سرینگر: حیدر پورہ تصادم کے دوران ہلاک ہوئے عام شہری محمد الطاف بٹ کے اہلِ خانہ نے انتظامیہ کی مجسٹریٹ تحقیقات کو انکار کرتے ہوئے اس معاملے کی جوڈیشل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بٹ کی بتیجی سیما بٹ نے کہا کہ "اگر انتظامیہ سچ اور فیکٹس سامنے لانا چاہتی ہے تو جوڈیشل تحقیقات کروائے۔ نہ جانے آج تک کتنے معاملوں میں مجسٹریٹ تحقیقات کی گئی تاہم سچائی کبھی سامنے نہیں آئی۔ اس لیے جوڈیشل تحقیقات ہونی ہی ضروری ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہم پولیس کے خلاف بھی معاملے درج کرنے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے پہلے دعوی کیا کہ میرے چچا عسکری موین ہیں تاہم بعد میں قبول کیا کہ وہ عام شہری تھے۔ ہم کشمیر پولیس کے انسپکٹر جنرل آف پولیس سے بھی ملے، اُن کو بٹ صاحب کی ہلاکت کا افسوس تھا اور اُنہوں نے قبول بھی کیے کہ وہ بے قصور تھے۔"
مزید پڑھیں:
- Hyderpora encounter: انکاؤنٹر میں مارے گئےمحمد عامر ماگرے کی لاش کی واپسی کا مطالبہ
- Hyderpora Encounter: مدثرگل اور محمد الطاف بٹ کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا
قبل ذکر ہے کی گزشتہ رات برزلہ کے رہنے والے محمد الطاف بٹ اور روال پورہ کے رہنے والے ڈاکٹر مدثر گلُ کے اہل خانہ کو اُن کی جسد خاکی سپرد کر دی گئی، جہاں اہل خانہ نے نم آنکھوں کے ساتھ انہیں سپردخاک کیا۔ تاہم عامر کے اہل خانہ ابھی بھی لاش کا انتظار کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Hyderpora Encounter: محبوبہ کی انتظامیہ سے عامر ماگرے کے جسد خاکی کو بھی لوٹانے کی اپیل
- Hyderpora Encounter: شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کشمیر میں ہڑتال
واضع رہے کی پیر کی شام پولیس نے سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے تصادم آرائی کے دوران چار افراد کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک کیے گئے افراد میں سے ایک غیر ملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عمیر، عسکری معاون ڈاکٹر مدثر گلُ اور ایک بلڈنگ کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں۔ وہیں عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انصاف اور لاشوں کی مانگ کی۔ لواحقین کے ساتھ سیاسی جماعت سے وابستہ لوگوں نے بھی آواز بلند کی، جس کے بعد ایل جی نے معاملے کی مجسٹریٹ تحقیقات کرنے کا اعلان کیا اور ڈاکٹر مدثر گل اور محمد الطاف بٹ کی لاش کو انکے گھر والوں کے سپرد کیا گیا۔