انہوں نے ہفتے کو یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'فوج کی طرف سے کی گئی کورٹ آف انکوائری حوصلہ افزا ہے لیکن اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ کسی بھی بہانے انصاف کرنے میں تاخیر نہ ہوجائے۔'
مسٹر تاریگامی نے الزام عائد کیا کہ 'راجوری سے یہ تین افراد شوپیاں مزدوری کے لئے آئے تھے لیکن وہاں انکاؤنٹر کے نام پر ان کو قتل کر دیا گیا'۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'ان کے ڈی این اے نمونوں کی جلد تصدیق کی جانی چاہئے تاکہ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے'۔
موصوف نے حکام سے شوپیاں مبینہ فرضی انکواؤنٹر میں ملوثین کو قرار واقعی سزا سنانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: 'شوپیاں فرضی انکواؤنٹر میں ملوثین کو قرار واقعی سزا سنانے کو یقینی بنایا جانا چاہئے نیز ان کو، جنہیں اس نوعیت کے کیسوں میں اب تک سزا نہیں دی گئی ہے، بھی سزا دی جانی چاہئے'۔
یہ بھی پڑھیں: شوپیان انکاؤنٹر: 'ملک کی خدمت کر کے آج ہم ہی مجبور و لاچار ہیں'
انہوں نے کہا کہ 'ضرورت اس بات کی تحقیقات میں شفافیت کو یقینی بنایا جانا چاہئے اور پہلے اعلان شدہ تحقیقات کے رپورٹس کو منظر عام پر لایا جانا چاہئے'۔
مسٹر تاریگامی نے کہا کہ 'بٹہ مالو سے تعلق رکھنے والی خاتون اور سوپور میں زیر حراست ایک نوجوان کی ہلاکتوں میں بھی ملوثین کو سزا ملنی چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ 'وردی پوش مجرموں کو بھی سزا ملنی چاہئے اس سے قانون توڑنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔'