ملک کی دیگر ریاستوں میں درماندہ جموں و کشمیر کے باشندوں کو واپس لانے کے حوالے سے جاری حکم نامے کے مطابق ’’درماندہ افراد کو مرحلہ وار طریقے سے وادی لایا جائے گا۔‘‘
انتظامیہ کے ایک سینئر افیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’تقریباً 30000 افراد وادی پہنچ چکے ہیں اور انہیں واپس لانے کے حوالے سے سبھی احتیاطی تدابیر کو دھیان میں رکھا جا رہا ہے۔‘‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’لاک ڈاؤن کے دوران ہماچل پردیش اور پنجاب میں درماندہ طلباء، مزدور اور دیگر افراد وادی لائے جا چکے ہیں۔ ہریانہ، دہلی، اتراکھنڈ ، اور چنڈی گڑھ میں درماندہ افراد کو رواں مہینے کی پہلی تاریخ سے وادی آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ملک کے دیگر حصوں میں درماندہ افراد کے لیے ٹرین خدمات کا انتظام کیا جا رہا ہے۔‘‘
اُنہوں نے تمام درماندہ افراد سے گزارش کی ہے کہ وہ ’’کسی بھی صورت میں جلد بازی سے کام نہ لیں اور نہ ہی انہیں گھبرانے کی ضرورت ہے۔‘‘
’’وادی پہنچنے والے تمام افراد کی سکریننگ ہوتی ہے لیکن جلد بازی یا بنا اندراج کیے کوئی جموں و کشمیر میں داخل ہوتا ہے تو اس کو 21 دن قرنطینہ میں رکھے جانے کے ساتھ ساتھ قانونی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔‘‘