سرینگر (جموں و کشمیر): ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر (ڈاک) نے کہا ہے کہ جی ایم سی سرینگر میں پی ای ٹی(پیٹ) یعنی پوزیشن ایمیشن ٹومو گرافی کی سہولیت ناگزیر بن گئی ہے کیونکہ جموں وکشمیر میں کینسر کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نثار الحسن نے کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں کینسر وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ مرکزی وزرات صحت کے اعداد و شمار کے مطابق یوٹی میں گزشتہ 4 برسوں کے دوران کینسر کے 51 ہزار سے زائد معاملات رپورٹ کئے جا چکے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 2018 سے 2021کے دوران کینسر کی وجہ سے 222 ہزار سے زیادہ افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر نے گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں پیٹ اسکین کی سہولت بہم رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر نثار الحسن کا کہنا ہے کہ ’’اس سے کینسر کا جلد پتہ لگانے اور جان بچانے میں مدد ملے گی۔ سرطان کا جب ابتدائی سٹیج پر پتہ چلتا ہے تو مریض کے بچ جانے کے امکانات بعد کے سٹیج پر پتہ چلنے کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Cancer Scenario in Kashmir: سرطان کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں بیس فیصد کا اضافہ
ڈاکڑ نثار الحسن نے کہا کہ پوزیشن ایمیشن ٹومو گرافی یعنی پیٹ اسکین نے کئی دہائیوں سے بیماری کی جلد اور بہتر تشخیص کے ذریعے کینسر کے خلاف جنگ میں اہم کردار اد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ سکمز صورہ میں ایک پیٹ اسکین موجود ہے لیکن یہ وادی میں کینسر کے معاملات کے بڑے بوجھ سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے ایسے میں جی ایم سی سے منسلک ہسپتالوں میں بھی پیٹ اسکین دستیاب رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: Cancer Rise In Kashmir آنت کے سرطان میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ