جموں و کشمیر میں پارلیمانی اور اسمبلی نشستوں کے حلقوں کی از سر نو شکل دینے کے لیے بنائی گئی حد بندی کمیشن کا آج یعنی بدھ کو اجلاس متوقع ہے، جس میں حد بندی کی کاروائی سے متعلق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ ہفتے جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرکے اس بات پر زور دیا تھا کہ حد بندی کا عمل جلد ہی مکمل کیا جانا چاہیے تاکہ انتخابات کا عمل شروع کرنے کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔
سپریم کورٹ کے سابق جسٹس رنجنا دیسائی کی سربراہی میں تین رکنی حد بندی کمیشن کی تشکیل گذشتہ سال فروری میں کی گئی تھی۔ لیکن کمیشن ایک سال کے طے شدہ وقت میں اپنا کام مکمل نہیں کرسکا جس کی وجہ سے اس میں مزید ایک سال کی توسیع کردی گئی ہے۔
ریاست کی مرکزی دھارے میں شامل جماعتوں میں سے نیشنل کانفرنس، جس نے وادی کشمیر سے تینوں لوک سبھا نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے ، نے اس سے قبل کمیشن کے اجلاس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس مرحلے پر انتخابی حلقوں کی تنظیم نو کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
نیشنل کانفرنس کا حد بندی کمیشن میں شرکت کا امکان
جموں و کشمیر میں حد بندی کے بعد انتخابات ہوں گے: مودی
تاہم ، ایسے اشارے ملے ہیں کہ پارٹی حد بندی کمیشن کے آئندہ اجلاس میں شامل ہوسکتی ہے۔ اس ضمن میں پارٹی نے حال ہی میں پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے کہ کمیشن کے مباحثے میں حصہ لینا ہے یا نہیں۔
گزشتہ 24 جون کو جموں و کشمیر کے 14 سیاست دانوں کے ساتھ تقریبا ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ کے بعد کی جانے والی سلسلہ وار ٹویٹس میں وزیراعظم نے کہا "ہماری ترجیحات جموں و کشمیر میں زمینی سطح پر جمہوریت کو مستحکم بنانا ہے، حد بندی کا عمل تیزی کے ساتھ کیا جائے گا تاکہ انتخابات ہوسکیں اور جموں و کشمیر کو ایک منتخب حکومت مل سکے، جس سے جموں و کشمیر کی ترقی کو تقویت ملے گی۔
ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ مرکز جموں و کشمیر میں جلد ہی اسمبلی انتخابات کرانے کا خواہاں ہے۔ ایسی امید کی جارہی ہے کہ آئندہ چھ سے نو ماہ میں انتخابات ہوسکتے ہیں۔