سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو دوبارہ اپنی تنظیم نیشنل کانفرنس کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ کے مقابلے میں کوئی دوسرا امیدوار نہیں تھا اس لیے وہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔ یہ انتخاب سرینگر میں پارٹی کے بانی شیخ عبداللہ کے 117ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کے مزار واقع حضرت بل میں ہوا۔ اس تقریب میں پارٹی کے سینئر لیڈران اور ارکان نے شرکت کی اور نئے صدر کو منتخب کیا۔ قابل ذکر ہے کہ 88 برس کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گزشتہ ہفتے صدر کے عہدے سے اسعفتی دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ صدر انتخاب کے لئے کھڑے نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ فاروق عبداللہ دہائیوں سے نیشنل کانفرنس کے صدر ہیں اور انہوں گزشہ ہفتے کو پارٹی صدر دفتر نوائے صبح میں لیڈران و زعماء کے ساتھ میٹنگ کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دیا تھا۔ فاروق عبداللہ کو سنہ 1981 میں ان کے والد شیخ عبداللہ نے صدر نامزد کیا تھا اور سنہ 2002 تک وہ صدر رہے۔ سنہ 2002 میں عمر عبداللہ کو 2009 تک صدر منتخب کیا گیا تھا۔ تاہم سنہ 2009 کے بعد فاروق عبداللہ ہی لگاتار پارٹی کے صدر رہے۔
انہوں نے 18 نومبر کو نیشنل کانفرنس کی صدارت کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ فاروق عبداللہ کا یہ اعلان پارٹی کیلئے حیران کن تھا۔ نیشنل کانفرنس نے اب پارٹی کے دستور کے مطابق نئے صدر کے طور پر فاروق عبداللہ کو ہی منتخب کیا ہے۔ پارٹی نے صدر کا انتخاب نیشنل کانفرنس کے بانی مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش پر کیا۔ حضرت بل میں واقع مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے مزار پر نیشنل کانفرنس کے کارکنوں کا ایک جلسہ بلایا گیا تھا جس میں فاروق عبداللہ اور دیگر لیڈروں نے تقاریر کیں۔
فاروق عبداللہ نے 2002 میں بھی پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دیا تھا اور اپنے بیٹے عمر عبداللہ کے ہاتھوں میں پارٹی قیادت سونپی تھی تاہم بعد میں پارٹی کی کارکردگی مایوس کن ہونے کے بعد انہیں دوبارہ صدر منتخب کیا گیا۔ فاروق عبداللہ کو 1982 میں شیخ محمد عبداللہ کی وفات کے بعد نیشنل کانفرنس کا صدر بنایا گیا تھا۔
فاروق عبداللہ کی دوبارہ بطور صدر نامزدگی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کیلئے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے حکام نے از سر نو تیار کئے گئے الیکٹورل رولز کو جاری کیا جس میں کم از کم سات لاکھ نئے ووٹروں کا اندراج کیا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ کافی عرصے سے زمینی سطح پر متحرک ہوگئے ہیں اور وہ وادی کشمیر اور جموں کے بیشتر خطوں میں عوامی جلسے منعقد کرکے لاگوں کو انتخابات میں شرکت کرنے کیلئے آمادہ کررہے ہیں۔ فاروق عبداللہ کا استدلال ہے کہ الیکشن میں حصہ لیکر ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے جموں و کشمیر سے متعلق بقول انکے منفی عزائم کو ناکام بیانا جاسکتا ہے۔
نیشنل کانفرنس ، پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکریشن یا پی اے جی ڈی کی ایک اہم اکائی ہے جسکی قیادت فاروق عبداللہ کے ہی ہاتھوں میں ہے۔ پی اے جی ڈی، 4 اگست 2019 کو معرض وجود میں لایا گیا تھا جسکا مقصد یہ تھا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی حفاظت کی جائیگی اور دفعہ 370 اور 35 اے کو کسی بھی صورت میں کالعدم کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ گپکار اعلامیہ کے فوراً بعد اس پر دستخط کرنے والے لیڈروں کو حکام نے حراست میں لیا اور اگلے روز 5 اگست کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے ایک بل پیش کیا جسے منظور کیا گیا۔