سرینگر (جموں و کشمیر): چار دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی سرکار جموں و کشمیر اور پڈوچیری کی قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہوئے ایک بل پیش کرنا چاہتی ہے۔ افسران کے مطابق، بل کا مقصد پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران نوے نشستوں والی جموں و کشمیر اسمبلی میں تینتیس فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص کرنا ہے۔
افسران کا کہنا ہے کہ ’’(بِل کے) ڈرافٹ کے مطابق، سنہ 2029 میں، جب قانون کی دفعات لاگو ہوں گی، جموں و کشمیر اسمبلی میں 29 یا 30 نشستیں خواتین کے لیے مختص کی جائیں گی۔ 33 فیصد کی حد میں خواتین کا ریزرویشن شامل ہوگا جو ایس سی اور ایس ٹی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اب درجہ فہرست ذات (شیڈول کاسٹ) کے لیے سات اور درجہ فہرست قبائلیوں (شیڈول ٹرائیب) کے لیے نو سیٹیں رکھی گئی ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ممکنہ طور پر اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے والے ہیں۔‘‘
افسران کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب خواتین ریزرویشن کی دفعات لوک سبھا میں لاگو ہوں گی، تو جموں و کشمیر میں پانچ میں سے ایک یا دو سیٹیں بھی خواتین کے لیے ریزرو ہو جائیں گی۔‘‘ افسران نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ جموں و کشمیر سے متعلق چار بل جنہیں لوک سبھا میں جولائی ماہ میں پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران متعارف کیے گئے تھے، تاہم بل کو پاس موشن کے مراحل سے نہیں گزارا گیا۔ جبکہ اس بار ان بل کو سرمائی اجلاس میں ممکنہ طور پر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔‘‘
مزید پڑھیں: NC on Reservation In Assembly مجوزہ اسمبلی ریزرویشن بل پر این سی کو تحفظات
افسران نے بلوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک بل لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے لیے دو کشمیری مہاجر پنڈتوں، ایک خاتون اور ایک پاکستانی مقبوضہ جموں و کشمیر (پی او جے کے) کے مہاجرین کی نامزدگی سے متعلق ہے۔ دوسری بل کا تعلق پہاڑی نسلی قبیلہ، پڈاری قبیلہ، گڈا برہمن اور کوہلیوں کو درجہ فہرست قبیلہ کا درجہ دیے جانے کے حوالے سے ہے۔‘‘ افسران کے مطابق، تیسرا بل والمیکیوں کو درجہ فہرست ذات کی فہرست میں شامل کرے گا، جبکہ چوتھا بل ریزرویشن دینے کے لیے دیگر سماجی ذاتوں (او ایس سی) کا نام بدل کر دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کرے گا۔
جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل، 2023 میں ایک دلچسپ شق یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی قانون ساز اسمبلی زیادہ سے زیادہ دو اراکین کو نامزد کر سکتی ہے، جن میں سے ایک خاتون ہونی چاہیے، کشمیری مہاجرین کی کمیونٹی اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے بے گھر ہونے والے افراد میں سے ایک رکن۔