سرینگر: جموں و کشمیر کے معروف شاعر اور کشمیری اردو اور انگریزی زبانوں کے مصنف غلام نبی خیال ہفتے کے روز انتقال کرگے۔ آپ کافی عرصے سے علیل تھے۔ 83 برس کی عمر میں دنیا کو الوداع کہا۔ واضح رہے کہ ایک قریبی رشتےدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "وہ کافی عرصے سے بیمار تھے اور آج صبح اُن كا انتقال ہو گیا۔ اُن کا جنازہ سرینگر کے روال پورہ علاقے میں واقع اُن کی رہائش گاہ پر آج دوپہر ادا کی جائے گی۔ وضع رہے کہ خیال کو 1975 میں اپنی کتاب 'گشک مینار' کے لیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ خیال کشمیری اردو اور انگریزی میں کل 30 کتابیں تصنیف کیے ہیں۔
غلام نبی خیال 12 اکتوبر 2015 کو ملک بھر کے ان مصنفین کی صف میں شامل ہونے والی وادی کی پہلی ادبی شخصیت بن گئے، جنہوں نے کنڑ مصنف ایم ایم کلبرگی کے قتل پر ادارے کی خاموشی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، اپنے ساہتیہ اکادمی ایوارڈز واپس کر دیے تھا۔
ایوارڈ واپس کرنے کے بعد اُنہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ "میں خاموش تماشائی بن کر ایسی بدترین صورتحال کا مشاہدہ نہیں کر سکتا۔ بھارت میں بی جے پی کی قیادت والی سرکار کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تشویشناک فرقہ وارانہ صورتحال پیدا ہونے لگی ہے۔ پورے بھارت میں منفی علاقائی اور مذہبی پولرائزیشن ہو رہی ہے اور جموں و کشمیر بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔"
- کشمیر میں اگلے چار دنوں کے دوران برف و باراں کی پیش گوئی
- کشمیر کے پروفیسر شیخ شوکت پر قانونی کاروائی کو منظوری
غور طلب ہو کہ غلام نبی خیال صرف شاعری اور کتابوں کی تحریر کے لیے ہی نہیں جانے جاتے تھے، تاہم اُن کے وادی کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے اُن کے کلام بھی عوام میں کافی مقبول تھے۔ 2011 میں اُن کو مرکزی سرکار کی انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے تحت اردو زبان کے فروغ کے لیے قومی کونسل کی آٹھویں ورکنگ باڈی کا رکن نامزد کیا گیا تھا۔