ریڈیو کشمیر سرینگر کے ڈلگیٹ میں قائم اس اسٹیشن کا نام اب آل انڈیا ریڈیو سرینگر ہے جبکہ ریڈیو کشمیر جموں بھی آل انڈیا ریڈیو جموں ہو گیا ہے۔ ریڈیو کشمیر سرینگر اور ریڈیو کشمیر جموں کے برعکس اب آل انڈیا ریڈیو سرینگر، آل انڈیا ریڈیو جموں اور آل انڈیا ریڈیو لیہہ سٹیشن ہیں۔
اس اسٹیشن سے ایسے تمام تر بینرس، پوسٹرس اور بورڈ ہٹا لیے گئے جن پر ریڈیو کشمیر سرینگر نام تحریر تھا، اب نئے نام کو چسپان کئے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ حالانکہ نام کی اس تبدیلی سے اسٹیشنوں کے کام کاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن اس تبدیلی سے یہاں کے مقامی لوگ کافی جذباتی ہوئے ہیں۔
ریڈیو کشمیر سرینگر 1953 سے آل انڈیا ریڈیو کنٹرول میں کام کرتا آ رہا ہے۔ ریڈیو کے کئی سامعین نے بتایا کہ انہوں نے جوں ہی ریڈیو کشمیر کے بجائے آل انڈیا ریڈیو سنا تو وہ بے حد جذباتی ہو گئے کیوںکہ ریڈیو کشمیر نام ان کے لیے دہائیوں کا ساتھی تھا۔
یہاں سرینگر اسٹیشنز میں کام کر رہے ایک پروگرام پیش کرنے والے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جمعرات کو سبھی خبر پڑھنے والوں، میزبانوں اور ہدایت کاروں کو ہدایت ملی کہ ریڈیو کشمیر سرینگر کے بجائے آل انڈیا ریڈیو سرینگر پڑھا جائے جس کے بعد سے یہ نام تبدیل ہو گیا۔
جموں، لیہہ اور سرینگر کے اسٹیشنز سے کشمیری، اردو، کرگلی، ہندی اور پہاڑی زبانوں میں مختلف نوعیت کے پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔
ریڈیو کشمیر سرینگر کو یکم جولائی 1948 کو قائم کیا گیا، اور اس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے ڈلگیٹ میں زیرو برج کے پاس اس کا سنگ بنیاد رکھا۔
چھ جون 1960 کو اسی جگہ پر اس وقت کے وزیر اعظم بخشی غلام محمد نے نئی اور وسیع عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ جی این زتشی کو ریڈیو کشمیر کا پہلا ڈائیریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔
اس کے بعد ایک معروف پروگرام زون ڈب سے ریڈیو کی مقبولیت میں چار چاند لگ گئے اور ریڈیو کو ہر گھر میں سنا جانے لگا۔ کشمیری زبان میں نشر کیا جانے والا یہ پروگرام 19 برسوں تک نشر ہوتا رہا۔
سنہ 2014 میں ریڈیو کشمیر سرینگر ایک بار پھر ہر کسی کی زباں پر آگیا جب تباہ کن سیلاب نے تمام تر جدید تکنیک، مواصلاتی نظام اور ذرائع ابلاغ کو تباہ کیا اُس وقت ریڈیو کشمیر نے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور حالات سے آگاہ کرنے کا کام کیا۔