ETV Bharat / state

فن خطاطی کو زندہ رکھنے کی منفرد پہل

author img

By

Published : Oct 1, 2020, 7:59 PM IST

سرینگر کے حبہ کدل سے تعلق رکھنے والے صالح لطیف نامی ایک نوجوان فن خطاطی کو زندہ رکھنے کے لیے کرننگر سرینگر میں قائم 'الف لرننگ اکیڈمی' میں اس کے لیے خصوصی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

نوجوان کی فن خطاطی کو زندہ رکھنے کی پہل
نوجوان کی فن خطاطی کو زندہ رکھنے کی پہل

فن خطاطی کی ان خصوصی کلاسز کے ذریعے جہاں اس آرٹ کے شوقین اپنے شوق کو پورا کر رہے ہیں وہیں آرٹ کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

نوجوان کی فن خطاطی کو زندہ رکھنے کی پہل

اس انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت تقریباً 30سے 40 نوجوان لڑکے اور لڑکیاں خطاطی کی تربیت پا رہے ہیں۔

پیشے سے انجینیئر صالح لطیف خطاطی کے اس فن کو 2017 سے سکھاتے آرہے ہیں اگرچہ اس نوجوان استاد نے پہلے پہل ایک طالب علم سے کیلی گرافی سکھانے کا عمل شروع کیا تھا لیکن آج کی تاریخ میں اس ادارے میں خاصی تعداد میں اس فن کے دلدادہ طلبہ اس فن کو سیکھ رہے ہیں ۔

صالح لطیف طلبا کو عربی اور فارسی پڑھانے کے علاوہ فن خطاطی سیکھنے کے شوقینوں طلبہ کو یہ ہنر بھی سکھا رہے ہیں۔

صالح لطیف نے کشمیر یونیورسٹی سے بیلچر آف میکنیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میرے اس ادارے سے درجنوں طلبا خطاطی کا فن سیکھ کر فارغ ہوچکے ہیں اور اس وقت بھی 40 طلبا جن میں پیشہ ور لوگ بھی شامل ہیں، اس فن کو سیکھ رہے ہیں'۔

صالح لطیف نے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا: 'میں بنیادی طور میکنیکل انجینئر ہوں، میں نے 2017 میں عربی اور فارسی زبان میں خطاطی سکھانے کے لیے الف لرننگ اکیڈمی کرن نگر سرینگر میں قائم کی، تب سے یہ سلسلہ بدستور جاری ہے اور روز بہ روز طلبا کی تعداد میں اضافہ ہی ہو رہا ہے، ایک طالبہ سے شروع ہونے والے اس ادارے میں آج چالیس طلبا خطاطی سیکھ رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم بزرگ پر خصوصی رپورٹ

انہوں نے کہا کہ خطاطی سیکھنے کے لیے پیشہ ور لوگ جیسے ڈاکٹرز، انجینئرز بھی آتے ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی اس آرٹ کو سیکھنے کے لئے آتے ہیں۔

صالح لطیف نے کہا کہ ہم نے بچوں کو آرٹ سے دور رکھا ہے اسی جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ پہل کی اور آج تک بیس سے تیس لوگ یہ فن سیکھ کر فارغ ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے میں خطاطی سیکھنے کا دو ماہ کا کورس ہے جس میں پہلے ماہ کے دوران خط نسخ سکھایا جاتا ہے اور دوسرے ماہ میں خط سبو سکھایا جاتا ہے۔ صالح النجاری نے کہا کہ اس آرٹ کا مستقبل روشن ہے اور مجھے بیرون وادی سے ہی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھی پذیرائی اور آرڈرس ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس خط کی مشق کے دوران طلبا کو ذہنی دباؤ سے نجات ملتی ہے۔ادارے کی ایک طالبہ نے کہا کہ اس آرٹ کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو سیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ آرٹ سیکھنے کے دوران ذہنی دباؤ سے بھی راحت ملتی ہے۔

فن خطاطی کی ان خصوصی کلاسز کے ذریعے جہاں اس آرٹ کے شوقین اپنے شوق کو پورا کر رہے ہیں وہیں آرٹ کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

نوجوان کی فن خطاطی کو زندہ رکھنے کی پہل

اس انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت تقریباً 30سے 40 نوجوان لڑکے اور لڑکیاں خطاطی کی تربیت پا رہے ہیں۔

پیشے سے انجینیئر صالح لطیف خطاطی کے اس فن کو 2017 سے سکھاتے آرہے ہیں اگرچہ اس نوجوان استاد نے پہلے پہل ایک طالب علم سے کیلی گرافی سکھانے کا عمل شروع کیا تھا لیکن آج کی تاریخ میں اس ادارے میں خاصی تعداد میں اس فن کے دلدادہ طلبہ اس فن کو سیکھ رہے ہیں ۔

صالح لطیف طلبا کو عربی اور فارسی پڑھانے کے علاوہ فن خطاطی سیکھنے کے شوقینوں طلبہ کو یہ ہنر بھی سکھا رہے ہیں۔

صالح لطیف نے کشمیر یونیورسٹی سے بیلچر آف میکنیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میرے اس ادارے سے درجنوں طلبا خطاطی کا فن سیکھ کر فارغ ہوچکے ہیں اور اس وقت بھی 40 طلبا جن میں پیشہ ور لوگ بھی شامل ہیں، اس فن کو سیکھ رہے ہیں'۔

صالح لطیف نے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا: 'میں بنیادی طور میکنیکل انجینئر ہوں، میں نے 2017 میں عربی اور فارسی زبان میں خطاطی سکھانے کے لیے الف لرننگ اکیڈمی کرن نگر سرینگر میں قائم کی، تب سے یہ سلسلہ بدستور جاری ہے اور روز بہ روز طلبا کی تعداد میں اضافہ ہی ہو رہا ہے، ایک طالبہ سے شروع ہونے والے اس ادارے میں آج چالیس طلبا خطاطی سیکھ رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم بزرگ پر خصوصی رپورٹ

انہوں نے کہا کہ خطاطی سیکھنے کے لیے پیشہ ور لوگ جیسے ڈاکٹرز، انجینئرز بھی آتے ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی اس آرٹ کو سیکھنے کے لئے آتے ہیں۔

صالح لطیف نے کہا کہ ہم نے بچوں کو آرٹ سے دور رکھا ہے اسی جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ پہل کی اور آج تک بیس سے تیس لوگ یہ فن سیکھ کر فارغ ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے میں خطاطی سیکھنے کا دو ماہ کا کورس ہے جس میں پہلے ماہ کے دوران خط نسخ سکھایا جاتا ہے اور دوسرے ماہ میں خط سبو سکھایا جاتا ہے۔ صالح النجاری نے کہا کہ اس آرٹ کا مستقبل روشن ہے اور مجھے بیرون وادی سے ہی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھی پذیرائی اور آرڈرس ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس خط کی مشق کے دوران طلبا کو ذہنی دباؤ سے نجات ملتی ہے۔ادارے کی ایک طالبہ نے کہا کہ اس آرٹ کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو سیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ آرٹ سیکھنے کے دوران ذہنی دباؤ سے بھی راحت ملتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.