کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کو عسکریت پسندی کے محاذ پر 'ہائبرڈ عسکریت پسندی' کی صورت میں ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ "ہائبرڈ" عسکریت پسندوں کی موجودگی اس لئے سیکیورٹی ایجنسیوں کے لئے پریشان کن ہے کیونکہ یہ نوجوان الٹرا (عسکریت پسند) کے طور پر سیکیورٹی اداروں کے ریکارڈ میں درج نہیں ہیں لیکن یہ افراد عسکری کارروائی انجام دینے کے لئے برین واش کئے گئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 'گذشتہ کچھ ہفتوں کے دوران سری نگر شہر سمیت وادی میں "سافٹ ٹارگیٹز" پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور زیادہ تر واقعات نوجوانوں نے پستول سے انجام دیے ہیں۔ یہ نوجوان سیکیورٹی اداروں کے ریکارڈ میں بطور عسکریت پسند شامل نہیں ہیں۔'
اس نئے رجحان نے سکیورٹی ایجنسیوں میں کھلبلی مچا دی ہے کیونکہ ان "ہائبرڈ" عسکریت پسندوں یا "پارٹ ٹائم" عسکریت پسندوں کا سراغ لگانا کافی مشکل ہے۔ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ 'ہائبرڈ' عسکریت پسند ایک ایسا نوجوان ہو سکتا ہے جس کا بنیاد پرستی کی جانب رجحان ہو اور عسکری کارروائی انجام دینے کے لئے تیار رہے۔
انہوں نے کہا 'یہ نوجوان ایک کارروائی انجام دیتے ہیں اور پھر اپنے آقاؤں سے اگلے اسائنمنٹ کا انتظار کرتے ہیں۔ اس دوران وہ اپنے معمول کے کام کرتے ہیں۔'
عہدیداروں نے بتایا کہ نیا رجحان پاکستان اور اس کی جاسوس ایجنسی آئی ایس آئی کی ہدایت پر وادی میں پایا جارہا ہے۔
یہ ہائبرڈ عسکریت پسند پستول سے 'نرم اہداف' کو نشانہ بنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ اہداف جو غیر مسلح ہیں جن میں تاجر (جیسے اقلیتی برادری کے افراد)، کارکنان، سیاسی قائدین وغیرہ شامل ہیں ان کے نشانے پر ہوتے ہیں۔'
عہدیداروں نے کہا 'وہ علیٰحدگی پسندی کے خلاف اور اشتعال انگیزیوں کے خلاف بولنے والی آوازوں کو نشانہ بناتے اور خاموش کردیتے ہیں۔'
سکیورٹی ایجنسیوں کا خیال ہے کہ اس قسم کی کارروائیاں اتفاقی نہیں ہیں، بلکہ مناسب منصوبہ بندی کے ذریعہ انجام دی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'ملک کی سالمیت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا'
واضح رہے پولیس نے گذشتہ سال ستمبر کے پہلے ہفتے میں سری نگر شہر کو 'عسکریت پسندی سے پاک' قرار دیا تھا۔ تاہم، اس کے بعد عام شہریوں اور پولیس اہلکاروں پر بھی حملے ہوئے ہیں اور حکام کا خیال ہے کہ یہ حملے 'ہائبرڈ' عسکریت پسندوں کے ذریعے کئے گئے ہیں۔ پچھلے کچھ ہفتوں کے دوران اس طرح کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 23 جون کو عسکریت پسندوں نے شہر کے اندرونی علاقہ حبہ کدل میں ایک 25 سالہ دکاندار عمر احمد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔
اس سے پہلے 22 جون کو سری نگر کے نواح میں کنی پورہ نوگام میں عسکریت پسندوں نے جموں وکشمیر پولیس کے سی آئی ڈی ونگ کے انسپکٹر پرویز احمد ڈار کو ہلاک کردیا تھا۔ حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دکھایا گیا تھا کہ دو افراد پیچھے سے آئے اور پرویز پر پستول سے فائر کیا۔ 17 جون کو پرانے شہر میں عید گاہ کے علاقے سعد پورہ میں شدت پسندوں نے حملہ کیا اور قریب سے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کردیا۔ پولیس اہلکار آف ڈیوٹی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر: سی آئی ڈی انسپکٹر کا گولی مار کر قتل
ترال میں عسکریت پسندوں نے 27 جون کو ایک ایس پی او، اس کی بیوی اور بیٹی کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔