اطلاعات کے مطابق جموں کشمیر ہائی کورٹ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ اور پولیس کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ زیر حراست سوپور سے تعلق رکھنے والے بارہویں جماعت طالب علم کو امتحانات میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔
ایڈوکیٹ بشیر احمد ٹاک کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجے ڈہر نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ' سوپور کے براڈ کلان علاقے کے رہنے والے عمر اکبر میر کو بارہویں جماعت کے امتحانات میں حصہ لینے سے نہ روکا جائے۔ وہ اس وقت بدروھرہ کہ ضلع جیل میں قید ہیں انہیں بارہمولہ ضلع جیل یا سرینگر میں واقع سینٹرل جیل منتقل کیا جائے تاکہ وہ امتحانات میں حصہ لے سکیں۔"
سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ٹاک نے دعوی کیا تھا کہ " امتحانات بدھ کے روز سے شروع ہو رہے ہیں اور اگر میر کو ان امتحانات میں حصہ لینے نہیں دیا گیا تو ان کی پڑھائی کا ایک اہم سال ضائع ہو جائے گا۔ ایڈوکیٹ ٹاپ کے دعوے کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس سنجے ڈہر کا کہنا تھا کہ " زیر حراست افراد کو امتحانات کے پرچہ لکھنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ ہاں اگر صورتحال ایسی ہو کی افراد کی جان کو خطرہ ہو تب کچھ اضافی اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔'
عدالت نے پولیس کو ہدایت دی ہےکہ' وہ میر کو امتحانات میں حاضر ہونے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے اور انہیں سہولت بھی فراہم کرے۔"
قابل ذکر ہے کہ میر کو گزشتہ برس دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سنگ بازی میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت زیر حراست میں لیا گیا تھا۔