ETV Bharat / jammu-and-kashmir

"انسولین رزیسٹینس" کو سمجھنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر آسیہ - INSULIN RESISTANCE

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ڈاکٹر آسیہ نبی سے "ذیابطیس اور انسولین رزیسٹین " کے موضوع پر خصوصی بات کی۔

"انسولین رزیسٹینس" کو سمجمنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر آسیہ
"انسولین رزیسٹینس" کو سمجمنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر آسیہ (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 12, 2024, 3:55 PM IST

Updated : Nov 12, 2024, 6:44 PM IST

سرینگر : ذیابیطس یا شوگر تاحیات رہنے والی ایسی بیماری ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر معالج اور انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر آسیہ نبی سے "ذیابطیس اور انسولین رزیسٹین" کے موضوع پر خصوصی بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ جس کے بعد لبلبے میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔ ذیابیطس تب لاحق ہوتا ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی۔ اس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

ذیابطیس ایک ایسی پیچیدہ بیماری ہے جو کہ جسم میں موجود گلو کوز کے لیول کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے دو اقسام ہیں، ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ۔دورِ حاضر میں نوجوانوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ رہا ہے جس کی بڑی وجوہات میں بچپن میں موٹاپا اور سست لائف سٹائل ،ناقص غذا، خاندانی بیماری اور نیند کی کمی شامل ہیں۔ ڈاکٹر آسیہ نبی کہتی ہیں کہ کشمیر میں عام طور "ٹائپ ٹو" ذیابطیس زیادہ پائی جاتی ہے۔جبکہ نوجوانوں اور بچوں میں" ٹائپ ون" شوگر کی بیماری دیکھی جاتی ہے۔ وہیں موٹاپے کے شکار افراد، پی کوس بیماری سے مبتلا خواتین میں شوگر کی بیماری ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔علامات پر بات کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سُستی اور پیاس ذیابیطس کی عمومی علامات ہیں جبکہ معمول سے زیادہ پیشاب آنا، خصوصاً رات کے وقت ،تھکاوٹ محسوس کرنا،وزن کا کم ہونا،دھندلی نظر،زخموں کا نہ بھرنا وغیر شامل ہیں۔

ذیابطیس کی پیچیدگیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ خون میں شوگر کی زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کا زیادہ تر انحصار جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل پر ہوتا ہے لیکن آپ صحت مند غذا اور چست طرزِ زندگی سے اپنے خون میں شکر کو مناسب سطح پر رکھ سکتے ہیں۔حصت مند خوراک کا رجحان اپنانا پہلے شرط ہے۔انہوں نے پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز کرنے، چاول اور آٹے کی روٹی کا استعمال اعتدال میں کرنے کی اپیل کی۔

ڈاکٹر آسیہ نے شوگر بیماری سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں بدلو اور صحت مند اور مقوی غذا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز کیا جانا چائیے۔وہیں صحت مند غذاؤں میں سبزیاں، پھل، اناج کو شامل کیا جانا چائیے۔ وہیں جسمانی ورزش بھی خون میں شوگر کے تناسب کو اعتدال میں رکھنے کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوگر کے مریض روزانہ صرف اتنی مقدار میں ہری الائچی کھائیں، شوگر لیول کنٹرول میں رہے گا: ریسرچ


انہوں نے کہا ذیابیطس سے متعلق لوگوں کو آگاہی کرنا بے حد ضروری ہے۔ اسکول جانے والے بچے جو اس مرض کا شکار ہیں ان کے اساتذہ کو بھی اس بات کا علم ہونا بہت ضروری ہے کہ اگر بچے کا شوگر لیول کم ہوجائے اور بچہ سست ہو تو کیا کرنا ہے۔ذیابیطس اب عام ہے پہلے کبھی کبھی سننے کو ملتا تھا کہ کسی بچے کو یہ مرض ہے۔ اس لیے جتنا لوگ اس بیماری سے آگاہ ہوں گے اتنا ہی اچھا ہے۔ اس کے ساتھ بچوں کو بھی یہ بتانا ضروری ہے کہ اس مرض کے ساتھ وہ زندگی کا ہر کام کرسکتے ہیں۔

سرینگر : ذیابیطس یا شوگر تاحیات رہنے والی ایسی بیماری ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر معالج اور انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر آسیہ نبی سے "ذیابطیس اور انسولین رزیسٹین" کے موضوع پر خصوصی بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ جس کے بعد لبلبے میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔ ذیابیطس تب لاحق ہوتا ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی۔ اس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

ذیابطیس ایک ایسی پیچیدہ بیماری ہے جو کہ جسم میں موجود گلو کوز کے لیول کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے دو اقسام ہیں، ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ۔دورِ حاضر میں نوجوانوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ رہا ہے جس کی بڑی وجوہات میں بچپن میں موٹاپا اور سست لائف سٹائل ،ناقص غذا، خاندانی بیماری اور نیند کی کمی شامل ہیں۔ ڈاکٹر آسیہ نبی کہتی ہیں کہ کشمیر میں عام طور "ٹائپ ٹو" ذیابطیس زیادہ پائی جاتی ہے۔جبکہ نوجوانوں اور بچوں میں" ٹائپ ون" شوگر کی بیماری دیکھی جاتی ہے۔ وہیں موٹاپے کے شکار افراد، پی کوس بیماری سے مبتلا خواتین میں شوگر کی بیماری ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔علامات پر بات کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سُستی اور پیاس ذیابیطس کی عمومی علامات ہیں جبکہ معمول سے زیادہ پیشاب آنا، خصوصاً رات کے وقت ،تھکاوٹ محسوس کرنا،وزن کا کم ہونا،دھندلی نظر،زخموں کا نہ بھرنا وغیر شامل ہیں۔

ذیابطیس کی پیچیدگیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ خون میں شوگر کی زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کا زیادہ تر انحصار جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل پر ہوتا ہے لیکن آپ صحت مند غذا اور چست طرزِ زندگی سے اپنے خون میں شکر کو مناسب سطح پر رکھ سکتے ہیں۔حصت مند خوراک کا رجحان اپنانا پہلے شرط ہے۔انہوں نے پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز کرنے، چاول اور آٹے کی روٹی کا استعمال اعتدال میں کرنے کی اپیل کی۔

ڈاکٹر آسیہ نے شوگر بیماری سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں بدلو اور صحت مند اور مقوی غذا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز کیا جانا چائیے۔وہیں صحت مند غذاؤں میں سبزیاں، پھل، اناج کو شامل کیا جانا چائیے۔ وہیں جسمانی ورزش بھی خون میں شوگر کے تناسب کو اعتدال میں رکھنے کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوگر کے مریض روزانہ صرف اتنی مقدار میں ہری الائچی کھائیں، شوگر لیول کنٹرول میں رہے گا: ریسرچ


انہوں نے کہا ذیابیطس سے متعلق لوگوں کو آگاہی کرنا بے حد ضروری ہے۔ اسکول جانے والے بچے جو اس مرض کا شکار ہیں ان کے اساتذہ کو بھی اس بات کا علم ہونا بہت ضروری ہے کہ اگر بچے کا شوگر لیول کم ہوجائے اور بچہ سست ہو تو کیا کرنا ہے۔ذیابیطس اب عام ہے پہلے کبھی کبھی سننے کو ملتا تھا کہ کسی بچے کو یہ مرض ہے۔ اس لیے جتنا لوگ اس بیماری سے آگاہ ہوں گے اتنا ہی اچھا ہے۔ اس کے ساتھ بچوں کو بھی یہ بتانا ضروری ہے کہ اس مرض کے ساتھ وہ زندگی کا ہر کام کرسکتے ہیں۔

Last Updated : Nov 12, 2024, 6:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.