ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام نے کہا: ’’خبر موصول ہو رہی ہے کہ دو سکھ لڑکیوں کو مبینہ طور اغوا کر کے زبردستی اُن کا مذہب تبدیل کروایا گیا ہے، ایک کی تو شادی بھی انجام دی گئی ہے، یہ سراسر غلط ہے۔‘‘
مفتی اعظم نے مزید کہا کہ ’’شریعت مطہرہ میں زبردستی مذہب تبدیل کروانے کی ہر گز گنجائش نہیں۔ اگر کوئی اسلام قبول کرتا ہے تو وہ اپنے یقین اور عقیدے کی بنیاد پر، نہ دھونس دبائو اور زبردستی سے۔ سکھ برادری ہمارے معاشرے کا اٹوٹ حصہ ہے اور اُن کے جذبات کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کا حق نہیں۔‘‘
مفتی ناصر الاسلام کا مزید کہنا تھا کہ ’’میں اپنے سکھ برادری سے گزارش کرتا ہوں کہ سچ جاننے کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کروائیں اور اس معاملے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے۔ کشمیر میں کبھی بھی فرقہ وارانہ واقعات پیش نہیں آئے ہیں اور نہ آنے چاہیے۔ غلطی کرنے والے کو سزا ملنی چاہئے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ 'سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان تنازع سے جموں و کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا'
واضح رہے کہ گزشتہ روز سرینگر کے رعنا واری علاقے میں ایک مسلم شخص نے ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ کورٹ میں شادی کی، جس کے خلاف سکھ طبقہ نے احتجاج کیا۔
مظاہرین کے مطابق انکی بیٹیوں کا زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے اور انکے ساتھ شادی کی جاتی ہے۔