ETV Bharat / state

Domestic Violence Against Women خواتین کے تئیں گھریلو تشدد میں اضافہ - women police stations in kashmir

قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کے سروے رپورٹ کے مطابق یوٹی میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معاملات میں 6 فیصد سے زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ماہرین کا مانا ہیں کہ کشمیر میں بڑھتے گھریلو تشدد کے واقعات سماج کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔

domestic-violence-against-women-a-big-concern-experts
خواتین کے تئیں گھریلو تشدد میں اضافہ
author img

By

Published : Jun 3, 2023, 5:42 PM IST

Updated : Jun 3, 2023, 6:47 PM IST

خواتین کے تئیں گھریلو تشدد میں اضافہ

سرینگر: جموں وکشمیر میں صنف نازک کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ایسے میں گزشتہ 3 برسوں کے دوران کشمیر کے پولیس تھانوں میں جہیز اور خواتین کے تئیں دیگر زیادتیوں کے 11 سو سے زائد معاملات درج ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وسطی کشمیر میں 280 کیسز کا اندراج ہوا ہے جبکہ 465 افراد کو خواتین کو ہراساں کرنے کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔

ضلع سرینگر میں صنف نازک کو جہیر کے نام پر تنگ طلب اور ہراساں کرنے کی پاداش میں 199 معاملات درج ہوئے ہیں جس میں 337 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ۔اسی طرح شمال کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں 183 کیس درج ہوئے ہیں جس میں 234 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہیں ۔اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی خواتین کے تئیں تشدد کے واقعات اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کے سروے رپورٹ کے مطابق یوٹی میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معاملات میں 6 فیصد سے زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ 3 برسوں کے دوران زیادتیوں کے 412 شکایات موصول ہوئیں ہیں،جن میں بیشتر معاملات جہیز اور عصمت ریزی کی کوششوں سے متعلق تھیں۔ سال 2020 کمیشن کو 144 ،سال 2021 میں 157 جبکہ رواں سال کے مارچ مہینے تک قومی کمیشن کو 32 شکایات موصول ہوئیں ہیں۔

ایڈوکیٹ فضا فردوس کہتی ہیں کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کورونا وبا نے متعدد افراد کو روزگار سے محروم کیا جس کے نیتجے میں بڑھتی آپسی تلخیاں بھی خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کی وجہ بن گئیں۔گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اگرچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نپٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پارہا ہے جس وجہ سے میں گھریلو تشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں: خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ کیوں؟

ماہرین کہتے ہیں کہ کشمیر میں بڑھتے گھریلو تشدد کے واقعات سماج کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔جموں وکشمیر میں تنظیم نو قانون کے نفاذ کے بعد 4 برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود وومنز کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لیا گیا،جس کا براہ راست اثر گھریلو تشدد کی شکار ہو رہی خواتین پر پڑ رہا ہے۔دفعہ 370 کی منسوخی اور سٹیٹ کمیشن برائے خواتین کو زم کیے جانے کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین نے سرینگر میں "مہیلا جن سنوائی" کے نام سے اب تک صرف ایک پروگرام کا اہتمام کیا ہے

خواتین کے تئیں گھریلو تشدد میں اضافہ

سرینگر: جموں وکشمیر میں صنف نازک کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ایسے میں گزشتہ 3 برسوں کے دوران کشمیر کے پولیس تھانوں میں جہیز اور خواتین کے تئیں دیگر زیادتیوں کے 11 سو سے زائد معاملات درج ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وسطی کشمیر میں 280 کیسز کا اندراج ہوا ہے جبکہ 465 افراد کو خواتین کو ہراساں کرنے کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔

ضلع سرینگر میں صنف نازک کو جہیر کے نام پر تنگ طلب اور ہراساں کرنے کی پاداش میں 199 معاملات درج ہوئے ہیں جس میں 337 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ۔اسی طرح شمال کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں 183 کیس درج ہوئے ہیں جس میں 234 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہیں ۔اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی خواتین کے تئیں تشدد کے واقعات اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کے سروے رپورٹ کے مطابق یوٹی میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معاملات میں 6 فیصد سے زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ 3 برسوں کے دوران زیادتیوں کے 412 شکایات موصول ہوئیں ہیں،جن میں بیشتر معاملات جہیز اور عصمت ریزی کی کوششوں سے متعلق تھیں۔ سال 2020 کمیشن کو 144 ،سال 2021 میں 157 جبکہ رواں سال کے مارچ مہینے تک قومی کمیشن کو 32 شکایات موصول ہوئیں ہیں۔

ایڈوکیٹ فضا فردوس کہتی ہیں کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کورونا وبا نے متعدد افراد کو روزگار سے محروم کیا جس کے نیتجے میں بڑھتی آپسی تلخیاں بھی خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کی وجہ بن گئیں۔گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اگرچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نپٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پارہا ہے جس وجہ سے میں گھریلو تشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں: خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ کیوں؟

ماہرین کہتے ہیں کہ کشمیر میں بڑھتے گھریلو تشدد کے واقعات سماج کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔جموں وکشمیر میں تنظیم نو قانون کے نفاذ کے بعد 4 برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود وومنز کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لیا گیا،جس کا براہ راست اثر گھریلو تشدد کی شکار ہو رہی خواتین پر پڑ رہا ہے۔دفعہ 370 کی منسوخی اور سٹیٹ کمیشن برائے خواتین کو زم کیے جانے کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین نے سرینگر میں "مہیلا جن سنوائی" کے نام سے اب تک صرف ایک پروگرام کا اہتمام کیا ہے

Last Updated : Jun 3, 2023, 6:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.