شیخ محمد عبداللہ کی نیشنل کانفرنس اور فاروق عبداللہ کی قیادت والی این سی میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ آج کے وقت میں نہ تو نیشنل کانفرنس اور نہ ہی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر کسی طرح کا بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ ان جماعتوں نے ہمیشہ اپنے اقتدار کی خاطر کشمیری قوم کو دھوکے میں رکھا۔ جس کا خمیازہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو موجودہ وقت میں بھگتنا پڑرہا ہے۔
'این سی اور پی ڈی پی نے عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا' ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر کے سینیئر سیاستدان اور شیخ محمد عبداللہ کے دور اقتدار میں وزیر اور اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں رکن پارلیمان رہ چکے عبدالرشید شاہین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک ابتر دور سے گزر رہا ہے۔ جس طریقے سے دھونس دباؤ اور سوچی سمجھی سازش کے تحت جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے یہاں کے لوگوں کو مزید مسائل و مشکلات کے بھنور میں دھکیلنے کے ساتھ ساتھ لاچار اور بے یار ومددگار بنادیا گیا ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شیخ محمد عبداللہ کی تحریک سے یہاں کے عوام کو آزادیٔ تحریر وتقریر کا جو حق حاصل ہوا تھا۔ بدقسمتی سے آج کے وقت میں اس کا نام و نشان ہی کہیں نظر نہیں آرہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روز اول سے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ نظریہ رہا ہے کہ وہ ملک میں اقلیتی طبقے کو زور زبردستی کی پالیسی کے تحت زیر کرے۔ اپنے نظریہ کی تکمیل کی خاطر مرکز میں برسرِاقتدار بی جے پی کو جموں و کشمیر کے لوگوں کے عزت و وقار کو ٹھیس پہنچانی تھی وہ انہوں نے برملا طور پر 5 اگست 2019 جموں و کشمیر اور لداخ کو تقسیم کر کے کردیا۔بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی ایک نظریہ کو لے کر کھلے عام کام کررہی ہے لیکن ملک میں سیکولر نام پر جو جماعتیں کام کررہی ہیں ان جماعتوں نے بھی کشمیریوں کے ساتھ کوئی وفا نہیں کی۔ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں خاص کر نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شیخ محمد عبداللہ کی نیشنل کانفرس اور فاروق عبداللہ کی زیر قیادت این سی کی کرنی اور کتھنی میں نمایاں فرق ہے۔ جس مدعے و مقصد کی خاطر شیخ محمد عبداللہ نے اس جماعت کی داغ بیل ڈالی تھی موجودہ نیشنل کانفرس کے رہنما اس کو برقرار نہیں رکھ پائے ہیں اور مستقبل میں بھی اس کے دور دور تک آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرس کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی نے بھی الگ نعرہ دے کر لوگوں کو دھوکے میں رکھنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ جس کے نتیجے میں بی جے پی جیسی سخت موقف والی جماعت کشمیریوں کو زیر کرنے میں کامیاب رہی۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر کو تشدد سے نجات ملنی چاہئے: صدر رام ناتھ کووند
اے آر شاہین نے کہا کہ اگرچہ مہاراجہ کے طرزِ حکومت سے انہیں اختلاف رہا۔ لیکن جموں و کشمیر کے عوام کی عزت و وقار کو برقرار رکھنے کے لیے وہ بھی کچھ حد تک انگریزوں سے لڑے۔