ETV Bharat / state

کشمیر میں بندیشوں کا 62 واں دن

وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں آج 62 ویں روز بھی بندیشں رہیں۔ کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔ تعلیمی ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی گئی۔

کشمیر میں بندیشوں کا 62 واں دن
author img

By

Published : Oct 5, 2019, 11:20 AM IST

ادھر گزشتہ روز جمعہ کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے سرینگر کے پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر ایک بار پھر پابندیاں عائد کی گئیں۔
وادی کے دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ نیز وادی بھر میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ نماز کے بعد بھی وادی میں کچھ جگہوں پر مقامی لوگوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس دوران فورسز نے پتھراؤ کے مرتکب احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ جھڑپوں کے دوران کتنے افراد زخمی ہوئے یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔ جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولیس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہیں اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔ وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ دو ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔

وادی میں بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نظر بند رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے، انہیں اپنے ہی گھر میں بند رکھا گیا ہے۔ علیحدگی پسند رہنما بھی نظر بند ہیں، وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے بلکہ یہ بغیر کال کی ہڑتال ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا، کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔
ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بدستور منقطع ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کرتا ہے۔

ادھر گزشتہ روز جمعہ کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے سرینگر کے پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر ایک بار پھر پابندیاں عائد کی گئیں۔
وادی کے دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ نیز وادی بھر میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ نماز کے بعد بھی وادی میں کچھ جگہوں پر مقامی لوگوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس دوران فورسز نے پتھراؤ کے مرتکب احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ جھڑپوں کے دوران کتنے افراد زخمی ہوئے یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔ جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولیس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہیں اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔ وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ دو ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔

وادی میں بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نظر بند رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے، انہیں اپنے ہی گھر میں بند رکھا گیا ہے۔ علیحدگی پسند رہنما بھی نظر بند ہیں، وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے بلکہ یہ بغیر کال کی ہڑتال ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا، کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔
ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بدستور منقطع ہیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کشمیر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کرتا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.