بتادیں 31 اکتوبر کو جموں وکشمیر اور لداخ نامی دو مرکزی زیر انتظام علاقے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن، سٹیٹ انفارمیشن کمیشن، سٹیٹ کنزیومر ڈیسپوٹس ریڈ یہرسل کمیشن، سٹیٹ الیکٹرکسٹی ریگولیٹری کمیشن، سٹیٹ کمیشن برائے تحفظ حقوق خواتین و اطفال، سٹیٹ اکاﺅنٹیبلٹی کمیشن اور سٹیٹ کمیشن برائے پرنسز اینڈ ڈس ابلیٹز کا وجود بھی ختم ہوگیا۔
متذکرہ کمیشنوں کے وجود کو اگرچہ ختم کیا گیا ہے لیکن ان کے لئے نصب کئے گئے سائن بورڈس ابھی بھی باقی ہیں جو ان لوگوں کے لئے باعث الجھن بن گیا ہے جن کے کیسز ان کمیشنوں میں زیر التوا تھے۔ایک شہری نے کہا کہ جہانگیر چوک میں واقع اولڈ اسمبلی کے باب الداخلے پر ہیومن رائٹس کمیشن کا بورڈ دیکھ کر میں نے اندر جانے کی کوشش کی لیکن گیٹ پر مامور سیکورٹی اہلکار نے مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے کہا: 'میرا ایک کیس ہیومن رائٹس کمیشن میں زیر التوا تھا میں نے جب سنا کہ اس کمیشن کو منسوخ کیا گیا ہے تو میں نے دوسرا ذریعہ تلاش کرنے کے لئے تگ ودو شروع کی اسی اثنا میں میرا ایک دن ہیومن رائٹس کمیشن کے دفتر سے گزر ہوا تو وہاں میں نے بورڑ کو صحیح سالم دیکھا تو میں نے اندر جانے کی کوشش کی لیکن وہاں مامور سیکورٹی اہلکار نے مجھے اندر جانے نہیں دیا'۔انہوں نے کہا کہ اگر کمیشنوں کو منسوخ کیا گیا ہے تو پھر سائن بورڈس کو بھی ہٹایا جانا چاہئے تاکہ کسی کو دھوکہ نہ لگ سکے۔