ETV Bharat / state

Sports Medicine Specialist Dr Mamit Arora آرتھوپیڈکس اور اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر منیت ارورہ سے خاص گفتگو

ڈاکٹر ارورہ نے کہا کہ اسپورٹس انجریز سے متعلق کشمیر میں سرجریز نہایت ہی کم ہوتی ہے اور اے سی ایل نا کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو کھیل کے دوران زخمی ہوتے ہیں،لیکن بہتر علاج معالجہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے اسپورٹس میں واپسی نہیں کرپائے ہیں۔

Etv Bharatinterview-with-orthopedics-and-sports-medicine-specialist-dr-mamit-arora
آرتھوپیڈکس اور اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر منیت ارورہ سے خاص گفتگو
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 8, 2023, 7:37 PM IST

آرتھو پیڈکس اور اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر منیت ارورہ سے خاص گفتگو

سرینگر: آرتھو پیڈکس اور اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر منیت ارورہ نے کہا کہ اسپورٹس انجریز کی سرجریز جدید تکنیک سے عمل میں لائی جاتی ہے جس میں چیر پھاڑ اور دیگر چیزوں کا کوئی بھی عمل دخل نہیں رہتا ہے اور ایک کھلاڑی کو سرجری کے بعد کسی قسم کی پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے کئی کھلاڑیوں کی کامیاب سرجریز انجام دی جا چکی ہے۔ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر منیت ارورہ نے سرینگر میں اٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اے سی ایل سرجری اور لیٹرل ایکسٹرا آرٹیکولر ٹینوڈیسس کی جدید ترین تکنیک کے ذریعے کھلاڑیوں کی سرجریز کی جاتی ہے اور اس کے کامیاب نتائج سامنے آرہے ہیں ۔بنا کسی ٹاکے یا چیر پھاڑ کے یہ آپریشن کیا جاتا ہے اور کھلاڑی چند ماہ کے بعد ہی اپنے کھیل میں واپسی کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی کشمیر سے تعلق رکھنے کرکٹ کھلاڑی شارک احمد ڈار کی گھنٹے کے چوٹ کی اے سی ایل سرجری ڈاکٹر ارورہ نے موہالی پنجاب میں انجام دی، جو کہ سو فیصد کامیاب رہی۔کھلاڑی کو چوٹ کی وجہ سے سوجن کے ساتھ دائیں گھٹنے میں شدید درد کا سامنا رہتا تھا،جس سے کھلاڑی کی کارکردگی محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ ایسے میں اے سی ایل کے ذریعے اس کا علاج کیا گیا ہے اور دو ماہ بعد ہی کھلاڑی جم دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب رہا۔واضح رہے گزشتہ برس کشمیری کرکٹ کھلاڑی شارک احمد ڈار سن رائزرس حیدرآباد کے لیے کھیل رہے تھے۔

مزید پڑھیں: Prasidh Krishna Return on Ground پرشدھ کرشنا کرکٹ کی پچ پر واپس لوٹے

ڈاکٹر ارورہ نے مزید کہا کہ اسپورٹس انجریز سے متعلق کشمیر میں سرجریز نہایت ہی کم ہوتی ہے اور اے سی ایل نا کے برابر۔ یہاں ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو کھیل کے دوران زخمی ہوتے ہیں،لیکن بہتر علاج معالجہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے اسپورٹس میں واپسی نہیں کرپاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری اور نجی سطح کے باہمی اشتراک سے سرینگر میں بھی اسپورٹس انجریز علاج کی خاطر ایک علحیدہ سینٹر قائم کیا جائے، تو متاثر کھلاڑیوں کو یہاں بھی بہتر علاج مہیا ہو پائے گا۔قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر منیت ارورہ اب تک ملک کے کئی قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑیوں کی کامیاب سرجریز انجام دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

آرتھو پیڈکس اور اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر منیت ارورہ سے خاص گفتگو

سرینگر: آرتھو پیڈکس اور اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر منیت ارورہ نے کہا کہ اسپورٹس انجریز کی سرجریز جدید تکنیک سے عمل میں لائی جاتی ہے جس میں چیر پھاڑ اور دیگر چیزوں کا کوئی بھی عمل دخل نہیں رہتا ہے اور ایک کھلاڑی کو سرجری کے بعد کسی قسم کی پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے کئی کھلاڑیوں کی کامیاب سرجریز انجام دی جا چکی ہے۔ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر منیت ارورہ نے سرینگر میں اٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اے سی ایل سرجری اور لیٹرل ایکسٹرا آرٹیکولر ٹینوڈیسس کی جدید ترین تکنیک کے ذریعے کھلاڑیوں کی سرجریز کی جاتی ہے اور اس کے کامیاب نتائج سامنے آرہے ہیں ۔بنا کسی ٹاکے یا چیر پھاڑ کے یہ آپریشن کیا جاتا ہے اور کھلاڑی چند ماہ کے بعد ہی اپنے کھیل میں واپسی کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی کشمیر سے تعلق رکھنے کرکٹ کھلاڑی شارک احمد ڈار کی گھنٹے کے چوٹ کی اے سی ایل سرجری ڈاکٹر ارورہ نے موہالی پنجاب میں انجام دی، جو کہ سو فیصد کامیاب رہی۔کھلاڑی کو چوٹ کی وجہ سے سوجن کے ساتھ دائیں گھٹنے میں شدید درد کا سامنا رہتا تھا،جس سے کھلاڑی کی کارکردگی محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ ایسے میں اے سی ایل کے ذریعے اس کا علاج کیا گیا ہے اور دو ماہ بعد ہی کھلاڑی جم دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب رہا۔واضح رہے گزشتہ برس کشمیری کرکٹ کھلاڑی شارک احمد ڈار سن رائزرس حیدرآباد کے لیے کھیل رہے تھے۔

مزید پڑھیں: Prasidh Krishna Return on Ground پرشدھ کرشنا کرکٹ کی پچ پر واپس لوٹے

ڈاکٹر ارورہ نے مزید کہا کہ اسپورٹس انجریز سے متعلق کشمیر میں سرجریز نہایت ہی کم ہوتی ہے اور اے سی ایل نا کے برابر۔ یہاں ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو کھیل کے دوران زخمی ہوتے ہیں،لیکن بہتر علاج معالجہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے اسپورٹس میں واپسی نہیں کرپاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری اور نجی سطح کے باہمی اشتراک سے سرینگر میں بھی اسپورٹس انجریز علاج کی خاطر ایک علحیدہ سینٹر قائم کیا جائے، تو متاثر کھلاڑیوں کو یہاں بھی بہتر علاج مہیا ہو پائے گا۔قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر منیت ارورہ اب تک ملک کے کئی قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑیوں کی کامیاب سرجریز انجام دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.