ETV Bharat / state

ڈل جھیل کی زبو حالی - صاف وشفاف پانی

سیاحوں کی پہلی پسند کہلائے جانے والے ڈل جھیل میں پینے کے لیے ایک صاف وشفاف پانی کا قطر ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے کیونکہ گھاس پھوس اور دیگر غلاظت نے جھیل کا پانی مکمل طور آلودہ کردیا ہے۔

ڈل جھیل کی زبو حالی
ڈل جھیل کی زبو حالی
author img

By

Published : Sep 24, 2020, 10:29 PM IST

ڈل جھیل آس پاس رہنے والے لوگ اپنے گھروں سے نکلنے والے تمام گندے مواد کو اسی ڈل کی نظر کرتے ہیں جس وجہ سے نہ صرف اس کا پانی زہر آلودہ ہوتا جارہا ہے۔ بلکہ ڈل جھیل کی خوبصورتی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔

ڈل جھیل کی زبو حالی
اگرچہ سرکاری کی جانب سے ڈل کی صفائی ستھرائی کے لیے کروڑوں روپے ابھی تک خرچ کیے جاچکے ہیں وہیں اس کی شان رفت کو بحال کرنے کے نام پر افرادی قوت کے ساتھ ساتھ جدید مشنری کو بھی بروئے کار لایا جارہا ہے، لیکن زمینی سطح پر اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ جس پر ماہرین کے ساتھ ساتھ سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد بھی کسی طور مطمئین نظر نہیں آرہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: نرگس خاتون: کشمیری گلوکارہ جس کے پاکستانی گلوکار بھی شیدائی ہیں


جھیل کیچڑ اور گھاس پھوس سے دلدل میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ آج کی تاریخ میں یہ صاف ہونے کے بجائے سکڑتا جارہا ہے۔ وہیں ستم ظریفی یہ کہ آس پاس کی ناجائز تعمیرات جھیل ڈل کی زبو حالی میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ ایک وقت میں ڈل جھیل صاف پانی کے لئے کافی مشہور ہوا کرتا تھا۔ مگر آج یہ پانی پینا تو دور کی بات ہاتھ میں اٹھانا بھی گہوارا نہیں ہوتا۔

حکومتیں صرف اور صرف اس میں گھاس پھوس ہٹانے کے لیے ہر برس ایک موٹی رقم خرچ کرتی ہیں اور کثیر رقم خرچ کرنے کے بعد ان کے منصوبے ٹائیں ٹائیں فس ہوجاتے ہیں ۔
بتا دیں کہ شہر سرینگر کے بیچ میں واقع یہ جھیل ڈل قریب 25 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

ڈل جھیل آس پاس رہنے والے لوگ اپنے گھروں سے نکلنے والے تمام گندے مواد کو اسی ڈل کی نظر کرتے ہیں جس وجہ سے نہ صرف اس کا پانی زہر آلودہ ہوتا جارہا ہے۔ بلکہ ڈل جھیل کی خوبصورتی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔

ڈل جھیل کی زبو حالی
اگرچہ سرکاری کی جانب سے ڈل کی صفائی ستھرائی کے لیے کروڑوں روپے ابھی تک خرچ کیے جاچکے ہیں وہیں اس کی شان رفت کو بحال کرنے کے نام پر افرادی قوت کے ساتھ ساتھ جدید مشنری کو بھی بروئے کار لایا جارہا ہے، لیکن زمینی سطح پر اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ جس پر ماہرین کے ساتھ ساتھ سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد بھی کسی طور مطمئین نظر نہیں آرہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: نرگس خاتون: کشمیری گلوکارہ جس کے پاکستانی گلوکار بھی شیدائی ہیں


جھیل کیچڑ اور گھاس پھوس سے دلدل میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ آج کی تاریخ میں یہ صاف ہونے کے بجائے سکڑتا جارہا ہے۔ وہیں ستم ظریفی یہ کہ آس پاس کی ناجائز تعمیرات جھیل ڈل کی زبو حالی میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ ایک وقت میں ڈل جھیل صاف پانی کے لئے کافی مشہور ہوا کرتا تھا۔ مگر آج یہ پانی پینا تو دور کی بات ہاتھ میں اٹھانا بھی گہوارا نہیں ہوتا۔

حکومتیں صرف اور صرف اس میں گھاس پھوس ہٹانے کے لیے ہر برس ایک موٹی رقم خرچ کرتی ہیں اور کثیر رقم خرچ کرنے کے بعد ان کے منصوبے ٹائیں ٹائیں فس ہوجاتے ہیں ۔
بتا دیں کہ شہر سرینگر کے بیچ میں واقع یہ جھیل ڈل قریب 25 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.