سرینگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں بیرون ممالک میڈیکل ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر صاحبان نے خاموش احتجاج درج کرتے ہوئے حکومت سے انہیں انٹرنشپ سیٹس فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے بیرون ممالک میڈیکل تعلیم حاصل کرنے والے ڈاکٹروں نے کہا کہ انہیں میڈیکل پریکٹس کے لیے نشستیں فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔
احتجاج کر رہے ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ حکومت سے کسی احسان کے نہیں بلکہ انصاف کے طلبگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایم جی کے تحت چار سو کے قریب ڈاکٹروں کو میڈیکل پریکٹس کی لائسنس فراہم کی جا چکی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے محض 230سیٹیں ہی مخصوص رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزید 170کے قریب ڈاکٹروں کو سر راہ چھوڑا جا رہا ہے جبکہ انہیں بھی کسی نہ کسی میڈیکل کالج میں انٹرنشپ کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔
احتجاج میں شامل ایک ڈاکٹر نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک کی دیگر ریاستوں میں میڈیکل پریکٹس یا انٹرنشپ کی اجازت یہ کہہ کر نہیں دی جا رہی کہ ان کے پاس ڈومیسائل سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ احتجاجیوں نے حکومت سے دیگر 230طلبہ کی طرح دیگر ڈاکٹروں کے لیے بھی نشستیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ ’’وادی کشمیر میں صحت عامہ کے حوالہ سے کئی مسائل ہیں جن میں ڈاکٹروں کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے۔‘‘ انہوں نے حکومت سے سبھی ڈاکٹروں کے لیے نشستیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ڈاکٹر صاحبان خدمت خلق انجام دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھی بہتر صحت عامہ فراہم ہو سکے۔
مزید پڑھیں: Students Protest in Ajmer نرس کمپاؤنڈر ٹریننگ سینٹر میں طلباء کا احتجاج