ETV Bharat / state

HC Fine Govt: ہائی کورٹ نے جوابی حلف نامہ داخل نہ کرنے کی پاداش میں حکومت پر 35000 روپے کا جرمانہ عائد کیا

author img

By

Published : Jul 1, 2022, 10:51 AM IST

جسٹس پنکج متھل اور جسٹس جاوید اقبال وانی کی ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "رٹ پٹیشن اور اس سے منسلک درخواستیں 2013 سے زیر التوا ہیں۔ تمام سرکاری جواب دہندگان نے ماضی میں کئی مواقع کے باوجود جوابی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔"HC fine on government

ہائی کورٹ نے 2013 کیس میں 2 التوا کے لیے حکومت پر 35000 روپے کا  جرمانہ عائد
ہائی کورٹ نے 2013 کیس میں 2 التوا کے لیے حکومت پر 35000 روپے کا جرمانہ عائد

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے نو سال قبل دائر درخواست پر انتظامیہ کی جانب سے اعتراضات جمع کرنے میں ناکام ہونے کے بعد ایک درخواست میں اس ماہ دو التوا کے لیے حکومت پر 35000 روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ پہلے عدالت نے امثال 2 جون کو کلکٹر لینڈ ایکوزیشن شوپیاں پر 10000 روپے جرمانہ عائد کیا تھا اور اب 25000 روپے التوا کے اخراجات کے طور پر عائد کیے گئے ہیں جس کے بارے میں عدالت نے کہا کہ "مائل نہیں تھا لیکن حالات سے مجبور تھا"۔ HC Imposes Rs 35000 Costs On Govt

جسٹس پنکج متھل اور جسٹس جاوید اقبال وانی کی ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "رٹ پٹیشن اور اس سے منسلک درخواستیں 2013 سے زیر التوا ہیں۔ تمام سرکاری جواب دہندگان نے ماضی میں کئی مواقع کے باوجود جوابی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔" بینچ کا مزید کہنا تھا کہ "جواب دہندہ نمبر 8 (کلیکٹر لینڈ ایکوزیشن، ضلع شوپیاں) کو رٹ پٹیشن پر اعتراضات دائر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن اس نے 10000 روپے کا جرمانہ عائد کرنے کے باوجود اسے دائر نہیں کیا۔ اسے عدالت میں حاضر رہنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی، لیکن اس نے پیش ہونے کی پرواہ نہیں کی اور نہ ہی اس نے جرمانہ جمع کرایا ہے شاید اس وجہ سے کہ جون 2 کا حکم انہیں کبھی بھی نہیں بتایا گیا۔" HC fine on government

جس کے بعد ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایم اے چاشو نے کو اعتراضات داخل کرنے اور کلکٹر لینڈ ایکوزیشن، ضلع شوپیاں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ 2 جون کو عائد 10,000 روپے جرمانہ کو جمع کرنے کے لیے مزید ایک ہفتے کا وقت دیا گیا۔ بینچ کا کہنا تھا کہ "چونکہ یہ 2013 کی بات ہے اس لیے ہم اسے ملتوی نہیں کر سکتے لیکن حالات نے ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کیا ہے۔ ہم اس درخواست کو جولائی 7 کو سماعت کریں گے اور اس دن کلکٹر لینڈ ایکوزیشن، ضلع شوپیاں، ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں موجود رہیں گے۔ اور دس ہزار روپے جرمانہ بھی جمعہ ہو گیا ہونا چاہیے۔" بینچ کا مزید کہنا تھا کہ"آج جو معاملے کو دوبارہ التوا میں رکھنے کے لیے ہم مجبور ہو گئے ہیں اس کے لیے 25000روپے مزید جرمانہ جو آئندہ اگلی تاریخ تک ادا کیا جانا چاہیے۔"

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے نو سال قبل دائر درخواست پر انتظامیہ کی جانب سے اعتراضات جمع کرنے میں ناکام ہونے کے بعد ایک درخواست میں اس ماہ دو التوا کے لیے حکومت پر 35000 روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ پہلے عدالت نے امثال 2 جون کو کلکٹر لینڈ ایکوزیشن شوپیاں پر 10000 روپے جرمانہ عائد کیا تھا اور اب 25000 روپے التوا کے اخراجات کے طور پر عائد کیے گئے ہیں جس کے بارے میں عدالت نے کہا کہ "مائل نہیں تھا لیکن حالات سے مجبور تھا"۔ HC Imposes Rs 35000 Costs On Govt

جسٹس پنکج متھل اور جسٹس جاوید اقبال وانی کی ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "رٹ پٹیشن اور اس سے منسلک درخواستیں 2013 سے زیر التوا ہیں۔ تمام سرکاری جواب دہندگان نے ماضی میں کئی مواقع کے باوجود جوابی حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔" بینچ کا مزید کہنا تھا کہ "جواب دہندہ نمبر 8 (کلیکٹر لینڈ ایکوزیشن، ضلع شوپیاں) کو رٹ پٹیشن پر اعتراضات دائر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن اس نے 10000 روپے کا جرمانہ عائد کرنے کے باوجود اسے دائر نہیں کیا۔ اسے عدالت میں حاضر رہنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی، لیکن اس نے پیش ہونے کی پرواہ نہیں کی اور نہ ہی اس نے جرمانہ جمع کرایا ہے شاید اس وجہ سے کہ جون 2 کا حکم انہیں کبھی بھی نہیں بتایا گیا۔" HC fine on government

جس کے بعد ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایم اے چاشو نے کو اعتراضات داخل کرنے اور کلکٹر لینڈ ایکوزیشن، ضلع شوپیاں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ 2 جون کو عائد 10,000 روپے جرمانہ کو جمع کرنے کے لیے مزید ایک ہفتے کا وقت دیا گیا۔ بینچ کا کہنا تھا کہ "چونکہ یہ 2013 کی بات ہے اس لیے ہم اسے ملتوی نہیں کر سکتے لیکن حالات نے ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کیا ہے۔ ہم اس درخواست کو جولائی 7 کو سماعت کریں گے اور اس دن کلکٹر لینڈ ایکوزیشن، ضلع شوپیاں، ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں موجود رہیں گے۔ اور دس ہزار روپے جرمانہ بھی جمعہ ہو گیا ہونا چاہیے۔" بینچ کا مزید کہنا تھا کہ"آج جو معاملے کو دوبارہ التوا میں رکھنے کے لیے ہم مجبور ہو گئے ہیں اس کے لیے 25000روپے مزید جرمانہ جو آئندہ اگلی تاریخ تک ادا کیا جانا چاہیے۔"

یہ بھی پڑھیں : Altaf Bukhari in shopian: خود ساختہ لیڈروں نے عوام کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے ایندھن کی طرح استعمال کیا، الطاف بخاری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.