ETV Bharat / state

عدالت عالیہ نے 4G انٹرنیٹ بحالی کی عرضیاں خارج

جموں و کشمیر میں پانچ اگست سے 4G خدمات پر پابندی عائد ہے اور اس کی بحالی کیلئے عدالت عالیہ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ تاہم عدالت نے ان تمام عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس معاملے پر کئی عرضیوں پر سنوائی جاری ہے۔

4g
عدالت عالیہ نے 4G انٹرنیٹ بحالی کی عرضیوں کو کیا خارج
author img

By

Published : Apr 30, 2020, 4:00 PM IST

جموں و کشمیر عدالت عالیہ کی چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس رجنیش اوسوال کو اسسٹنٹ سالیسیٹر جنرل طاہر مجید شمسی کیطرف سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں انٹرنیٹ خدمات بحال کئے گئے ہیں اور تاحال کسی بھی خطے میں لوگوں کو کسی بھی دقت سا سامنا نہیں ہے۔

وہیں جموں و کشمیر انتظامیہ کے محکمہ داخلہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر عدالت عظمیٰ میں کئی عرضیاں زیر سماعت ہیں، جس کے مد نظر عدالت عالیہ نے ان تمام عرضیوں کو مسترد کر دیا۔

تاہم جموں و کشمیر میں عوامی اور سیاسی حلقوں نے متعدد بار انتظامیہ کو تیز رفتار 4Gانٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان حلقوں نے انٹرنیٹ سے بچوں کی تعلیم، کاروباری نظام اور دیگر خدمات متاثر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے سرکار سے اسکی بحالی کیلئے کہا تھا، لیکن ہر پندرہ دنوں کے بعد پابندی میں توسیع کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل مواصلاتی نظام کو پوری طرح معطل کر دیا تھا، گرچہ کئی باہ بعد مرحلہ وار طریقے پر پہلے لینڈلائن، بعد ازاں موبائل اور پھر سست رفتار انٹرنیٹ 2Gکو بحال کیا گیا تاہم 4G خدمات پر ہنوز قدغن عائد ہے۔

وہیں سپریم کورٹ میں گزشتہ روز جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواستوں کے جواب میں مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے۔ لہذا آرٹیکل 19 (1) اے) کے تحت آزادی اظہار اور اظہار رائے کے حق کو استعمال کرنے یا کسی بھی تجارت یا کاروبار کو آرٹیکل کے تحت چلانے کے لئے رسائی کی نوعیت اور وسعت پر قدغن عائد کیا جا سکتا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواست کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ جعلی خبروں / افواہوں کو پھیلانے اور بھاری ڈیٹا فائلوں (آڈیو / ویڈیو فائلوں) کی منتقلی کو قابل عمل بنائے گا اور 4جی عسکریت پسندی کو بڑھاوا دینے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس میں متعدد مثالوں کا حوالہ دیا گیا جہاں مرکزی زیر انتظام خطے میں کورونا کے بارے میں جعلی خبریں پھیلائی گئیں اور غلط تشہیر کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے میں 4 جی کے ممکنہ غلط استعمال کو اُجاگر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کم رفتار والی ٹو جی انٹرنیٹ سروس پر بھی غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

جموں و کشمیر عدالت عالیہ کی چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس رجنیش اوسوال کو اسسٹنٹ سالیسیٹر جنرل طاہر مجید شمسی کیطرف سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں انٹرنیٹ خدمات بحال کئے گئے ہیں اور تاحال کسی بھی خطے میں لوگوں کو کسی بھی دقت سا سامنا نہیں ہے۔

وہیں جموں و کشمیر انتظامیہ کے محکمہ داخلہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر عدالت عظمیٰ میں کئی عرضیاں زیر سماعت ہیں، جس کے مد نظر عدالت عالیہ نے ان تمام عرضیوں کو مسترد کر دیا۔

تاہم جموں و کشمیر میں عوامی اور سیاسی حلقوں نے متعدد بار انتظامیہ کو تیز رفتار 4Gانٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان حلقوں نے انٹرنیٹ سے بچوں کی تعلیم، کاروباری نظام اور دیگر خدمات متاثر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے سرکار سے اسکی بحالی کیلئے کہا تھا، لیکن ہر پندرہ دنوں کے بعد پابندی میں توسیع کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل مواصلاتی نظام کو پوری طرح معطل کر دیا تھا، گرچہ کئی باہ بعد مرحلہ وار طریقے پر پہلے لینڈلائن، بعد ازاں موبائل اور پھر سست رفتار انٹرنیٹ 2Gکو بحال کیا گیا تاہم 4G خدمات پر ہنوز قدغن عائد ہے۔

وہیں سپریم کورٹ میں گزشتہ روز جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواستوں کے جواب میں مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے۔ لہذا آرٹیکل 19 (1) اے) کے تحت آزادی اظہار اور اظہار رائے کے حق کو استعمال کرنے یا کسی بھی تجارت یا کاروبار کو آرٹیکل کے تحت چلانے کے لئے رسائی کی نوعیت اور وسعت پر قدغن عائد کیا جا سکتا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواست کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ جعلی خبروں / افواہوں کو پھیلانے اور بھاری ڈیٹا فائلوں (آڈیو / ویڈیو فائلوں) کی منتقلی کو قابل عمل بنائے گا اور 4جی عسکریت پسندی کو بڑھاوا دینے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس میں متعدد مثالوں کا حوالہ دیا گیا جہاں مرکزی زیر انتظام خطے میں کورونا کے بارے میں جعلی خبریں پھیلائی گئیں اور غلط تشہیر کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے میں 4 جی کے ممکنہ غلط استعمال کو اُجاگر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کم رفتار والی ٹو جی انٹرنیٹ سروس پر بھی غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.