سرینگر: مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ دہائیوں سے جاری تشدد اور خون خرابے کو ختم جاسکے ۔پولیس، سکیورٹی فورسز اور فوج تخریبی کارروائی سے صرف نمٹ سکتی ہیں نہ کہ اس کا مکمل خاتمہ کرسکتی ہیں۔ سیاسی طور ہی کشمیر معاملہ کو حل کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اور پیپلز کانفرس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے ای ٹی وی نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔Syed Basharat Bukhari Exclusive Interview
یہ بھی پڑھیں:
- Altaf Bukhari Exclusive Interview: 'کھوکھلے اور جذباتی نعروں سے "اپنی پارٹی" عوام کو نہیں بہلائے گی'
پی اے جی ڈی خاص کر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو انہوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس آئین کا انہوں نے اپنے دور اقتدار میں حلف اٹھایا اسی آئین ہند کی پاسداری کرنے کا سجاد غنی لون اور بشارت بخاری نے بھی حلف اٹھا، اب پیپلز کانفرنس بھارتیہ جنتا پارٹی کی بی ٹیم کیسے بن گئی۔ انہوں نے کہا سوالیہ انداز میں کہا کہ پی ڈی پی اور نیشل کانفرنس کے رہنماؤں نے اپنے دور میں چین یا ایران عراق کے آئین پاسداری کرنے کا حلف نہیں اٹھایا تھا جو یہ آج اپنے آپ کو سب سے بالاتر اور دوسری جماعتوں کو کم تر سمجھ کر بی ٹیم کا ڈنڈھورا پیٹتے ہیں۔ ایسے میں ان جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے پوچھا جائے کہ سیلف رول، آٹونامی اور رائے شماری کے نعروں سے بہلانے کے سوا یہاں کے لوگوں دیا کیا یے ۔انہوں نے کہا کہ برسہا برس اقتدار میں رہنے کے بعد بھی نہ ہی سیلف رول اور نہ ہی آٹونامی کہیں دکھی اور اب دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے نئے نعرے سے یہ پھر سے لوگوں کو بہلانے نکلے ہیں۔Syed Basharat Bukhari on PAGD Formation
سعید بشارت بخاری نے پی اے جی ڈی پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی کے نام پر ہی ان جماعتوں نے ڈی ڈی سی کا انتخابات لڑا اور کامیابی بھی حاصل کی، لیکن تب سے آج تک تقریباً دو برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک بحالی کے حوالے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوپائے ہیں۔ ایسے میں یہ جھوٹی سیاست کررہے ہیں اور لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا اقتدار میں رہ کر ان کے عادات و اطوار اور نظریہ ایک ہوتے ہے اور جب یہ حکومت سے باہر ہوتے ہیں تو ان کے نظریہ اور سوچ میں یکسر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے، جو انہوں نے اپنی حکومتوں میں غلط کیا ہوتا ہے۔ وہ بھول جاتے ہیں اور جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں غلط سیاست کا سہارا لے کر دوسروں پر انگلیاں اٹھانا شروع کر دیتے ہیں اور ایسی ہی منفی اور غلط سیاسی سوچ سم قاتل ہے۔
حد بندی کے مکمل ہونے اور مسودے کو لاگو کیے جانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سعید بشارت بخاری نے کہا کہ کئی انتخابی حلقوں کی جوڑ توڑ بری طرح سے کی گئی ہے اور کئی حلقہ انتخابات کو ضم کیا جا چکا یے۔ اور ایسے میں لوگوں کو اپنے حق رائے دہی کا استمعال کرنے میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ لیکن اب یہ حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلمبی انتخابات سے قبل کس طرح صیح طریقے سے حدی بندی کو عملاتی ہے تاکہ لوگوں اپنی حق رائے دہی کا استمعال کرنے میں آسانی پیدا ہو۔وہیں حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان نئے ووٹر کے نام بھی ووٹر فہرست میں شامل کریں، جو 18 برس عمر پار چکے ہیں۔ Syed Basharat Bukhari on Delimitation Commission Draft
مزید پڑھیں:
آنے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے بات کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے سینیئر رہنما سعید بشارت بخاری نے کہا کہ انتخابات کا جب بھی بگل بجے گا پیپلز کانفرنس انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہے۔ البتہ لوگ فیصلے کریں گے یہ وہ کس کو سرتاج باندھے گے اور کس طرح نہیں۔ البتہ یہ قبل از وقت ہوگا کہ پیپلز کانفرنس کینگ ہوگی یا کینگ میکر۔Basharat Bukhari on JK Assembly Elections