۔ بینچ کا کہنا تھا کہ "سرینگر کے بٹوارہ علاقے میں غیر ملکی شراب اور بھارت میں تیار کی گئی غیر ملکی شراب کی ریٹیل طریقے سے فروخت کرنا درخواست گزار کا نہ تو بنیادی حق ہے اور نہ تو قانونی۔ اس کی وضاحت عدالت پہلے ہی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کر چکی ہے۔"

بینچ کا کہنا تھا کہ، شراب کی تجارت محدود ہے اور سرکار کی پالیسیوں کے ذریعہ اس کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ "محض اس لئے کہ درخواست گزار نے کسی خاص جگہ پر اپنی شراب کی دکان کو کھول دیا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ اس نے مستقل بنیادوں پر تجارت کا کوئی بنیادی حق حاصل کرلیا ہے۔"

بینچ نے مزید کہا کہ "درخواست گزار کا حق صرف نیلامی کے عمل میں حصہ لینا ہے اور اگر اس کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے تو وہ شراب کی تجارت کو ایک مخصوص مدت تک چلانے کی اجازت دے سکتی ہے۔"

واضح رہے کہ شراب کے تاجر سندیپ چاٹو نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ صرف ایک شخص ہے جس کو کنٹونمنٹ بورڈ کے ذریعہ بادامی باگ علاقے میں شراب کی تجارت کرنے کی اجازت ہے ، لہٰذا اس علاقے کے لئے اس دکان (ویند) کی نیلامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "بڑھتی ہوئی آمد و رفت اور ملازمین کے اخراجات کی وجہ سے نیلامی پالیسی کے تحت شراب کی فروخت کے ساتھ منسلک سیل- منافع کا مارجن وادی کشمیر کے حالات میں شراب کا کاروبار چلانے کے لئے کافی نہیں ہے۔ پالیسی میں معقول درجہ بندی نہیں کی گئی ہے جو ان کے مطابق وادی کشمیر میں شراب کی فروخت کے سلسلے میں نیلامی پالیسی مرتب کرنے کے لئے لازمی جزو ہے۔

شراب کے تاجر سندیپ چاٹو کی جانب سے دائر کی گئی عرضی کو خارج کرتے ہوئے جسٹس علی محمد ماگرے کی صدارت والی بینچ کا کہنا تھا کہ "شراب کی تجارت پر دعویٰ کرنا درست نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی کئی مرتبہ اس حوالے سے اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شراب میں تجارت کرنے کا کوئی بنیادی حق نہیں ہے۔"

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا

عرضی کو خارج کرتے ہوئے بنچ کا کہنا تھا کہ "یہ ریاست کا حق ہے اور اس کے نتیجے میں لائسنس کی تجدید ( ری نیول ) کا دعویٰ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے- اس طرح کے عمل کو قانون کے منافی ہونے کی وجہ سے عدالت میں نافذ کرنے کی کوشش نہیں کی جاسکتی ہے۔"

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے خطے میں ریٹیل شراب کی فروخت کے متعلق عرضی کو خارج کردیا

بینچ نے درخواست گزار کے مزید اس دعوے کو مسترد کردیا کہ نئی نیلامی پالیسی کے ذریعہ اس کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور یہ کہ اسے 2023 تک اپنے پہلے سے رینیو کیے گئے لائسنس کے تحت سرینگر کے بٹوارے علاقے میں شراب کی تجارت چلانے کی اجازت دی جائے۔

بینچ نے زور دے کر کہا کہ سرکار نے سال 22-2021 کے لئے درست طریقے سے نیلامی پالیسی مرتب کی ہے۔ بینچ کا کہنا تھا کہ "سرینگر کے بٹوارہ علاقے میں غیر ملکی شراب اور بھارت میں تیار کی گئی غیر ملکی شراب کی ریٹیل طریقے سے فروخت کرنا درخواست گزار کا نہ تو بنیادی حق ہے اور نہ تو قانونی۔ اس کی وضاحت عدالت پہلے ہی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کر چکی ہے۔"

بینچ کا کہنا تھا کہ، شراب کی تجارت محدود ہے اور سرکار کی پالیسیوں کے ذریعہ اس کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ "محض اس لئے کہ درخواست گزار نے کسی خاص جگہ پر اپنی شراب کی دکان کو کھول دیا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ اس نے مستقل بنیادوں پر تجارت کا کوئی بنیادی حق حاصل کرلیا ہے۔"

بینچ نے مزید کہا کہ "درخواست گزار کا حق صرف نیلامی کے عمل میں حصہ لینا ہے اور اگر اس کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے تو وہ شراب کی تجارت کو ایک مخصوص مدت تک چلانے کی اجازت دے سکتی ہے۔"

واضح رہے کہ شراب کے تاجر سندیپ چاٹو نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ صرف ایک شخص ہے جس کو کنٹونمنٹ بورڈ کے ذریعہ بادامی باگ علاقے میں شراب کی تجارت کرنے کی اجازت ہے ، لہٰذا اس علاقے کے لئے اس دکان (ویند) کی نیلامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "بڑھتی ہوئی آمد و رفت اور ملازمین کے اخراجات کی وجہ سے نیلامی پالیسی کے تحت شراب کی فروخت کے ساتھ منسلک سیل- منافع کا مارجن وادی کشمیر کے حالات میں شراب کا کاروبار چلانے کے لئے کافی نہیں ہے۔ پالیسی میں معقول درجہ بندی نہیں کی گئی ہے جو ان کے مطابق وادی کشمیر میں شراب کی فروخت کے سلسلے میں نیلامی پالیسی مرتب کرنے کے لئے لازمی جزو ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.