ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے نسیم گیلانی کا کہنا تھا کہ 'اُن کے والد کی صحت گزشتہ 6 مہینے سے کافی خراب ہوتی جا رہی ہے۔ وہ کافی کمزور ہیں لیکن ابھی باحیات ہے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'حال ہی میں وہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں سینے کی تکلیف کی وجہ سے داخل کیے گئے تھے۔"
گیلانی کی صحت لگاتار نازک ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کل جماعتِ حریت کانفرنس جموں و کشمیر کے مظفرآباد نمائندے سعید عبداللہ گیلانی نے عوام سے سید علی گیلانی کے لیے دعائیں کرنے کی اپیل کی ہے۔ عبداللہ نے ٹویٹر پر علحیدگی پسند رہنما کے انتقال پر اُن کے جنازے کا خاکہ بھی پیش کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ "گیلانی کی وفات پر اُن کو اُن کی وصیت کے مطابق مزار شہداء میں دفن کیا جائے گا اور نماز جنازہ وفات کے دوسرے روز ہوگی۔"
وہیں سینیئر پولیس افسر کے مطابق 'گیلانی کی طبیعت کافی عرصے سے خراب ہے۔ وہ علیل ضرور ہیں لیکن ابھی باحیات ہیں۔ اُن کی وفات کے تعلق سے تمام خبریں غلط ہیں'۔
پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ 'ٹیئٹر پر حریت کے مظفرآباد دفتر سے جاری کیے گئے بیان کے بارے میں اُن کو کوئی علم نہیں ہے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمارے علاقے سے ہم نے کسی بھی حریت کارکن کو حراست میں نہیں لیا ہے۔ ایسی تمام خبریں بے بنیاد ہیں'۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں بھی کئی بار حصہ لیا اور 1977 اور 1987 میں سوپور حلقہ اسمبلی سے کامیاب ہوئے۔
واضح رہے کہ91 برس کے گیلانی گزشتہ 10 برسوں سے اپنے ہی گھر میں نظربند ہیں۔