سرینگر: ڈل جھیل، دریائے جہلم اور نگین جھیل میں کھڑے ہاؤس بوٹوں کے لئے نئی لائسنس کی اجرائی پر پابندی بر قرار ہے لیکن اب ایک پیش رفت کے تحت 14 برس بعد ان کی تزئین و آرائش پر پابندی میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ برسوں سے تجدید و مرت پر پابندی ہونے کی وجہ ہے بیشتر ہاؤس بوٹ خستہ ہو چکے ہیں۔ کئی ہاؤس بوٹوں کی خوبصورتی ماند پڑ گئی ہیں۔ جب کہ اس عرصے کے دوران کئی ہاؤس بوٹ مکمل طور پر خستہ حال ہوکر ڈوب گئے اور کئی مرمت نہ ہونے کے نیتجے میں قابل استمعال نہ رہے۔
ایسے میں گذشتہ 25 برسوں کے دوران 1500 ہاؤس بوٹ ڈل جھیل، نگین اور جہلم سے غائب ہوئے۔ جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضیوں پر 14 سال طویل عرصے کے بعد حال ہی میں ایک اہم فیصلہ کے تحت پہلے مرحلے میں چند شرائط کے ساتھ 19 ہاؤس بوٹوں کی از سر نو تعمیر یا تجدید و مرمت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
سنہ 1982 میں پہلی بار ڈل جھیل کو جاذب نظر بنانے اور اسکے حدود کو محفوظ کرنے کے علاوہ غیر قانونی طور پر پانی پر قبضہ کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس وقت حکومت نے ڈل جھیل، جہلم اور نگین جھیل میں ہاؤس بوٹوں کو لائسنس اجرا کرنے پر پابندی عائد کی۔ اس کے بعد 1988 میں فاروق عبدللہ کے دور اقتدار میں آلودگی کے خدشات کے پیش نظر نئے ہاؤس بوٹ بنانے اور موجودہ ہاؤس بوٹوں کی تزئین و آرائش اور مرمت پر مکمل طور پابندی لگا دی گئی۔
وہیں 22 مئی 2021 کو جموں وکشمیر ایل جی انتظامیہ نے ہاؤس بوٹس کی تجدید و مرمت کے لئے ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا اور ڈل جھیل کے لیے بنائی گئی ماہرین کی اعلی کمیٹی کی سفارشات اور اس کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے رہنما خطوط وضع کرنے کے بعد عدالت عالیہ نے نئے احکامات دئے۔ سیاحتی صنعت میں یہ ہاؤس بوٹ اور شکارہ اپنی ایک الگ اہمیت اور شناخت رکھتے ہیں کیونکہ ملکی اور غیر ملکی سیاح کشمیر وادی کی سیر پر آنے کے بعد جھیل ڈل میں موجود ان ہاؤس باٹوں میں فرصت کے چند لمحات گزارتے ہیں اور پھر تازہ دم ہوکر شکارہ میں بیٹھ کر پُر فضا نظاروں کا لطف اٹھاتے ہیں۔
ہاؤس بوٹ اونرس ایسوسی ایشن کے سابق ترجمان محمد یعقوب کہتے ہیں کہ جن ہاؤس بوٹ مالکان کو ان برسوں کے دوران نقصانات کا سامنا کرنا پڑا انہیں حکومت کی جانب سے بھر پور معاونت ملنی چائیے۔ ایک وقت میں ڈل جھیل، نگین اور دریائے جہلم میں ہزاروں کی تعداد میں ہاؤس بوٹ موجود تھے لیکن گزشتہ چند دہائیوں سے ان میں نمایاں کمی ہوئی، جہاں ان ہاؤس بوٹوں کی تعداد 2500 کے قریب تھی لیکن اب ان کی تعداد کم ہوکر صرف 930 رہ گئی ہے۔ ان میں سے بھی تقریبا 23 ہاؤس بوٹ اندر سے مکمل طور خستہ ہو چکے ہیں جبکہ لگ بھگ 700 ہاؤس جزوی طور خراب ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Houseboats Face Govt Negligence سیاحتی اثاثے کے ساتھ حکومت کا دوہرا معیار