ETV Bharat / state

Desh Bhagat University Admission Scandal : دیش بھگت یونیورسٹی کا معاملہ حساس اور سنگین نوعیت کا، اسٹوڈنٹ لیڈر - دیش بھگت یونیورسٹی میں کشمیری طلباء

دیش بھگت یونیورسٹی میں کشمیری طلباء کی جانب سے ان کا داخلہ دوسرے کالج میں خفیہ طور منتقل کیے جانے کے بعد طلبہ کا احتجاج جاری ہے، گرچہ احتجاج کر رہے کشمیر طلبہ پر طاقت کا بھی استعمال کیا گیا جس میں کئی طلبہ زخمی بھی ہو گئے۔ Kashmir Students Protest against Desh Bhagat University

دیش بھگت یونیورسٹی کا معاملہ حساس اور سنگین نوعیت کا، اسٹوڈنٹ لیڈر
دیش بھگت یونیورسٹی کا معاملہ حساس اور سنگین نوعیت کا، اسٹوڈنٹ لیڈر
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 18, 2023, 7:11 PM IST

دیش بھگت یونیورسٹی کا معاملہ حساس اور سنگین نوعیت کا، اسٹوڈنٹ لیڈر

سرینگر (جموں کشمیر) : ریاست پنجاب کی دیش بھگت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر عہدیداران سمیت 21 افراد کے خلاف دھوکہ دہی معاملے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 4 سالہ نرسنگ کورس میں کشمیری طلبہ کو دھوکہ دینے اور اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گنجائش سے زائد طلبہ کو داخلہ دینے سے متعلق یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ادھر، گزشتہ چند دنوں سے اس معاملے کو لےکر دیش بھگت یونیورسٹی میں زیر تعلیم نرسنگ کورسز کے طلباء یونیورسٹی کیمپس میں سراپا احتجاج ہیں۔

اس سنجیدہ مسئلے کو لےکر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے پنچاب کے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس حساس معاملے میں مداخلت کریں اور وہاں زیر تعلیم نرسنگ کورس کے طلبہ کا مستقبل تاریک ہونے سے بچائیں۔ گزشتہ ہفتے سے جاری پنچاب میں دیش بھگت یونیورسٹی کے نرسنگ کورس کے کشمیری طلباء کے احتجاج اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینئر ناصر کھوہامی کے ساتھ گفتگو کی۔

ناصر کھوہامی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اسے پنچاب حکومت کی نوٹس میں لایا گیا ہے اور اس حوالے سے اہم پیش رفت کے تحت یونیورسٹی کے وائس چانسلر سمیت دیگر عہدیداران کے خلاف ابتدائی کارروائی کے طور پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری طلبا پنجاب نرسنگ کونسل سمیت ریگولیڑی اداروں سے ضروری منظوری کے بغیر نرسنگ کورسز کی پیشکش کرنے پر یونیورسٹی کے خلاف پولیس مداخلت کی جانچ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: Lathicharge on DBU Students دیش بھگت یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ پر لاٹھی چارج قابل مذمت، کشمیری سیاسی رہنما

ناصر کھوہامی نے کہا کہ ’’ایف آئی آر کے مطابق پنجاب پولیس نے کیس کے سلسلے میں کئی افراد کو نامز کیا ہے۔ وہیں مختلف دفعات کے تحت معاملے کی باریک بینی سے جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘ نرسنگ کے کشمیری طلباء - جنہوں نے 2020 کے تعلیمی سیشن کے لئے داخلہ لیا تھا - کا الزم ہے کہ ان کی رجسٹریشن کو خفیہ طور پر ڈی بی یو کیمپس کے اندر ایک غیر تسلیم شدہ کالج میں منتقل کر دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر طلباء نے احتجاج کیا اور پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔ جس کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی اور بے ہوش ہوئے۔

کھوہامی نے مزید کہا کہ اب طلباء کا مستقبل بچانے اور معاملے کا حل نکالنے کے لیے دیش بھگت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر عہدیداران سے پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ وہ معاملے کو جلد از جلد سلجھا کر نرسنگ کورسز کر رہے زیر تعلیم طلباء کو انصاف دیں، ورنہ یونیورسیٹی کی رجسٹریشن کو ختم کیا جائے اور وائس چانسلر سمیت دیگر عہدیداران کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دیش بھگت یونیورسٹی کا معاملہ حساس اور سنگین نوعیت کا، اسٹوڈنٹ لیڈر

سرینگر (جموں کشمیر) : ریاست پنجاب کی دیش بھگت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر عہدیداران سمیت 21 افراد کے خلاف دھوکہ دہی معاملے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 4 سالہ نرسنگ کورس میں کشمیری طلبہ کو دھوکہ دینے اور اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گنجائش سے زائد طلبہ کو داخلہ دینے سے متعلق یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ادھر، گزشتہ چند دنوں سے اس معاملے کو لےکر دیش بھگت یونیورسٹی میں زیر تعلیم نرسنگ کورسز کے طلباء یونیورسٹی کیمپس میں سراپا احتجاج ہیں۔

اس سنجیدہ مسئلے کو لےکر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے پنچاب کے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس حساس معاملے میں مداخلت کریں اور وہاں زیر تعلیم نرسنگ کورس کے طلبہ کا مستقبل تاریک ہونے سے بچائیں۔ گزشتہ ہفتے سے جاری پنچاب میں دیش بھگت یونیورسٹی کے نرسنگ کورس کے کشمیری طلباء کے احتجاج اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینئر ناصر کھوہامی کے ساتھ گفتگو کی۔

ناصر کھوہامی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اسے پنچاب حکومت کی نوٹس میں لایا گیا ہے اور اس حوالے سے اہم پیش رفت کے تحت یونیورسٹی کے وائس چانسلر سمیت دیگر عہدیداران کے خلاف ابتدائی کارروائی کے طور پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری طلبا پنجاب نرسنگ کونسل سمیت ریگولیڑی اداروں سے ضروری منظوری کے بغیر نرسنگ کورسز کی پیشکش کرنے پر یونیورسٹی کے خلاف پولیس مداخلت کی جانچ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: Lathicharge on DBU Students دیش بھگت یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ پر لاٹھی چارج قابل مذمت، کشمیری سیاسی رہنما

ناصر کھوہامی نے کہا کہ ’’ایف آئی آر کے مطابق پنجاب پولیس نے کیس کے سلسلے میں کئی افراد کو نامز کیا ہے۔ وہیں مختلف دفعات کے تحت معاملے کی باریک بینی سے جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘ نرسنگ کے کشمیری طلباء - جنہوں نے 2020 کے تعلیمی سیشن کے لئے داخلہ لیا تھا - کا الزم ہے کہ ان کی رجسٹریشن کو خفیہ طور پر ڈی بی یو کیمپس کے اندر ایک غیر تسلیم شدہ کالج میں منتقل کر دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر طلباء نے احتجاج کیا اور پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔ جس کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی اور بے ہوش ہوئے۔

کھوہامی نے مزید کہا کہ اب طلباء کا مستقبل بچانے اور معاملے کا حل نکالنے کے لیے دیش بھگت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر عہدیداران سے پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ وہ معاملے کو جلد از جلد سلجھا کر نرسنگ کورسز کر رہے زیر تعلیم طلباء کو انصاف دیں، ورنہ یونیورسیٹی کی رجسٹریشن کو ختم کیا جائے اور وائس چانسلر سمیت دیگر عہدیداران کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.