ETV Bharat / state

Jammu and Kashmir Under Central Rule جموں و کشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، سیاسی جماعتوں کا اسمبلی انتخابات کا مطالبہ

author img

By

Published : Jun 20, 2023, 6:15 PM IST

18 جون 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی جس کے بعد 19 جون کو جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ موجودہ صدر راج جموں و کشمیر میں دوسرا سب سے طویل صدر راج ہے۔

Etv Bharat
جموں و کشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، سیاسی جماعتوں کا اسمبلی انتخابات کا مطالبہ
جموں و کشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، سیاسی جماعتوں کا اسمبلی انتخابات کا مطالبہ

سرینگر: جموں و کشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل ہوچکے ہیں۔ مقامی سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت کی شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان پانچ برسوں میں جموں کشمیر کے ہر شعبے کی صورتحال بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 18 جون 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو حکومت سے حمایت واپس لی تھی جس کا اعلان اسوقت کے بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مادھو نے دلی میں میڈیا کے سامنے کیا تھا۔ 19 جون کو یہاں صدر راج نافذ کیا گیا اور اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے اسمبلی کو تحلیل کرکے جموں و کشمیر کو گورنر نظام کے حوالے کردیا۔

پانچ اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی اور سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں لیفٹینینٹ گورنر تعینات کیا گیا۔ ستیہ پال ملک کا تبادلہ کرکے یہاں گریس چندر مرمو کو پہلا ایل جی تعینات کیا گیا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب جموں و کشمیر میں صدر راج یا گورنر راج نافذ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے مارچ 1977 اور جولائی 1977 کے درمیان پہلی مرتبہ گورنر راج نافذ کیا گیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کو قید سے رہائی کے بعد شیخ (عبداللہ) اور اندھرا (گاندھی) ایکاڈ کے بعد جموں و کشمیر کا وزیراعلی بنایا گیا تاہم گانگرس نے حمایت واپس لے لی۔

سنہ 1977 میں شیخ عبداللہ پھر اقتدار میں واپس آئے۔ تاہم مارچ 1984 میں شیخ عبداللہ کے داماد غلام محمد شاہ نے نیشنل کانفرنس کو تقسیم کرکے وزیراعلی بن گئے۔ ان کو گانگرس نے حمایت کی تھی، لیکن مارچ سنہ 1986 میں ان سے حمایت واپس لے کر یہاں گورنر راج فافذ کیا جو نومبر 1986 میں ختم ہوا۔ نومبر سنہ 1986 میں کانگرس نے شیخ عبداللہ کے فرزند فاروق عبداللہ کو حمایت کرکے حکومت سازی کی جب فاروق عبداللہ اور راجیو گاندھی نے یکجہتی کی۔ شیخ عبداللہ کی وفات سنہ 1982 میں ہوئی تھی۔

سنہ 1989 میں عسکریت پسندی کی شروعات سے ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں جگموہن ملہوترا کو یہاں گورنر تعینات کیا گیا جس سے فاروق عبداللہ ناراض ہوئے اور انہوں نے وزیر اعلی کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ جنوری سنہ 1990 اور اکتوبر سنہ 1996 کے مابین جموں و کشمیر میں چھ سال اور آٹھ ماہ تک گورنر راج نافذ رہا۔ سنہ 1996 میں اسمبلی انتخابات منعقد کیے گئے جس سے فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس اقتدار میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:

سنہ 2002 میں پی ڈی پی اور کانگرس نے مخلوط سرکار بنائی تاہم انتخابات کے بعد حکومت سازی تک پندرہ روز تک گورنر راج نافذ رہا۔ جولائی سنہ 2008 اور 5 جنوری 2009 کے درمیان جموں و کشمیر میں 174 روز تک گورنر راج نافذ کیا گیا جب پی ڈی پی نے کانگرس کو حمایت واپس لی۔ اس وقت کانگرس کے لیڈر وزیراعلی غلام نبی آزاد تھے۔

9 جنوری سنہ 2015 اور یکم مارچ سنہ 2015 کے مابین جموں و کشمیر میں چھٹی مرتبہ یہاں گورنر راج نافذ کیا گیا۔ اس کے بعد پی ڈی پی اور بی جے پی نے مخلوط حکومت بنائی اور مفتی محمد سعید وزیراعلیٰ بن گئے۔ تاہم مفتی سعید کی وفات کے بعد جموں و کشمیر میں ساتویں مرتبہ گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا کیونکہ مفتی سعید کی دختر اور پی ڈی پی صدر نے پانچ ماہ تک وزیر اعلٰی بننے سے انکار کیا تھا۔ اس دوران 8 جنوری سنہ 2016 اور 4 اپریل 2016 کے درمیان گورنر راج رہا۔

موجودہ صدر راج جموں و کشمیر میں دوسرا طویل صدر راج ہے۔ اس نظام حکومت پر مقامی سیاسی جماعتوں نے کافی ناراضگی دکھائی ہے اور اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ پانچ برسوں سے انتظامی صورتحال کافی زیادہ خراب ہوئی ہے اور عوام کو کافی مشکلات درپیش ہے۔ افسر شاہی نظام میں عوام کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کے لئے انتظامیہ سنجیدہ نہیں ہے۔

جموں و کشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، سیاسی جماعتوں کا اسمبلی انتخابات کا مطالبہ

سرینگر: جموں و کشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل ہوچکے ہیں۔ مقامی سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت کی شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان پانچ برسوں میں جموں کشمیر کے ہر شعبے کی صورتحال بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 18 جون 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو حکومت سے حمایت واپس لی تھی جس کا اعلان اسوقت کے بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مادھو نے دلی میں میڈیا کے سامنے کیا تھا۔ 19 جون کو یہاں صدر راج نافذ کیا گیا اور اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے اسمبلی کو تحلیل کرکے جموں و کشمیر کو گورنر نظام کے حوالے کردیا۔

پانچ اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی اور سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں لیفٹینینٹ گورنر تعینات کیا گیا۔ ستیہ پال ملک کا تبادلہ کرکے یہاں گریس چندر مرمو کو پہلا ایل جی تعینات کیا گیا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب جموں و کشمیر میں صدر راج یا گورنر راج نافذ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے مارچ 1977 اور جولائی 1977 کے درمیان پہلی مرتبہ گورنر راج نافذ کیا گیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کو قید سے رہائی کے بعد شیخ (عبداللہ) اور اندھرا (گاندھی) ایکاڈ کے بعد جموں و کشمیر کا وزیراعلی بنایا گیا تاہم گانگرس نے حمایت واپس لے لی۔

سنہ 1977 میں شیخ عبداللہ پھر اقتدار میں واپس آئے۔ تاہم مارچ 1984 میں شیخ عبداللہ کے داماد غلام محمد شاہ نے نیشنل کانفرنس کو تقسیم کرکے وزیراعلی بن گئے۔ ان کو گانگرس نے حمایت کی تھی، لیکن مارچ سنہ 1986 میں ان سے حمایت واپس لے کر یہاں گورنر راج فافذ کیا جو نومبر 1986 میں ختم ہوا۔ نومبر سنہ 1986 میں کانگرس نے شیخ عبداللہ کے فرزند فاروق عبداللہ کو حمایت کرکے حکومت سازی کی جب فاروق عبداللہ اور راجیو گاندھی نے یکجہتی کی۔ شیخ عبداللہ کی وفات سنہ 1982 میں ہوئی تھی۔

سنہ 1989 میں عسکریت پسندی کی شروعات سے ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں جگموہن ملہوترا کو یہاں گورنر تعینات کیا گیا جس سے فاروق عبداللہ ناراض ہوئے اور انہوں نے وزیر اعلی کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ جنوری سنہ 1990 اور اکتوبر سنہ 1996 کے مابین جموں و کشمیر میں چھ سال اور آٹھ ماہ تک گورنر راج نافذ رہا۔ سنہ 1996 میں اسمبلی انتخابات منعقد کیے گئے جس سے فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس اقتدار میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:

سنہ 2002 میں پی ڈی پی اور کانگرس نے مخلوط سرکار بنائی تاہم انتخابات کے بعد حکومت سازی تک پندرہ روز تک گورنر راج نافذ رہا۔ جولائی سنہ 2008 اور 5 جنوری 2009 کے درمیان جموں و کشمیر میں 174 روز تک گورنر راج نافذ کیا گیا جب پی ڈی پی نے کانگرس کو حمایت واپس لی۔ اس وقت کانگرس کے لیڈر وزیراعلی غلام نبی آزاد تھے۔

9 جنوری سنہ 2015 اور یکم مارچ سنہ 2015 کے مابین جموں و کشمیر میں چھٹی مرتبہ یہاں گورنر راج نافذ کیا گیا۔ اس کے بعد پی ڈی پی اور بی جے پی نے مخلوط حکومت بنائی اور مفتی محمد سعید وزیراعلیٰ بن گئے۔ تاہم مفتی سعید کی وفات کے بعد جموں و کشمیر میں ساتویں مرتبہ گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا کیونکہ مفتی سعید کی دختر اور پی ڈی پی صدر نے پانچ ماہ تک وزیر اعلٰی بننے سے انکار کیا تھا۔ اس دوران 8 جنوری سنہ 2016 اور 4 اپریل 2016 کے درمیان گورنر راج رہا۔

موجودہ صدر راج جموں و کشمیر میں دوسرا طویل صدر راج ہے۔ اس نظام حکومت پر مقامی سیاسی جماعتوں نے کافی ناراضگی دکھائی ہے اور اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ پانچ برسوں سے انتظامی صورتحال کافی زیادہ خراب ہوئی ہے اور عوام کو کافی مشکلات درپیش ہے۔ افسر شاہی نظام میں عوام کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کے لئے انتظامیہ سنجیدہ نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.