ETV Bharat / state

کشمیر: غیر یقینی صورتحال کا 131واں دن

گرمائی دارالحکومت سرینگر کے بیشتر حصوں میں جمعے کو برستی برف باری کے باوجود دکانیں اور تجارتی مراکز سہ پہر تک کھلے رہے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ کی جزوی آواجائی دن بھر جاری رہی۔ تاہم برف باری کی وجہ سے اہلیان کشمیر کی ایک بڑی تعداد اپنے گھروں تک ہی محدود رہی۔

غیر یقینی صورتحال کا 131واں دن
غیر یقینی صورتحال کا 131واں دن
author img

By

Published : Dec 13, 2019, 7:33 PM IST

وادی کشمیر میں گزشتہ 131 دنوں سے غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت جاری ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اگرچہ سرینگر کے پائین و بالائی شہر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں جمعے کو بھی سہ پہر تک دکانیں کھلی رہیں تاہم برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہنے اور سخت سردی کی وجہ سے بہت کم تعداد میں گاہکوں نے بازاروں کا رخ کیا۔

بتادیں کہ وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دوفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے اثرات ہنوز جاری ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سرینگر کو چھوڑ کر وادی کے دیگر 9 اضلاع میں معمولات زندگی تقریباً پٹری پر آچکے ہیں اور جنوب سے لیکر شمال تک کے تمام بازار دن بھر کھلے رہتے ہیں اور سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت بغیر کسی خلل کے جاری و ساری رہتی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی بھر میں معمولات زندگی بحال ہوچکے ہیں اور پتھراؤ کے واقعات پر بھی مکمل طور پر بریک لگ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے تناظر میں وادی میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں وہ سبھی پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔
وادی کے سیاسی لیڈران، جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر ہیں۔
انتظامیہ نے جہاں ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے وہیں سردی کے پیش نظر متذکرہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کو جموں منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔
وادی بھر میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات لگاتار معطل رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی بالخصوص کاروباری افراد، طلبا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اگرچہ وادی میں منگل کے روز مشین (کمپیوٹر) سے جنریٹ ہونے والی ایس ایم ایس سروس بحال کردی گئی جس کی وجہ سے طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد کو بڑی راحت نصیب ہوئی تاہم معمول کی ایس ایم ایس سروس لگاتار معطل رکھی گئی ہے۔ طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد جنہیں موبائل فون پر او ٹی پی نہ آنے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، نے اس سروس کی بحالی پر چین کا سانس لیا ہے۔
ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو جلدی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔
جموں وکشمیر حکومت انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی کوئی بھی تاریخ مقرر کرنے سے انکار کررہی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طور پر بحال کیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی بھی ڈیٹ لائن مقرر کرنے سے صاف انکار کیا۔

وادی کشمیر میں گزشتہ 131 دنوں سے غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت جاری ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اگرچہ سرینگر کے پائین و بالائی شہر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں جمعے کو بھی سہ پہر تک دکانیں کھلی رہیں تاہم برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہنے اور سخت سردی کی وجہ سے بہت کم تعداد میں گاہکوں نے بازاروں کا رخ کیا۔

بتادیں کہ وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دوفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے اثرات ہنوز جاری ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سرینگر کو چھوڑ کر وادی کے دیگر 9 اضلاع میں معمولات زندگی تقریباً پٹری پر آچکے ہیں اور جنوب سے لیکر شمال تک کے تمام بازار دن بھر کھلے رہتے ہیں اور سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت بغیر کسی خلل کے جاری و ساری رہتی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی بھر میں معمولات زندگی بحال ہوچکے ہیں اور پتھراؤ کے واقعات پر بھی مکمل طور پر بریک لگ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے تناظر میں وادی میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں وہ سبھی پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔
وادی کے سیاسی لیڈران، جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر ہیں۔
انتظامیہ نے جہاں ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے وہیں سردی کے پیش نظر متذکرہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کو جموں منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔
وادی بھر میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات لگاتار معطل رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی بالخصوص کاروباری افراد، طلبا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اگرچہ وادی میں منگل کے روز مشین (کمپیوٹر) سے جنریٹ ہونے والی ایس ایم ایس سروس بحال کردی گئی جس کی وجہ سے طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد کو بڑی راحت نصیب ہوئی تاہم معمول کی ایس ایم ایس سروس لگاتار معطل رکھی گئی ہے۔ طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد جنہیں موبائل فون پر او ٹی پی نہ آنے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، نے اس سروس کی بحالی پر چین کا سانس لیا ہے۔
ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو جلدی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔
جموں وکشمیر حکومت انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی کوئی بھی تاریخ مقرر کرنے سے انکار کررہی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طور پر بحال کیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی بھی ڈیٹ لائن مقرر کرنے سے صاف انکار کیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.