سنجے تکو جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ یہاں ہی رہائش پزیر ہیں اور کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کے بانی ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ موجودہ صورتحال پر گفتگو کی۔
ان کا کہنا ہے کہ جو کشمیری پنڈت اور ملازمین حالیہ دنوں جموں چلے گئے ہیں وہ جلد واپس لوٹیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اگرچہ ان کو کچھ اعتماد اور سکیورٹی دی رہی ہے تاہم انہیں تحفظ کشمیری مسلمانوں سے ہی ملتا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکار کے بجائے ان کو کشمیر میں ان کا مسلم ہمسایہ ہی تحفظ اور اعتماد دے سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ انہوں مسلم آبادی سے اپیل کی ہے کہ وہ ہلاکتوں پر خاموش تماشائی بن کر نہ رہیں بلکہ پنڈتوں اور سکھوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہو کر ان ہلاکتوں کے خلاف آواز بلند کریں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ انہوں جون میں ایل جی کو تحریری طور ہلاکتوں کے متعلق خدشات طاہر کیے تھے اور ان سے ملاقات کرنے کی گزارش کی تھی لیکن 10 اکتوبر تک ان کو کوئی جواب نہیں ملا۔
مزید پڑھیں:
جموں: ڈرون سے گرائے گئے ہتھیار کے معاملے میں اننت ناگ کا نوجوان گرفتار
قابل زکر ہے کہ گزشتہ ہفتے سرینگر میں چار اقلیت افراد کو قتل کیا گیا، جن میں ایک سکھ اسکول ٹیچر سپندر کور، معروف فارمیسی کے مالک ماکھن لال بندرو، جموں کے دیپک چند اور بہار کے چھاپڑی فروش وریندر پاسوان شامل ہیں۔