ETV Bharat / state

ڈومیسائل کو سو فیصد ریزرویشن: عدالت کا انتظامیہ کو نوٹس

author img

By

Published : Aug 5, 2020, 5:39 PM IST

گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو عدالت عظمیٰ نے عرضی دائر کرنے والوں کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا رخ کرنے کو کہا تھا۔

ڈومیسائل کو سو فیصد ریزرویشن: عدالت کا انتظامیہ کو نوٹس
ڈومیسائل کو سو فیصد ریزرویشن: عدالت کا انتظامیہ کو نوٹس

سرکاری ملازمت میں جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کو سو فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے خلاف دائر عرضی کے حوالے سے جموں وکشمیر عدالت عالیہ نے انتظامیہ کو ایک نوٹس جاری کیا ہے۔

ہریانہ کے رہنے والے دو افراد اور لداخ کے ایک باشندے کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس تاشی ربستان نے انتظامیہ سے چار ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

عرضی دائر کرنے والوں نے دعوی کیا ہے کہ "جموں کشمیر سِول سروسز ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 اے، 5 اے، 6، 7، اور 8 آئین ہند کے دفاع 14، 16، 19 اور 21 کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ "دفعہ 5 اے کہتا ہے کہ صرف جموں و کشمیر کے باشندگان ہی یہاں پر نوکری حاصل کر سکتے ہیں جو آئین ہند کے دفاع 16 (3) کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ دفاع 16 (3) کے مطابق ملازمت میں سب کو برابری کا حق ملنا ضروری ہے۔ اور اگر ریزرویشن رکھنی ہے تو وہ پچاس فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔"

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو عدالت عظمیٰ نے عرضی دائر کرنے والوں کو جموں و کشمیر عدالت عالیہ کا رخ کرنے کو کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری پنڈتوں کو کیا حاصل؟
واضح رہے کہ رواں برس مارچ کے مہینے میں انتظامیہ نے جموں وکشمیر آرگنائزیشن آرڈر 2020 کو منظوری دی جس کے بعد جموں کشمیر سِول سروس ایکٹ میں بھی کچھ تبدیلیاں آئیں۔ دفعہ 5 اے کے مطابق چوتھے درجے کے پوسٹ صرف جموں و کشمیر کے باشندگان کیلئے محفوظ رہیں گے۔

سرکاری ملازمت میں جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کو سو فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے خلاف دائر عرضی کے حوالے سے جموں وکشمیر عدالت عالیہ نے انتظامیہ کو ایک نوٹس جاری کیا ہے۔

ہریانہ کے رہنے والے دو افراد اور لداخ کے ایک باشندے کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس تاشی ربستان نے انتظامیہ سے چار ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

عرضی دائر کرنے والوں نے دعوی کیا ہے کہ "جموں کشمیر سِول سروسز ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 اے، 5 اے، 6، 7، اور 8 آئین ہند کے دفاع 14، 16، 19 اور 21 کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ "دفعہ 5 اے کہتا ہے کہ صرف جموں و کشمیر کے باشندگان ہی یہاں پر نوکری حاصل کر سکتے ہیں جو آئین ہند کے دفاع 16 (3) کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ دفاع 16 (3) کے مطابق ملازمت میں سب کو برابری کا حق ملنا ضروری ہے۔ اور اگر ریزرویشن رکھنی ہے تو وہ پچاس فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔"

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو عدالت عظمیٰ نے عرضی دائر کرنے والوں کو جموں و کشمیر عدالت عالیہ کا رخ کرنے کو کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری پنڈتوں کو کیا حاصل؟
واضح رہے کہ رواں برس مارچ کے مہینے میں انتظامیہ نے جموں وکشمیر آرگنائزیشن آرڈر 2020 کو منظوری دی جس کے بعد جموں کشمیر سِول سروس ایکٹ میں بھی کچھ تبدیلیاں آئیں۔ دفعہ 5 اے کے مطابق چوتھے درجے کے پوسٹ صرف جموں و کشمیر کے باشندگان کیلئے محفوظ رہیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.