ETV Bharat / state

'غیر ریاستی افراد کو زمین یا جائیداد فروخت نہ کریں'

کشمیر میں علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ کی قیادت والی کل جماعتی حریت کانفرنس نے حکومت جموں و کشمیر کے مبینہ آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے پیش نظر بیرونی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کرنے کی اپیل کرتےہوئے کہا لوگ غیر مقامی افراد کو اپنی زمین اور جائیداد کو فروخت نہ کریں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Jul 1, 2020, 7:16 PM IST


میڈیا کو جاری ایک بیان کے مطابق ایگزیکٹو ممبران پروفیسر عبد الغنی بٹ اور بلال غنی لون نے علیل سابق حریت چیئرمین مولانا عباس انصاری سے ان کی رہائش گاہ پر ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے معلومات اور خیر و عافیت جاننے کے لیے موصوف سے ملاقات کی اور بعد میں وہاں ایک میٹنگ بھی کی جس میں ایگزیکٹو ممبر مولوی مسرور عباس انصاری نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں حریت چیئرمین میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق صاحب 5 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بندی کے سبب شرکت نہیں کرسکے۔


غور طلب ہے کہ پانچ اگست کے بعد علیحدگی پسندوں کی جانب سے اس نوعیت کی پہلی میٹنگ ہے۔ جبکہ پیر کو سینئر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی حریت کانفرس (گ) سے کنارہ کشی کرنے کے اعلان کے دو دن بعد یہ حریت (ع) کی جانب سے یہ میٹینگ منعقد کی گئی ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ 'مذکورہ میٹنگ میں ممبران نے حریت کانفرنس کے اس بنیادی موقف کا ایک بارپھر اعادہ کیا کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کا پُر امن حل یہاں کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق نکالنا ناگزیر ہے'۔


میٹنگ میں کہا گیا کہ 'بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے تینوں اسٹیک ہولڈرس Stake Holders) آپس میں پُر امن مذاکرات کے ذریعہ ایسا حل تلاش کریں جو تینوں فریق کے لیے قابل قبول ہو'۔
میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 'تینوں فریق کے مابین جامع مذاکرات ہی مسئلے کے حل کا بہترین اور موزوں راستہ ہے جس کی کل جماعتی حریت کانفرنس روز اول سے مسلسل وکالت اور حمایت کرتی آرہی ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل ہی برصغیر میں حقیقی امن اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کے قیام کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے'۔


میٹنگ میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ 'حریت کانفرنس تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل کی ترجمانی کے حوالے سے اپنی مثبت کوششیں جاری رکھے گی'۔
بیان میں حریت ممبران نے کہا کہ ' سنہ 1931 سے ہی جموں و کشمیر کے عوام اپنی سیاسی خواہشات اور امنگوں کے حصول کے لیے جدوجہد کرتے آئے ہیں'۔


بیان میں کہا گیا کہ '1947 کے بعد سے جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی بھی بار بار کوششیں کی گئیں تاہم اگست 2019 میں اس سلسلے میں تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی گئی'۔


حریت کانفرنس نے واضح کیا کہ 'جغرافیائی تبدیلیاں کی یہ کوششیں جموں و کشمیر کے عوام کے لیے ہرگزقابل قبول نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اسے یکسر مسترد کردیا ہے'۔
میٹنگ میں کہا گیا کہ 'حکومت جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے پیش نظر بیرونی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کرے جس کی وجہ سے لوگوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور اس کے سبب خطے میں سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں'۔
حریت نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ موجودہ نازک وقت میں پوری طرح ہوشیار اور چوکنا رہیں اور کسی بھی قیمت پر اپنی زمین اور پراپرٹی بیرون افراد کے ہاتھ فروخت نہ کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ سوپور میں شہری کی ہلاکت کے پش منظر میں حقوق بشر کی تنظیموں سے گزارش کی گئی کہ وہ اس طرح کے افسوسناک واقعات کا سنجیدہ نوٹس لیں اور ان کے انسداد کیلئے موثر کردار ادا کریں۔


میڈیا کو جاری ایک بیان کے مطابق ایگزیکٹو ممبران پروفیسر عبد الغنی بٹ اور بلال غنی لون نے علیل سابق حریت چیئرمین مولانا عباس انصاری سے ان کی رہائش گاہ پر ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے معلومات اور خیر و عافیت جاننے کے لیے موصوف سے ملاقات کی اور بعد میں وہاں ایک میٹنگ بھی کی جس میں ایگزیکٹو ممبر مولوی مسرور عباس انصاری نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں حریت چیئرمین میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق صاحب 5 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بندی کے سبب شرکت نہیں کرسکے۔


غور طلب ہے کہ پانچ اگست کے بعد علیحدگی پسندوں کی جانب سے اس نوعیت کی پہلی میٹنگ ہے۔ جبکہ پیر کو سینئر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی حریت کانفرس (گ) سے کنارہ کشی کرنے کے اعلان کے دو دن بعد یہ حریت (ع) کی جانب سے یہ میٹینگ منعقد کی گئی ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ 'مذکورہ میٹنگ میں ممبران نے حریت کانفرنس کے اس بنیادی موقف کا ایک بارپھر اعادہ کیا کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کا پُر امن حل یہاں کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق نکالنا ناگزیر ہے'۔


میٹنگ میں کہا گیا کہ 'بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے تینوں اسٹیک ہولڈرس Stake Holders) آپس میں پُر امن مذاکرات کے ذریعہ ایسا حل تلاش کریں جو تینوں فریق کے لیے قابل قبول ہو'۔
میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 'تینوں فریق کے مابین جامع مذاکرات ہی مسئلے کے حل کا بہترین اور موزوں راستہ ہے جس کی کل جماعتی حریت کانفرنس روز اول سے مسلسل وکالت اور حمایت کرتی آرہی ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل ہی برصغیر میں حقیقی امن اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کے قیام کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے'۔


میٹنگ میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ 'حریت کانفرنس تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل کی ترجمانی کے حوالے سے اپنی مثبت کوششیں جاری رکھے گی'۔
بیان میں حریت ممبران نے کہا کہ ' سنہ 1931 سے ہی جموں و کشمیر کے عوام اپنی سیاسی خواہشات اور امنگوں کے حصول کے لیے جدوجہد کرتے آئے ہیں'۔


بیان میں کہا گیا کہ '1947 کے بعد سے جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی بھی بار بار کوششیں کی گئیں تاہم اگست 2019 میں اس سلسلے میں تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی گئی'۔


حریت کانفرنس نے واضح کیا کہ 'جغرافیائی تبدیلیاں کی یہ کوششیں جموں و کشمیر کے عوام کے لیے ہرگزقابل قبول نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اسے یکسر مسترد کردیا ہے'۔
میٹنگ میں کہا گیا کہ 'حکومت جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے پیش نظر بیرونی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کرے جس کی وجہ سے لوگوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور اس کے سبب خطے میں سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں'۔
حریت نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ موجودہ نازک وقت میں پوری طرح ہوشیار اور چوکنا رہیں اور کسی بھی قیمت پر اپنی زمین اور پراپرٹی بیرون افراد کے ہاتھ فروخت نہ کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ سوپور میں شہری کی ہلاکت کے پش منظر میں حقوق بشر کی تنظیموں سے گزارش کی گئی کہ وہ اس طرح کے افسوسناک واقعات کا سنجیدہ نوٹس لیں اور ان کے انسداد کیلئے موثر کردار ادا کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.