کانگریس کے سینئر رہنما سیف الدین سوز کو 5 اگست 2019 سے نظر بند رکھا گیا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ 'کانگریس کے سینیئر رہنما سیف الدین سوز کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد نہ تو نظربند کیا گیا ہے اور نہ ہی حراست میں لیا گیا ہے'۔
تاہم آج سرینگر میں سینئر رہنما سیف الدین سوز نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرنے کی کوشش لیکن وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے سیف الدین سوز کو میڈیا کے سامنے آنے سے روک دیا ۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ویڈیو میں سینیئر رہنما سیف الدین سوز دیوار پر چڑھ کر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم پولیس اہلکار انہیں بات کرنے سے روک رہے ہیں۔ ان کے ساتھ پولیس اہلکاروں کے رویے نے کانگریس رہنماؤں کو مایوس کیا ہے اور وہ اس کی شدید لفظوں میں مذمت کر رہے ہیں۔
کانگریس ونگ جموں و کشمیر کے ترجمان رویندر شرما نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'سرکار نے کل سپریم کورٹ میں کہا کہ سینیئر رہنما سیف الدین سوز کھبی بھی نظر بند نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت ہے کہ سپریم کورٹ میں جھوٹ بول کر حکومت جمہوریت کا قتل کررہی ہیں ۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے محکمہ داخلہ نے جمعہ کے روز ان الزامات کی تردید کی ہے کہ 'کشمیری کانگریس کے رہنما سیف الدین سوز کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، کبھی بھی اس طرح کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا گیا ہے۔'