گذشتہ تین ہفتوں سے زائد عرصے سے رامبن میں ساولا کوٹ پن بجلی پروجیکٹ روڈ ٹنل کا تعمیراتی کام مزدوروں اور ٹھیکیداروں کی طرف سے کام بند کرنے کے سبب ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ اس روڈ کے کام کا افتتاح سنہ 2002 میں سابق وزیر اعلی جموں و کشمیر فاروق عبداللہ نے دھرم کنڈ کے مقام میں کیا تھا۔
متعلقہ محکمہ جموں و کشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی باربار رقومات کی ادائیگی میں تاخیر کے سبب تعمیراتی کام ٹھپ ہو کر رہ جاتا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران اس روڈ ٹنل میں کام پر معمور ہندوستان کنسڑکشن کمپنی کے ورکرز اور ٹھیکیداروں کو وقت پر ان کے واجبات نہ ملنے کے باعث کئی بار اس ٹنل کا تعمیری کام رک گیا ہے۔
بار بار کام رکنے کی وجہ سے ساولا کوٹ پن بجلی پروجیکٹ کا کام تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ یہ پروجیکٹ ریاست جموں و کشمیر کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے جس کی صلاحیت ایک ہزار 856 میگاواٹ بجلی کی پیداوار تیار کرنا ہے۔
ضلع رامبن کے بے روزگار نوجوان اس روڈ ٹنل کے کام کو مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف کمپنی انتظامیہ اور ٹھیکیداروں ورکروں کے درمیان رقومات کی ادائیگی کی رسا کشی کو لے کر ساولا کوٹ پن بجلی پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
مقامی لوگوں نے بھی بار بار تعمیراتی کام بند ہونے کو لے کر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے میں انتظامیہ اور حکومت سے اس پروجیکٹ پر توجہ دینے کی مانگ کی ہے۔
کام بند ہونے کے بابت ایک کانٹریکٹر نے بتایا کہ ٹھیکیداروں اور کمپنی کی تقریباً پندرہ کروڑ روپے کی بلیں اب تک پینڈنگ ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ 'ٹھیکیداروں کے پاس گاڑیوں میں تیل ڈالنے اور بنکوں کی قسطیں ادا کر نے کے لئے پیسہ نہیں بچا ہے جس کی وجہ سے وہ اب کام بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔'
ٹھیکیدار نے بتایا کہ 'جموں و کشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن سے جاری تعمیری کام کی رقومات حاصل نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی ٹھیکیداروں کے بقایاجات ادا نہیں کر پا رہی ہے۔'
مزید پڑھیں: شہناز گل کا بمرو گانے پر رقص، عوام برہم
جموں و کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمینٹ کارپوریشن کی جانب سے برتی جارہی لاپروائی کام میں تاخیر کا سسب بنتی جا رہی ہے۔
مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کو بار بار کام بند ہونے کی وجوہات پر سنجیدہ اقدامات اُٹھا کر اس اہم پاور پروجیکٹ کا تعمیری کام مقررہ مدت کے اندر مکمل کروانا چاہئے تاکہ عام لوگوں کے مسائل کا ازالہ ہو سکے۔