جموں و کشمیر میں ایک طرف سے انتظامیہ دعوی کر رہی ہے کہ یونین ٹریٹری میں گذشتہ دو برسوں سے تعمرو ترقی کی رفتار تیز ہوئی ہے لیکن اعداد و شمار کے مطابق یہ دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔
جموں و کشمیر میں مرکزی حکومت کے فنڈ سے چل رہی تعمیراتی اسکیمز کے لیے رواں مالی برس میں محض دس فی صد رقومات ہی واگزار کی گئی ہیں جس سے بیشتر اسکیمز کے کام بند پڑے ہیں۔
ضابطوں کے مطابق مزکری اسکیموں کو مرکزی سرکار نوے فی صد فنڈنگ فراہم کرتا ہے جبکہ مقامی انتظامیہ کو بقیہ دس فی صد رقومات ادا کرنے ہوتے ہیں۔
ان اسکیمز میں محکمہ دیہی ترقیات کی نریگا، جل شکتی کی اسکیم جل جیون مشن، محکمہ صحت کی این آر ایچ ایم، محکمہ تعلیم کی سمگرا اسکیم وغیرہ شامل ہیں جن کو دس فی صد رقومات ہی دستیاب کی گئی ہیں جن سے تعمیراتی کام اور دیگر پروجیکٹ ٹھپ پڑے ہیں۔
اعدا و شمار کے مطابق اکتوبر تک 25 محکموں کو محض 1809 کروڑ رقم دستیاب کرائی گئی ہے جبکہ ضابطوں کے تحت ان کو رواں مالی سال میں 18،527 کروڑ واجب الادا تھا۔
اگرچہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دو برس کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے تعمیراتی کام مکمل نہیں ہوپائے جس سے سرکار کو درکار 'یوٹیلیٹی سرٹیفکیٹ' ملنا مشکل ہوا ہے اور فنڈنگ بھی سست رہی، لیکن مقامی سیاسی جماعتوں اور عام لوگوں نے اس معاملے پر سرکار کی نکتہ چینی کی ہے۔
نیشنل کانفرس کے ترجمان عمران نبی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں سے جس بیانیہ سے حکومت لوگوں کو تسلی دے رہی ہے وہ اب کھوکھلا ثابت ہورہا ہے-
یہ بھی پڑھیں :جموں وکشمیرمیں پٹرول وڈیزل دیگرریاستوں سے سستا
پی ڈی پی کے لیڈر رؤف بھٹ نے کہا کہ ''شہری اور دیہی علاقوں میں سڑکیں ہو یا دیگر تعمیراتی پروجکٹ ہو وہ سب سابق حکومتوں نے کیے ہیں، لیکن مرکزی حکومت محض دعوے کر رہی ہے.''
عوام لوگوں کا کہنا ہے کہ ان حالات میں لوگوں کی مشکلات بڑھنے کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد بھی پیدا ہورہا ہے.