ETV Bharat / state

Syed Basharat Bukhari Exclusive Interview: مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، سعید بشارت بخاری

پیپلز کانفرنس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ سکیورٹی فورسز اور فوج کی تخریبی کارروائی سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو سیاسی طور ہی کشمیر مسئلہ حل کرکے جموں وکشمیر میں امن و امان کے ماحول کو پیدا کرنا ہوگا۔Syed Basharat Bukhari Exclusive Interview

exclusive-interview-of-peoples-conference-senior-leader-syed-basharat-bukhari
مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، سعید بشارت بخاری
author img

By

Published : Jun 1, 2022, 5:47 PM IST

سرینگر: مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ دہائیوں سے جاری تشدد اور خون خرابے کو ختم جاسکے ۔پولیس، سکیورٹی فورسز اور فوج تخریبی کارروائی سے صرف نمٹ سکتی ہیں نہ کہ اس کا مکمل خاتمہ کرسکتی ہیں۔ سیاسی طور ہی کشمیر معاملہ کو حل کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اور پیپلز کانفرس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے ای ٹی وی نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔Syed Basharat Bukhari Exclusive Interview

مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، سعید بشارت بخاری
سعید بشارت بخاری نے حالیہ ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز یہاں معصوم انسانی خانوں کا زیاں ہوتا ہے جو کہ بے حد تکلیف دہ ہے اور اس طرح کے واقعات ہر ذی حس کو جھنجوڑے کے رکھ دیتے ہیں۔ ایسے میں کشمیر مسئلے کے مستقل حل کی خاطر مرکزی حکومت کو بالغ نظری کا مظاہر کر کے بات چیت کے لیے راہ ہموار کرنے چاہیے تاکہ جموں و کشمیر میں دہائیوں سے جاری تشدد اور خون خرابے کو ختم کر کے لوگوں کو امن و امان کے ماحول میں سانس لینے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سکیورٹی فورسز اور فوج عسکری کارروائیوں سے نمٹ رہی ہے اور امن و امان قائم کرنے کے لیے اپنا کام کررہی ہے، لیکن اس کا مکمل خاتمہ سیاسی طور ہی ممکن ہے جس کے لیے مرکزی حکومت کا اہم رول بنتا ہے۔Syed Basharat Bukhari on Kashmir Killingموجودہ صورتحال پر سعید بشارت بخاری نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے تین برس کا عرصے گزر جانے کے بعد بھی حالات جوں کے توں ہیں۔ آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں ترقی، خوشحالی اور امن وامان کے دعوے تو کیے تھے۔ لیکن وہ دعوے اور وعدے زمینی سطح پر نظر ہی نہیں آئے۔ انہوں نے کہا مرکزی حکومت نے جس تبدیلی کا دم بھرا وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اعتباریت ختم ہوئی۔Syed Basharat Bukhari on Abrogation Article 370

یہ بھی پڑھیں:


پی اے جی ڈی خاص کر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو انہوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس آئین کا انہوں نے اپنے دور اقتدار میں حلف اٹھایا اسی آئین ہند کی پاسداری کرنے کا سجاد غنی لون اور بشارت بخاری نے بھی حلف اٹھا، اب پیپلز کانفرنس بھارتیہ جنتا پارٹی کی بی ٹیم کیسے بن گئی۔ انہوں نے کہا سوالیہ انداز میں کہا کہ پی ڈی پی اور نیشل کانفرنس کے رہنماؤں نے اپنے دور میں چین یا ایران عراق کے آئین پاسداری کرنے کا حلف نہیں اٹھایا تھا جو یہ آج اپنے آپ کو سب سے بالاتر اور دوسری جماعتوں کو کم تر سمجھ کر بی ٹیم کا ڈنڈھورا پیٹتے ہیں۔ ایسے میں ان جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے پوچھا جائے کہ سیلف رول، آٹونامی اور رائے شماری کے نعروں سے بہلانے کے سوا یہاں کے لوگوں دیا کیا یے ۔انہوں نے کہا کہ برسہا برس اقتدار میں رہنے کے بعد بھی نہ ہی سیلف رول اور نہ ہی آٹونامی کہیں دکھی اور اب دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے نئے نعرے سے یہ پھر سے لوگوں کو بہلانے نکلے ہیں۔Syed Basharat Bukhari on PAGD Formation

سعید بشارت بخاری نے پی اے جی ڈی پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی کے نام پر ہی ان جماعتوں نے ڈی ڈی سی کا انتخابات لڑا اور کامیابی بھی حاصل کی، لیکن تب سے آج تک تقریباً دو برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک بحالی کے حوالے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوپائے ہیں۔ ایسے میں یہ جھوٹی سیاست کررہے ہیں اور لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا اقتدار میں رہ کر ان کے عادات و اطوار اور نظریہ ایک ہوتے ہے اور جب یہ حکومت سے باہر ہوتے ہیں تو ان کے نظریہ اور سوچ میں یکسر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے، جو انہوں نے اپنی حکومتوں میں غلط کیا ہوتا ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں اور جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں غلط سیاست کا سہارا لے کر دوسروں پر انگلیاں اٹھانا شروع کر دیتے ہیں اور ایسی ہی منفی اور غلط سیاسی سوچ سم قاتل ہے۔

حد بندی کے مکمل ہونے اور مسودے کو لاگو کیے جانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سعید بشارت بخاری نے کہا کہ کئی انتخابی حلقوں کی جوڑ توڑ بری طرح سے کی گئی ہے اور کئی حلقہ انتخابات کو ضم کیا جا چکا یے۔ اور ایسے میں لوگوں کو اپنے حق رائے دہی کا استمعال کرنے میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ لیکن اب یہ حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلمبی انتخابات سے قبل کس طرح صیح طریقے سے حدی بندی کو عملاتی ہے تاکہ لوگوں اپنی حق رائے دہی کا استمعال کرنے میں آسانی پیدا ہو۔وہیں حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان نئے ووٹر کے نام بھی ووٹر فہرست میں شامل کریں، جو 18 برس عمر پار چکے ہیں۔ Syed Basharat Bukhari on Delimitation Commission Draft

مزید پڑھیں:


آنے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے بات کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے کہا کہ انتخابات کا جب بھی بگل بجے گا پیپلز کانفرنس انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہے۔ البتہ لوگ فیصلے کریں گے یہ وہ کس کو سرتاج باندھے گے اور کس طرح نہیں۔ البتہ یہ قبل از وقت ہوگا کہ پیپلز کانفرنس کینگ ہوگی یا کینگ میکر۔Basharat Bukhari on JK Assembly Elections

سرینگر: مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ دہائیوں سے جاری تشدد اور خون خرابے کو ختم جاسکے ۔پولیس، سکیورٹی فورسز اور فوج تخریبی کارروائی سے صرف نمٹ سکتی ہیں نہ کہ اس کا مکمل خاتمہ کرسکتی ہیں۔ سیاسی طور ہی کشمیر معاملہ کو حل کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اور پیپلز کانفرس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے ای ٹی وی نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔Syed Basharat Bukhari Exclusive Interview

مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، سعید بشارت بخاری
سعید بشارت بخاری نے حالیہ ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز یہاں معصوم انسانی خانوں کا زیاں ہوتا ہے جو کہ بے حد تکلیف دہ ہے اور اس طرح کے واقعات ہر ذی حس کو جھنجوڑے کے رکھ دیتے ہیں۔ ایسے میں کشمیر مسئلے کے مستقل حل کی خاطر مرکزی حکومت کو بالغ نظری کا مظاہر کر کے بات چیت کے لیے راہ ہموار کرنے چاہیے تاکہ جموں و کشمیر میں دہائیوں سے جاری تشدد اور خون خرابے کو ختم کر کے لوگوں کو امن و امان کے ماحول میں سانس لینے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سکیورٹی فورسز اور فوج عسکری کارروائیوں سے نمٹ رہی ہے اور امن و امان قائم کرنے کے لیے اپنا کام کررہی ہے، لیکن اس کا مکمل خاتمہ سیاسی طور ہی ممکن ہے جس کے لیے مرکزی حکومت کا اہم رول بنتا ہے۔Syed Basharat Bukhari on Kashmir Killingموجودہ صورتحال پر سعید بشارت بخاری نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے تین برس کا عرصے گزر جانے کے بعد بھی حالات جوں کے توں ہیں۔ آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں ترقی، خوشحالی اور امن وامان کے دعوے تو کیے تھے۔ لیکن وہ دعوے اور وعدے زمینی سطح پر نظر ہی نہیں آئے۔ انہوں نے کہا مرکزی حکومت نے جس تبدیلی کا دم بھرا وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اعتباریت ختم ہوئی۔Syed Basharat Bukhari on Abrogation Article 370

یہ بھی پڑھیں:


پی اے جی ڈی خاص کر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو انہوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس آئین کا انہوں نے اپنے دور اقتدار میں حلف اٹھایا اسی آئین ہند کی پاسداری کرنے کا سجاد غنی لون اور بشارت بخاری نے بھی حلف اٹھا، اب پیپلز کانفرنس بھارتیہ جنتا پارٹی کی بی ٹیم کیسے بن گئی۔ انہوں نے کہا سوالیہ انداز میں کہا کہ پی ڈی پی اور نیشل کانفرنس کے رہنماؤں نے اپنے دور میں چین یا ایران عراق کے آئین پاسداری کرنے کا حلف نہیں اٹھایا تھا جو یہ آج اپنے آپ کو سب سے بالاتر اور دوسری جماعتوں کو کم تر سمجھ کر بی ٹیم کا ڈنڈھورا پیٹتے ہیں۔ ایسے میں ان جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے پوچھا جائے کہ سیلف رول، آٹونامی اور رائے شماری کے نعروں سے بہلانے کے سوا یہاں کے لوگوں دیا کیا یے ۔انہوں نے کہا کہ برسہا برس اقتدار میں رہنے کے بعد بھی نہ ہی سیلف رول اور نہ ہی آٹونامی کہیں دکھی اور اب دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے نئے نعرے سے یہ پھر سے لوگوں کو بہلانے نکلے ہیں۔Syed Basharat Bukhari on PAGD Formation

سعید بشارت بخاری نے پی اے جی ڈی پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی کے نام پر ہی ان جماعتوں نے ڈی ڈی سی کا انتخابات لڑا اور کامیابی بھی حاصل کی، لیکن تب سے آج تک تقریباً دو برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک بحالی کے حوالے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوپائے ہیں۔ ایسے میں یہ جھوٹی سیاست کررہے ہیں اور لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا اقتدار میں رہ کر ان کے عادات و اطوار اور نظریہ ایک ہوتے ہے اور جب یہ حکومت سے باہر ہوتے ہیں تو ان کے نظریہ اور سوچ میں یکسر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے، جو انہوں نے اپنی حکومتوں میں غلط کیا ہوتا ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں اور جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں غلط سیاست کا سہارا لے کر دوسروں پر انگلیاں اٹھانا شروع کر دیتے ہیں اور ایسی ہی منفی اور غلط سیاسی سوچ سم قاتل ہے۔

حد بندی کے مکمل ہونے اور مسودے کو لاگو کیے جانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سعید بشارت بخاری نے کہا کہ کئی انتخابی حلقوں کی جوڑ توڑ بری طرح سے کی گئی ہے اور کئی حلقہ انتخابات کو ضم کیا جا چکا یے۔ اور ایسے میں لوگوں کو اپنے حق رائے دہی کا استمعال کرنے میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ لیکن اب یہ حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلمبی انتخابات سے قبل کس طرح صیح طریقے سے حدی بندی کو عملاتی ہے تاکہ لوگوں اپنی حق رائے دہی کا استمعال کرنے میں آسانی پیدا ہو۔وہیں حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان نئے ووٹر کے نام بھی ووٹر فہرست میں شامل کریں، جو 18 برس عمر پار چکے ہیں۔ Syed Basharat Bukhari on Delimitation Commission Draft

مزید پڑھیں:


آنے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے بات کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے کہا کہ انتخابات کا جب بھی بگل بجے گا پیپلز کانفرنس انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہے۔ البتہ لوگ فیصلے کریں گے یہ وہ کس کو سرتاج باندھے گے اور کس طرح نہیں۔ البتہ یہ قبل از وقت ہوگا کہ پیپلز کانفرنس کینگ ہوگی یا کینگ میکر۔Basharat Bukhari on JK Assembly Elections

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.