سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھارت کے سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کے نظریہ اور پالیسی کی حمایت اور توثیق کرنے پر پاکستان کے وزیر اعظم کی ستائش۔ انہوں نے واجپائی کے کشمیر نظریہ کو نظر انداز کرنے پر بھی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سخت نکتہ چینی کی۔
سرینگر میں پارٹی دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی انہوں نے کہا: ’’مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم واجپائی جی کی بات چیت اور مفاہمت کی پالیسی کو سمجھ رہے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے، خوش آئند ہے کہ ہمارا پڑوسی ملک پاکستان اس پالیسی کو سمجھتا ہے لیکن بی جے پی اس کی تنقید کر رہی ہے۔ ہم جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے ارد گرد کشمیر کا حل چاہتے تھے لیکن انہوں (بی جے پی) نے اسے بھی ختم کر دیا۔ انہوں نے اس مسئلے کو آئینی طور پر مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی کے مطابق ’’مسئلہ کشمیر پر بات چیت اور مفاہمت کا آغاز ریاست سے جو کچھ بھی انہوں نے چھین لیا ہے اس کی بحالی سے ہونا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل آئین کے دائرے میں رہ کر ہی ممکن ہے اور آئین نے ہی ہمیں یہ خصوصی درجہ (دفعہ 370) دیا تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Shahbaz Sharif on Article 370 دفعہ 370 کی بحالی سے قبل بھارت کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں، شریف
اراضی سے بے دخلی کے احکامات کو ’’جموں و کشمیر کے باشندوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال‘‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے اس سے قبل بھی اس حکمنامہ کی سخت مخالفت کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں اگست 2019 (خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی) کے بعد سبھی قوانین کو یہاں کی عوام کو تنگ کرنے اور انہیں بے اختیار بنانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ نے کہا: ’’قوانین عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بنائے جاتے ہیں، تاہم 2019کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ قوانین کو جموں و کشمیر کے باشندوں کو بے اختیار بنانے، ان کی تذلیل کرنے اور سزا دینے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی کا مزید کہنا ہے کہ ’’غریب لوگ نسلوں سے ان زمینوں پر آباد ہیں، اور اب ان کی بے دخلی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ یہ لوگوں کے لیے سزا کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مرکزی سرکار جموں و کشمیر کے لوگوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔‘‘ بھارت جوڑو یاترا کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’یہ ملک کی کھوئی ہوئی میراث کو از سر نو بھال کرنے اور واقعتاً حقیقی معنوں میں بھارت بھر کو آپس میں جوڑنے کی ایک عمدہ پہل ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Protest Against Land Eviction Order: ضلع پونچھ کے منڈی علاقے میں احتجاج
راہول گاندھی کی قیادت میں جاری ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ کی ستائش کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا: ’’یاترا راہول گاندھی کی قیادت میں بھارت کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کی تعمیر نو کے لیے کی جا رہی ہے۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس یاترا میں کون کون حصہ لے رہا ہے لیکن میرے لیے اس یاترا کا مقصد اہم ہے۔ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے جموں و کشمیر کو فرقہ وارانہ سیاست کا بدترین خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے ہم نے ہی سیکولر جمہوری بھارت کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم موجودہ حکومت اس اخوت، بھروسے اور سیکولر نظام کو درہم برہم کرنے کے درپے ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی کا مزید کہنا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کے علاوہ، ملک اور کانگریس کے پاس بھارت کے حقیقی تصور کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تھا۔ اسی لیے انہوں نے یاترا کا خیر مقدم کیا اور اس میں شرکت بھی کریں گی۔