ڈل جھیل آس پاس رہنے والے لوگ اپنے گھروں سے نکلنے والے تمام گندے مواد کو اسی ڈل کی نظر کرتے ہیں جس وجہ سے نہ صرف اس کا پانی زہر آلودہ ہوتا جارہا ہے۔ بلکہ ڈل جھیل کی خوبصورتی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: نرگس خاتون: کشمیری گلوکارہ جس کے پاکستانی گلوکار بھی شیدائی ہیں
جھیل کیچڑ اور گھاس پھوس سے دلدل میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ آج کی تاریخ میں یہ صاف ہونے کے بجائے سکڑتا جارہا ہے۔ وہیں ستم ظریفی یہ کہ آس پاس کی ناجائز تعمیرات جھیل ڈل کی زبو حالی میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ ایک وقت میں ڈل جھیل صاف پانی کے لئے کافی مشہور ہوا کرتا تھا۔ مگر آج یہ پانی پینا تو دور کی بات ہاتھ میں اٹھانا بھی گہوارا نہیں ہوتا۔
حکومتیں صرف اور صرف اس میں گھاس پھوس ہٹانے کے لیے ہر برس ایک موٹی رقم خرچ کرتی ہیں اور کثیر رقم خرچ کرنے کے بعد ان کے منصوبے ٹائیں ٹائیں فس ہوجاتے ہیں ۔
بتا دیں کہ شہر سرینگر کے بیچ میں واقع یہ جھیل ڈل قریب 25 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔