ETV Bharat / state

میوہ فروشوں پر لاک ڈاؤن کی مار

author img

By

Published : May 24, 2021, 2:30 PM IST

سرینگر کے مضافاتی علاقے پارم پورہ میں قائم سبزی اور میوہ منڈی میں کام کر رہے افراد کا کہنا ہے کہ اُن کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

میوہ فروشوں پر لاک ڈاؤن کی مار
میوہ فروشوں پر لاک ڈاؤن کی مار

عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے لوک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ جہاں انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدامات وبا سے پیدا شدہ صورتِحال سے نپٹنے کے لیے ضروری ہے۔

میوہ فروشوں پر لاک ڈاؤن کی مار

وہیں چھوٹے کاروباری اور عوام گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں۔سرینگر کے مضافاتی علاقے پارم پورہ میں قائم سبزی اور میوہ منڈی میں کام کر رہے افراد کا کہنا ہے کہ اُن کے لیئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے منڈی میں کام کر رہے محمد ایوب کا کہنا ہے کہ "منڈی کو کھولے رکھنے کے لیے زیادہ وقت انتظامیہ کی جانب سے نہیں دیا گیا ہے۔ جس وجہ سے ہمارا سارہ مال خراب ہو رہا ہے اور ہمیں نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "خریدار بھی کتنا مال خریدیں گے۔ جب ہر طرف پابندیاں ہیں تو مال کو بیچنے میں مُشکل ہونا لازمی ہے۔ میوہ جات اور سبزیاں زیادہ دیر تک تازہ نہیں رہتی، خراب ہو جاتی ہیں اس لیے پھر پھیکنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔"

اپنے نقصان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "لاکھوں روپے کا نقصان لگاتار ہو رہا ہے۔ ایک مال گاڑی سے تقریبا 25000 روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ صبح پانچ بجے منڈی کو کھولا جاتا ہے اور آٹھ بجے بند کیا جاتا ہے۔

اس دوران جو فروخت ہوا ہے وہ ٹھیک، جو نہیں وہ پھینکنا پڑتا ہے۔ مال گاڑیوں میں بھی مال پڑے پڑے خراب ہو جاتا ہے۔"اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں یہاں گزشتہ تین دہائیوں سے کام کر رہا ہوں اور عام طور پر روز کا 500 سے 600 روپے کما لیتا تھا تاہم آج 250 روپے بھی مشکل سے نصیب ہوتے ہیں۔ یہاں تمام رہنما خطوط پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ کو بھی ہمارے حوالے سے سوچنا چاہیے۔ کولڈ اسٹوریج کا انتظام اور منڈی کھولے رکھنے کی مدت میں اضافہ کرنا چاہئے۔"

جب اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے سرینگر انتظامیہ سے رجوع کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ "ان مشکلات کے بارے میں ہمیں جانکاری نہیں تھی۔ تاہم اب جلد ہی اس حوالے سے متعلقہ اعلیٰ افسران سے مشورہ کر کے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔"

عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے لوک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ جہاں انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدامات وبا سے پیدا شدہ صورتِحال سے نپٹنے کے لیے ضروری ہے۔

میوہ فروشوں پر لاک ڈاؤن کی مار

وہیں چھوٹے کاروباری اور عوام گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں۔سرینگر کے مضافاتی علاقے پارم پورہ میں قائم سبزی اور میوہ منڈی میں کام کر رہے افراد کا کہنا ہے کہ اُن کے لیئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے منڈی میں کام کر رہے محمد ایوب کا کہنا ہے کہ "منڈی کو کھولے رکھنے کے لیے زیادہ وقت انتظامیہ کی جانب سے نہیں دیا گیا ہے۔ جس وجہ سے ہمارا سارہ مال خراب ہو رہا ہے اور ہمیں نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "خریدار بھی کتنا مال خریدیں گے۔ جب ہر طرف پابندیاں ہیں تو مال کو بیچنے میں مُشکل ہونا لازمی ہے۔ میوہ جات اور سبزیاں زیادہ دیر تک تازہ نہیں رہتی، خراب ہو جاتی ہیں اس لیے پھر پھیکنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔"

اپنے نقصان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "لاکھوں روپے کا نقصان لگاتار ہو رہا ہے۔ ایک مال گاڑی سے تقریبا 25000 روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ صبح پانچ بجے منڈی کو کھولا جاتا ہے اور آٹھ بجے بند کیا جاتا ہے۔

اس دوران جو فروخت ہوا ہے وہ ٹھیک، جو نہیں وہ پھینکنا پڑتا ہے۔ مال گاڑیوں میں بھی مال پڑے پڑے خراب ہو جاتا ہے۔"اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں یہاں گزشتہ تین دہائیوں سے کام کر رہا ہوں اور عام طور پر روز کا 500 سے 600 روپے کما لیتا تھا تاہم آج 250 روپے بھی مشکل سے نصیب ہوتے ہیں۔ یہاں تمام رہنما خطوط پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ کو بھی ہمارے حوالے سے سوچنا چاہیے۔ کولڈ اسٹوریج کا انتظام اور منڈی کھولے رکھنے کی مدت میں اضافہ کرنا چاہئے۔"

جب اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے سرینگر انتظامیہ سے رجوع کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ "ان مشکلات کے بارے میں ہمیں جانکاری نہیں تھی۔ تاہم اب جلد ہی اس حوالے سے متعلقہ اعلیٰ افسران سے مشورہ کر کے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.